سمت بھارگو+حسین محتشم+عشرت بٹ+بختیار کاظمی
راجوری// راجوری، پونچھ اضلاع کی سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں بشمول بسوں، منی بسوں اور آٹو رکشاوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے معمولاتِ زندگی بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں۔ ٹرانسپورٹرز نئے تعزیری قوانین کے خلاف ہڑتال پر ہیں اور موٹر گاڑیوں کے قوانین میں مجوزہ تبدیلیوں کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے اپنی گاڑیاں نہیں چلا رہے ہیں۔
راجوری
منگل کو ٹرانسپورٹرز کے احتجاج کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ کی گاڑیاں سڑکوں سے غائب رہیں اور صرف نجی گاڑیاں چلتی نظر آئیں اور یہ صورتحال ان لوگوں کے لیے مشکل کا باعث بن گئی جو اپنا فاصلہ طے کرنے اور منزلوں تک پہنچنے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولیات پر انحصار کرتے ہیں۔ طلباء، عمر رسیدہ افراد اور مریض اس کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے، کئی لوگ بیمار حالت میں ایک ساتھ کئی کلومیٹر دور چلتے ہوئے دیکھے گئے جبکہ عمر رسیدہ افراد سڑکوں پر پرائیویٹ گاڑیوں سے لفٹیں مانگتے نظر آئے۔ ایک راہگیر اجیت سنگھ نے بتایا، “یہ ہمارے لیے ایک ڈراؤنے خواب جیسی صورتحال ہے۔ ہم بینک میں کسی کام کے لیے اپنے گاؤں سے راجوری شہر پہنچے لیکن گھر واپس جانے کی کوئی سہولت نہیں ہے۔ سنگھ نے کہا کہ ہر کسی کے پاس پرائیویٹ گاڑی نہیں ہے اور راجوری ضلع جیسے علاقوں میں آدھی آبادی اب بھی پبلک ٹرانسپورٹ پر منحصر ہے اور گاڑیوں کی عدم موجودگی زندگی کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔ دوسری طرف پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں کے ڈرائیوروں نے اس صورتحال پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایم وی کے اصولوں میں ترمیم کے کسی بھی منصوبے سے گریز کرے جو ڈرائیوروں سمیت لوگوں کی خواہشات کے خلاف ہو۔ ڈرائیوروں نے راجوری قصبہ کے کھیوڑہ چوک اور سلانی چوک پر بھی احتجاجی مظاہرہ کیا اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگائے۔احتجاجی مظاہرین نے کہا، “ہم غریب لوگ ہیں اور معمولی تنخواہوں پر کام کرتے ہیں۔ مجوزہ ایم وی رولز ترمیم میں سخت سزا ہماری زندگیاں برباد کر دے گی”۔ ڈرائیوروں نے دعویٰ کیا کہ ان میں سے کوئی بھی حادثہ کا سامنا نہیں کرنا چاہتا لیکن بعض اوقات ایسے حادثات رونما ہوتے ہیں جن کے لیے ایم وی ایکٹ کے مطابق سخت سزائیں ہوتی ہیں اور حکومت کو ایسی کسی بھی سزا سے گریز کرنا چاہیے جو ڈرائیوروں کے لیے سخت ہو۔
پونچھ
سرحدی ضلع پونچھ کے صدر مقام بس اڈا پونچھ میں نئے تعزیری قوانین کے خلاف پونچھ کے ڈرائیوروں نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ قوانین کے خلاف منگل ٹرک ڈرائیورس نے ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا جبکہ کئی مقامات پر بسوں کی خدمات بھی ٹھپ رہیں۔ احتجاجی مظاہرے کے دوران ڈرائیوروں نے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار کی طرف سے منظور کردہ نئے تعزیری قوانین میں ’ہِٹ اینڈ رَن‘ کیس میں خاطی ڈرائیور کیلئے سزا کئی گنا بڑھا دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق قوانین میں جرم ثابت ہونے پر یہ سزا 2 سال تھی۔ احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ نئے قوانین انتہائی سخت ہیں اس کی وجہ سے ڈرائیوروں کی روزی روٹی متاثر ہوگی۔ ا ن کے مطابق کوئی جان بوجھ کر حادثہ نہیں کرتا بلکہ اکثر غلطی سے اس طرح کے حادثات ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حادثے کی صورت میں ہمیشہ ڈرائیور کی ہی غلطی نہیں ہوتی لیکن وہ اگر رُک جائیں تو اس بات کا اندیشہ ہوتا ہے کہ بھیڑ انہیں مار مار ختم کردے گی۔انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت میں سب سے بڑا حصہ ٹرانسپورٹ سیکٹر اور ٹرک ڈرائیوروں کا ہے۔ ایسے حالات میں10 سال کی سزا کے بعد اب ٹرک ڈرائیور اپنی نوکری چھوڑنے پر مجبورہوگئے ہیں۔ا حتجاج میں شریک ٹرک ڈرائیوروں نے بتایا کہ اسے 10ہزار روپے تنخواہ ملتی ہے۔ ایسے میں نئے قانون کے مطابق انھیں ضمانت کیلئے7لاکھ روپے کہاں سے ملیں گے۔انہوں نے اس نئے قانون کو سرے سے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔
منڈی
ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی صدر مقام پر ٹرانسپورٹ یونین کی جانب سے سرکار کے خلاف جم کر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس دوران ٹرانسپورٹروں نے نئے ’ہٹ اینڈ رن‘ قوانین کو فوری طور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر ٹرانسپورٹ یونین منڈی کے عہدیداروں معشوق لون اور انجم صادق نے زراع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سرکار کی جانب سے انڈین پینل کوڈ میں قوانین کی ترمیم کر نئے قوانین بنائے جس میں ہٹ اینڈ رن یعنی گاڑی کی ٹکر مار کر فرار ہو جانے پر ڈرائیور کو دس لاکھ جرمانہ اور سات سال کی سزا کو منظور کیا گیا ہے جو کہ ڈرائیور طبقے کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔ ان کا کہنا کہ ایک ڈرائیور کا تعلق غریب گھرانے سے ہوتا ہے جو ماہانہ آٹھ سے دس ہزار روپے کما کر اپنا اور اپنے اہل و عیال کا پیٹ پالتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ڈرائیور جب سڑک پر گاڑی چلاتا ہے اگر اس کی اپنی گاڑی ہوگی تو اسے اس گاڑی کا بینک قرضہ بھی ہوتا ہے اور وہ دوسری پریشانیوں سے بھی دوچار ہوتا ہے اور اگر کبھی غلطی سے گاڑی کسی راہ چلتے کے ساتھ لگ بھی جاتی ہے اسے وہ بھی بھگت نا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب سرکار کی جانب سے بنائے گئے نئے قوانین کی وجہ سے وہ سڑکوں پر گاڑیاں ہی چلانا چھوڑ دیں گے۔ اُنہوں نے کہا سرکار نئے قوانین کو فوری طور پر واپس لے ورنہ پورے ضلع پونچھ کے ڈرائیور یونینس اپنے بال بچوں کو لیکر سڑکوں پر اتر کر احتجاج کریں گے۔
سرنکوٹ
سرنکوٹ میں ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے مرکزی حکومت کے نئے تعزیری قوانین کے خلاف زور دار احتجاجی مظاہرہ کیا۔ سرنکوٹ ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک سرکار منظور کئے گئے قوانین کو واپس نہیں لے گی تب تک چکا جام جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ڈرائیور کسی کو جان بوجھ کر نہیں مارتا ہے۔ ہم مشینری چلاتے ہیں سات ہزار کے قریب ہماری تنخواہوں ہوتی ہیں۔ اگر ہماری گاڑی کے نیچے کوہی آ جاتا ہے۔ تو ہمیں اس صورت میں سات لاکھ روپئے جرمانہ اور دس سال کی سزا بھگتنی ہو گی تو جرمانہ زمینوں کو فروخت کر کے دیا جائے گا اور دس سال ہمارے اہل و عیال کیا کھائیں گے۔ اُنہوں نے مانگ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے قانون ہمیں نامنظور ہیں حکومت کو چاہئے قانون وہ ان قوانین کو فوری طور پر واپس لے۔
بند کی کال کا اثر خطہ چناب اور جموں سرینگر شاہراہ پر بھی رہا
شاہراہ پر مسافر بسیں ، مال اور ایندھن بردار ٹریفک ٹھپ،ڈوڈہ اور کشتواڑ میں احتجاج
محمد تسکین+عاصف بٹ+اشتیاق ملک
رام بن+ڈوڈہ +کشتواڑ //جموں وکشمیر کے دیگر اضلاع کی ہی طرح خطہ چناب کے سبھی اضلاع میں ٹرانسپورٹروں کی جانب سے دی گئی بند کال کا اثر رہا جبکہ کئی ایک مقامات پر ٹرانسپورٹروں کی جانب سے احتجاج بھی ریکارڈ کروائے گئے ۔پہیہ جام کی کال کے ردعمل میں جموں سرینگر قومی شاہراہ پر مال ، ایندھن بردار اور بسوں پر مشتمل مسافر ٹریفک بری طرح سے متاثر رہا جبکہ ضلع رام بن میں بھی نظام متاثر رہا ۔منگل کی صبح سے ہی جموں سرینگر قومی شاہراہ پر مسافر گاڑیوں کی نقل وحرکت معمول کے مقابلے میں کچھ کم رہی اور ریلوے سٹیشن بانہال سے بھی معمول کا مسافر ٹریفک چلتا رہا۔ اس دوران سبزی ، پھل اور دیگر خراب ہونی والی اشیاء ضروریات کا سامان لیکر کچھ ٹرک بھی شاہراہ پر چلتے رہے اور ان میں بیشتر وہ ٹرک تھے جو بند کی ہڑتال سے واقف نہیں تھے۔ ٹرانسپورٹروں کی طرف سے تین روزہ پہیہ جام کی کال کے پہلے ہی دن جموں اور سرینگر سے آنے جانے والا معمولی کا مال اور ایندھن بردار ٹریفک بری طرح سے متاثر ہو رہا جبکہ مسافر بسیں بھی شاہراہ پر غائب رہیں اور کال کی مکمل حمایت کا اظہار کیا گیا۔ چکہ جام کی کال کی وجہ سے ضلع رامبن میں بھی مسافر گاڑیوں کی نقل وحرکت متاثر رہی اورصبح بانہال ، رامبن ، کھڑی ، اکڑال پوگل پرستان ، بٹوٹ اور گول سے پہیہ بند کی کال سے بے خبری کے عالم میں نکلی چھوٹی مسافر گاڑیوں ، میٹاداروں اور منی بس والوں کو بعد میں اپنے معمول کا کام بند کرکے اپنی منزلوں کو واپس لوٹنا پڑا۔بانہال میں مسافر گاڑیوں کی ا یسوسی ایشن کے عہدیدار عبدالحمید نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ بانہال ، رامسو رامبن اور گول سب ڈویژنوں میں بیشتر ڈرائیوروں کو علم ہی نہیں تھا کہ منگل سے تین روزہ پہیہ جام کی کال ہے اور بیشتر معمول کے کام پرصبح گھروں سے نکلے لیکن رام بن اور بانہال پہنچ کر انہیں معلوم ہوا کہ ٹرانسپورٹ ایسوسیشنوں کی طرف سے پہیہ جام کی کال ہے اور انہوں نے واپسی کی راہ لی۔ انہوں نے کہا کہ صبح کا ایک پھیرا لگانے کے بعد ڈرائیور واپس اپنے گھروں کو لوٹے اور چکہ جام کی مکمل حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی شدید قلّت کیوجہ سے مسافروں کو مشکلات درپیش آرہی ہیں۔ ادھر رام بن میں ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے ذمہ دار طارق احمد وانی نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ منگل کی صبح رامبن ، گول اور بٹوٹ سے مختلف روٹوں پر نکلی گاڑیوں کو بعد میں معلوم ہوا کہ چکہ جام ہے اور اس کال کی خبر ملنے کے بعد بیشتر مسافر گاڑی والوں نے واپس اپنے گھروں کی راہ لی اور دن کا کام کاج مجموعی طور پر بند کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر ضلع رام بن کی اندورنی سڑکوں کا مسافر ٹریفک بھی بند کی کال سے اثر انداز ہوا تاہم مقامی سطح کا چھوٹا موٹا مسافر ٹریفک چلتا رہا جبکہ شاہراہ پر بھی چھوٹی مسافر گاڑیوں اور جلد خراب ہونے والے ضروری سامان لیکر اکا دکا ٹرک بھی چلتے رہے۔ضلع کشتواڑ میں ٹرانسپورٹ یونین نے ’ہٹ اینڈ رن‘ کے نئے قوانین کو لیکر احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔ بس اسٹینڈ کشتواڑ میں احتجاج کررہے ڈرائیورںنے اس قانون کو کالا قانون بتایا اور اُسے واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ منگل کو ضلع میں سبھی طرح کی ٹرانسپورٹ گاڑیاں بند رہی جسے عوام کو سخت مشکلات کاسامنا کرنا پڑا۔ڈرائیورں نے بتایاکہ یہ کالا قانون ہے اور زبردستی اُسے لاگو کر کے ٹرانسپورٹروں کو ہراساں کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔یونین کے صدر بی ایل شان نے بتایا کہ ڈرائیور طبقہ ہی پورے ملک کو چلاتاہے اور ان پر اسطرح کے قانون کو لاگو کرنا ناانصافی ہے۔انہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کو اس قانون پر نظر ثانی کرنا چا ئیے ۔یوٹی کے دیگر حصوں کی طرح ڈوڈہ ضلع میں بھی نئے قوانین کے خلاف ڈرائیوروں و ٹرانسپورٹرز کی مکمل ہڑتال رہی اس دوران متعدد مقامات پر احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے۔ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے دی گئی بند کال پر ڈوڈہ، بھدرواہ، ٹھاٹھری ،گندوہ بھلیسہ میں مکمل ہڑتال رہی۔ اس دوران ڈرائیوروں و گاڑی مالکان نے پرامن جلوس بھی نکالے گئے اور سرکار سے نئے قوانین کو واپس لینے کی مانگ کی۔ ڈوڈہ میں آٹو یونین کے نائب صدر عرفان احمد، منی بس یونین لیڈر اختر حسین، شاہنواز حسین نے نئے قوانین کو ڈرائیور مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹرانسپورٹ برادری کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ انہیں قابل قبول نہیں ہے اور جب تک سرکار ان قوانین میں ترمیم نہیں کرے گی تب تک ہڑتال جاری رہے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹرانسپورٹروں کی ہڑتال کے درمیان پیر پنچال و چناب میں ایندھن کا بحران
پیر پنچال میںپٹرول، ڈیزل کی سپلائی بند ہونے کا خدشہ
فیول سٹیشنوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں
سمت بھارگو+ عشرت بٹ+بختیار کاظمی
راجوری// ٹرانسپورٹروں کی ہڑتال کے درمیان راجوری ضلع بھر کے پٹرول پمپوں پر صارفین کا زبردست رش دیکھنے کو ملا، جبکہ ایندھن کے بحران کی اطلاعات کے ساتھ لوگ اپنی گاڑیوں کو لے کر پمپوں کی طرف بھاگتے دیکھے گئے۔ راجوری ضلع کے چند پٹرول پمپوں نے پہلے ہی ایندھن کی فروخت بند کر دی ہے جس سے عوام میں خوف و ہراس بڑھ گیا ہے۔ لیاقت احمد نامی ایک شہری نے بتایا، “ہر طرف خبر ہے کہ ایندھن کی آمدورفت نہ ہونے کی وجہ سے ایندھن کی قلت پیدا ہو گئی ہے کیونکہ ٹینکرز ہڑتال پر ہیں”۔ اُنہوں نے اپنی حالت زار بیان کرتے ہوئے مزید کہا کہ گاڑی میں پیٹرول بھرنے کے لیے ایک گھنٹے سے قطار میں کھڑا ہوں۔ قطار میں کھڑے دیگر مقامی لوگوں نے مزید اپنی بے بسی کی کیفیت بیان کی اور حکومت پر زور دیا کہ وہ حالات کو معمول پر لانے کے لیے بغیر کسی تاخیر کے مداخلت کرے۔ مقامی لوگوں نے مزید بتایا کہ راجوری میں بہت سے پٹرول پمپوں نے پہلے ہی پٹرولیم مصنوعات کی فروخت بند کر دی ہے جہاں بہت سے دوسرے پمپوں پر جلد ہی فروخت بند ہونے کی امید ہے۔ جواہر نگر راجوری میں ایک پٹرول پمپ کے مالک سپارش اوجھا نے بتایا کہ ان کے پاس پٹرول اور ڈیزل کا کافی ذخیرہ ہے لیکن مسئلہ تازہ سپلائی کا ہے۔ اُنہوں نے کہا، “میرے فیول ٹینک بھر چکے ہیں اور میرے پاس دو ٹینکرز بھی بیک اپ میں ہیں اور اگلے دو دنوں تک ایندھن فراہم کر سکیں گے لیکن مسئلہ تازہ سپلائی کا ہے۔” سپارش نے خوف ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر جمعرات کی دوپہر تک اس کی تازہ سپلائی نہیں ملی تو اس کا پٹرول پمپ خشک ہو سکتا ہے۔
سرنکوٹ
سرنکوٹ کے صدر مقام پر منگل کی صبح 11 بجے سے ہی پیٹرول پمپوں پر بھاری رش شروع ہو گیا تھا ۔ کچھ پیٹرول پمپوں پر ایندھن دستیاب نہیں ہے۔ اور جن پر دستیاب ہے، وہاں گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں۔ سرنکوٹ میں صبح گیارہ بجے خبر موصول ہوئی کہ چکہ جام ہونے والا ہے۔ اور ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن احتجاج پر بیٹھنے والے ہیں، جس کے بعد لوگوں نے پیٹرول پمپوں کی طرف دوڑ شروع کر دی۔تاہم کئی لوگوں نے کہا کہ اگر پیٹرول ڈیزل دستیاب نہیں ہو گا اور چکا جام رہے گا تو حکومت کا بھاری نقصان ہو گا۔ وہیں انھوں نے کہا کہ سرنکوٹ سرکاری طور پر کئی سڑکوں کی تعمیر کے کام چل رہے ہیں اور پرنئی پروجیکٹ کا ابھی زیر تعمیر ہے۔ جموں پونچھ شاہراہ کی کشادگی کا کام چل رہے ہیں، جس کے نتیجے میں سب کام متاثر ہو سکتا ہے۔
منڈی
ٹرانسپورٹ قوانین میں ترمیم کے بعد ہر طرف ٹرانسپورٹ یونین احتجاجی مظاہرے کر رہی ہے وہیں پٹرول پمپوں پر بھی منگل کو گاڑیوں کی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملیں۔ پٹرول پمپ مالکان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو روز سے پٹرول ٹینکروں کی ہڑتال کی وجہ سے پیٹرول کی سپلائی متاثر ہوئی ہے، جس کی وجہ سے عام لوگوں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔گاڑی مالکان کا کہنا ہے کہ انہیں یہ خبر موصول ہوئی ہے کہ آج سے ٹرانسپورٹروں کی ہڑتال ہے جس کی وجہ سے منڈی جیسے دور دراز علاقے میں پٹرول نہیں پہنچ پائے گا اس لیے وہ اپنی گاڑیوں میں پٹرول کا ذخیرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کو ایسے قوانین لاگو کرنے سے قبل یہ دیکھانا چاہیے کہ عام لوگوں کی زندگیوں پر ان قوانین کا کیا اثر پڑتا ہے ۔
ہڑتال سے چناب میں متعدد پٹرول پمپ خالی
محمد تسکین+عاصف بٹ+اشتیاق ملک
چناب //نئے ٹریفک قوانین کے خلاف ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے دی گئی بند کی کال جہاں مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہیں پیٹرول پمپوں پر بھی گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں دیکھنے کومل رہی ہیں جبکہ کئی ایک پٹرول پمپ خالی ہو گئے ہیں ۔جموں سرینگر قومی شاہراہ پر ادھم پور اور بانہال کے درمیان واقع پیٹرول پمپوں پر مسافر گاڑیوں کی بھیڑ لگی رہی اور کئی پیٹرول پمپ والوں کا سٹاک سہہ پہر تک ختم ہوچکا تھا جبکہ کئی پیٹرول سٹیشنوں پر مسافر گاڑی والوں کو صرف پانچ لیٹر پیٹرول دیا جا رہا تھا۔ ایک پیٹرول پمپ مالک نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ ان کا پیٹرول اور ڈیزل کا کوٹہ ختم ہوچکا ہے اور گزشتہ رات سے بھاری رش کی وجہ سے ان کے پاس موجود قریب پچیس ہزار لیٹر پیٹرول اور ڈیزل کا سٹاک ختم ہوچکا ہے اور گاڑی والے بغیر ایندھن کے واپس جا رہے تھے۔ ڈوڈہ ضلع میں کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کئی مسافروں و سیول سوسائٹی نے کہا کہ سرکار کو اس فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چہ سرکار نے مفاد عامہ کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا لیکن پھر بھی ڈرائیوروں و ٹرانسپورٹرز کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے۔ اس دوران پیٹرول پمپوں پر بھی گاڑیوں کی بھاری بھیڑ رہی اور دیر شام تک بیشتر پیٹرول پمپوں پر پیٹرول ختم ہوا ۔