دوسری جنگ عظیم کرانے کا ذمہ دار ہٹلر کو سمجھا جاتا ہے جب کہ ایک کرکٹ میچ نہ جیتنے پر پوری ٹیم کو ہی موت کے گھاٹ اتار دینے کا واقعہ بھی اسی شخص سے منسوب ہے۔ تاہم یہ بات اکثرلوگ نہیں جانتے کہ اپنی سنگ ولی اور سخت گیری کی وجہ سے مشہور اس انسان کو بھی کسی سے محبت ہوئی تھی اور اس سے بھی کوئی بے انتہا محبت کرتا تھا۔ایوا برائون نامی لڑکی جو 6فروری1912ء کو میونخ میں پیدا ہوئیں، ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھتی تھیں، ایوا پڑھائی میں ضرور درمیانی سطح پر تھیں مگر تیراکی اور مختلف کھیلوں کے مقابلوں میں وہ اوّل آتی تھیں۔ایوا 17 سال کی عمرمیں ہٹلر کے سرکاری فوٹوگرافر ہینریچ ہوفمن کے ہاں بطور اسسٹنٹ فوٹوگرافر کام کرنے لگیں،ان کی ہٹلر سے ملاقات بھی ہوفمن اسٹوڈیو میں اکتوبر 1929ء کو ہوئی جب ایو اکی عمر محض 17سال تھی اور ہٹلر 40سال کےتھے۔
ایوا تو ہٹلر سے ملتے ہی ان کی دیوانی ہوگئی تھیں جب کہ دوسری جانب ہٹلر بھی کچھ ایسا ہی محسوس کر رہے تھے۔ ایوا اور ہٹلر نے ابتداء میں اپنی دوستی کو چھپائے رکھا کیونکہ ہٹلر کو محسوس ہوتا تھا کہ اگر خواتین ووٹرز کو اس بات کا پتہ لگا تو شاید ا س کا ووٹ بنک کمزور ہوجائےگا لیکن کہا جاتا ہے کہ محبت چھپائے نہیں چھپتی۔اُن کی دوستی کے کچھ عرصے بعد ہی لوگ ان کے بارے میں باتیں کرنے لگے، ہٹلر ایوا سے بے انتہا محبت تو کرتا تھا لیکن جب ہٹلر ایوا سے پہلی ملاقات کرنا گیا تو پہلے ان کی صحیح سے چھان بین کرائی کہ وہ کون ہے اور اس کا تعلق کہاں سے ہے اور پھر تسلی کرنے کے بعد اس نے ایوا سے ملاقات کی۔ہٹلر ایوا سے پہلے اپنی بھانجی جیلی روبال سے بے انتہا محبت کرتے تھے اور اس پر اپنی جان دیتا تھا لیکن18 ستمبر 1931 ءکو جیلی روبال کے انتقال کے بعد ہٹلر ٹوٹ سا گیا، اس کے بعد وہ کافی خاموش رہنے لگا اور ایوا کو وقت بھی نہیں دیتا تھا، نہ اس سے ملتاتھا۔اس بات کا ایوا کو اتنا صدمہ پہنچا کہ اس نے 10 اور 11اگست 1932ء کو اپنے والد کی پستول سے اپنے آپ کو گولی مار کر خودکشی کی کوشش کی لیکن خوش قسمتی سے وہ بچ گئی۔ہٹلر کو جب اس بات کا پتہ چلا تو وہ ایوا کی جانب اور راغب ہوگیا اور اس نے ایوا سے یہ وعدہ کیا کہ میرا سارا وقت اب تمہا را ہے۔ہٹلر نے ایوا کی محبت میں 1933ء میں ایوا کے لیے اوبرسالزبرگ Obersalzberg کے پہاڑوں پر ایک عالیشان گھر خریدا جس کی 1934ء میں مرمت شروع ہوئی اور 1936ء میں وہ ایک خوبصورت محل اور ہٹلر کی محبت کا تاج محل بن گیا۔
ہٹلر ایوا سے ضرور ٹوٹ کر محبت کرتا تھا لیکن اسے ایوا سے کسی اور کا ملنا جلنا پسند نہیں تھا، اسی لیےہٹلر نے ارد گرد کے پہاڑوں کو ختم کر کے اس علاقے میں عام لوگوں کا آنا ممنوع قرار دے دیا تھا۔ہر محبت کی کہانی کی طرح اس محبت کی داستان میں بھی کافی اتار چڑھاؤ آئے، ایوا ہٹلر سے بہت زیادہ محبت کرتی تھی اسی لیے ہر وقت ہٹلر کی منتظر رہتی تھی اور جہاں وہ تھوڑا کم وقت دیتا تو اس کو کچھ بھی اچھا نہیں لگتا تھا، اسی وجہ سے جب ہٹلر اپنے سیاسی معاملات میں مصروف ہوگیا تو ایوا نے 1935ء میں ایک بار پھر نیندکی گولیاں کھا کر خودکشی کرنے کی کوشش کی لیکن شاید ایوا اور ہٹلر کا ملنا قسمت میں ہی لکھا تھا ،اسی وجہ سے ایوا پھر بچ گئیں۔1936ء میں ہٹلر اور ایوا ایک ساتھ ہٹلر کی رہائش گاہ برگ اوف میں رہنے لگے، ہٹلر کو ایوا اس لیے بھی پسند تھی کہ اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
جب ہٹلر اپنے کام کاج میںمصروف ہوتا اور ایوا سے دور جاتا تو ایوا ہٹلر کو خط لکھتی تھی جس کے ذریعے دونوں ایک دوسرے سے محبت بھر باتیں کرتے تھے۔دوسری جنگ عظیم کے بعد ایوا ہٹلر کے ساتھ برلن آگئی اور 29اپریل 1945ء کو دونوں نے دھوم دھام سے شادی کرلی لیکن 30اپریل 1945ءکو جب سب لوگ ایوا اور ہٹلر کی شادی کا جشن منا رہے تھے اس وقت 3بجےکے قریب ایک گولی کی آواز سنی گئی جو ایوا اور ہٹلر کے کمرے سے آئی تھی۔جب ان کے کمرے میں جاکر دیکھا گیا تو پتہ چلا کہ ایوا زہر کھا کر مردہ پڑی ہوئی تھی اور ہٹلر نے خود کو گولی مارلی تھی۔اسی طرح ایوا نے محض 33سال کی عمر میں اور ہٹلر نے 56سال کی عمر میں اپنی جان دے دی۔ایوا اور ہٹلر کی شادی تو کچھ گھنٹوں کی تھی لیکن ان کی محبت ہمیشہ کیلئے اَمر ہوگئی۔