(قطعات: بیادِ جون ایلیا))
پانی صابُن سے لڑ رہی ہو کیا
اپنا چہرہ رگڑ رہی ہو کیا
رنگ میں نے مَلے جو گالوں پر
ہنس کے اُن سے جھگڑ رہی ہو کیا
٭
دیکھتی ہو اِنہیں تُم ایسے کیا
صاف دھونے سے نہیں ہوتے کیا
تھک گئی ہو چھُڑا چھُڑا کے اِنہیں
رنگ میرے ہیں اِتنے پکّے کیا
٭
بِھیڑ میں سکھیوں کی ہو تنہا کیا
چھا گیا تم پہ رنگ میرا کیا
مَیں ہی مَیں آتا ہُوں نظر تمکو
حال اب ہو گیا ہے ایسا کیا
٭
آئینے کے ہو تُم مُقابِل کیا
اب دھڑکتا ہے آنکھوں میں دِل کیا
رنگ میں نے لگائے جو اُن کا
چھُوٹنا ہو گیا ہے مُشکِل کیا
٭
میری چاہت نے تُم کو گھیرا کیا
ذہن و دِل میں اُگا سویرا کیا
مُسکراتی ہو دیکھ کر اِس کو
چھُو گیا دِل کو رنگ میرا کیا
٭
چاند بَن کر نِکل رہی ہو کیا
بھِیگے کپڑے بدل رہی ہو کیا
رنگ میرے تم اپنے تَن مَن پر
دیکھ کر کے مچل رہی ہو کیا
ایڈیٹر شانداراعظم گڑھ یوپی، 9935751213