صفائی ستھرائی کو یقینی بنائیں اور اورقواعد پر عمل کریں ، محکمہ کی وارننگ
پرویز احمد
سرینگر //محکمہ فوڈ سیفٹی نے تمام ہوٹلوں،ریستوران، ڈھابہ اورکھانے پینے کی چیزیں بھیجنے والوںکیلئے نئے قوائد و ضوابط جاری کرتے ہوئے ان پر ایک ماہ کے اندر اندر عمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ محکمہ فوڈ سیفٹی کی جانب سے جاری کئے گئے حکم نامہ میں کیا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں پروسسٹ فوڈ اور دیگر کھانے پینے کی دیگر اشیا کے کاروبار سے جڑے تمام ہوٹلوں، ریستوانوں اور ڈھابوں کے مالکان کو سرکاری قوائد و ضوابط پر عمل کرنا ہوگا ، ورنہ ان کے خلاف فوڈ سیفٹی ایکٹ 2006کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ محکمہ کی جانب سے یہ اقدام لوگوں کو صاف اور محفوظ کھانے کی چیزیں دستیاب رکھنے کیلئے اٹھا یاگیا ہے۔ حکم نامہ کے مطابق کہ کھانے پینے کی چیزوں کی خرید و فروخت سے جڑے تاجروں کو کاروبار سے پہلے ایف ایس ایس اے آئی کی لائسنس حاصل کرنا ہونگی اور زائدالوقت لائسنس کو سیکشن 63کے تحت سرنو حاصل کرنے ہونگے۔ تمام تجارتی مراکز کو فوڈ سیفٹی بورڈ نصب کرنا ہونگے جس میں لائسنس نمبر ، گاہکوں کیلئے رابطہ نمبر، فوڈ تیار کرنے کی درمیانہ، مصنوعی رنگ استعمال نہ کرنے کی مسیج وغیر ہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ تمام تیارشدہ اشیا بھیجنے والے اداروں کو ایف ایس ایس اے آئی کی ریٹنگ سکیم میں شامل ہونا ہوگا جبکہ صفائی کیلئے تمام تجارتی مراکز کو سند اجرا کی جائے گی۔ کھانے پینے کی چیزیں فروخت کرنے والے دکانوں یا مراکزمیں کام کرنے والے لوگوں کیلئے میڈیکل فٹنس ریکارڈ قائم کرنا ہوگا۔ کھانہ اور دیگر چیزیں تیار کرنے کیلئے این اے بی ایل سے ٹیسٹ شدہ پانی ہی استعمال میں ہوگا اور اس کا بھی ریکارڈ معائنہ کے وقت دستیاب رکھنا ہوگا۔ دکانوں اور کھانے پینے کی اشیا تیار کرنے والی جگہیں کیڑے مکوڑوں سے پاک ہونی چاہئے ۔ ہوٹلوں اور ریستوران مالکان کو خام مال کا ریکارڈ رکھنا لازمی ہے جن میں پانی کی ٹیسٹنگ، کیڑے مکوڑوں پر کنٹرول، آلات اور ملازمین میںصحت سے متعلق ریکارڈ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ فوڈ گریڈ پلاسٹک کا ہی استعمال کرنا ہوگا جبکہ درجہ حرارت پر قابو رکھنا بھی ضروری ہوگا۔ پکی ہوئی منجمدچیزیں کو 4ڈگری سے لیکر منفی 18ڈگری جبکہ گرم غذائوں کو 60ڈگری درجہ حرارت پر رکھنا ہوگا۔ حکم نامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ تیارشدہ کھانے کی چیزوںکے کاروبار سے جڑے تمام اداروں کو ان احکامات پر ایک ماہ کے اندر اندر عمل کرنا ہوگا ورنہ ان کے خلاف فوڈ سیفٹی قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی۔