جب بھی شہر میں ہڑتال ہوتی ہے یا شورش اُٹھتی ٗ ر ضوان کونے میں سہم جاتا ہے اور کھانا پیناچھوڑ کرچلاِنا شروع کرنے لگتا ہے۔اس طرح مُنیر صاحب کا پورا گھر پریشان رہتا ہے اور حالات ٹھیک ہونے تک اُنہیں ایک بڑے عذاب سے گُذرنا پڑتا ہے۔
گھر والوں نے اُس کے علاج کے لئے کئی ڈاکٹروں، پیروں اور فقیروں سے رابطہ قائم کیا ۔لیکن کوئی علاج کارآمد نہ ہوسکا۔وہ کرکٹ کھیل کا ایک بہترین کھلاڑی تھا، جس نے مقامی اور قومی سطح کے جونیئر ٹورنامٹوں میں حصہ بھی لیا تھا۔لیکن بارہویں جماعت میں داخلہ لیتے ہی وہ ڈِپریشن کا شکار ہوگیا اور کرکٹ کھیلنا بند کر دیا تھا۔بیٹ کو ہاتھ لگاتے اور بال کو دیکھتے ہی اُسکی آنکھوں میںاندھیرا چھا جاتا ہے۔
کہتے ہیں کہ اُس نے ایک خواب دیکھا تھا جیسے وہ مرجاتا ہے اور جب اُس کی لاش قبر میں ڈالی جاتی ہے تو وہاںکھلاڑیوں میں دوڑ لگ جاتی ہے کہ
یہ ہماری ہی ٹیم جوائن کریگا۔
یہ ہماری ہی ٹیم جوائن کریگا۔
لیکن اُس کو تمام لڑکوں کی سفید وردی میں سے خون ٹپکتا صاف نظر آتا ہے۔ یہ حا ل دیکھ کر وہ چیخنے لگتا ہے کہ وہ اُن کی
کوئی بھی ٹیم جوئن نہیں کرسکتا !
کوئی بھی ٹیم جوئن نہیں کرسکتا !
کیوںکہ وہ خون میں لت پت وردی نہیں پہن سکتا ! نہیں پہن سکتا ! نہیں پہن سکتا ۔
پھر ایک لڑکا اُس کے سامنے آکر کہتا ہے ۔
ڈرو مت ۔ڈرو مت ۔
یہ خون صدیوں سے ٹپکتا چلا آرہا ہے۔
سنو !
پہلے میرے جد پھر دادا اُس کے بعد والد،ایک کے بعد اُن کے سروں پر خطرناک باونسر لگائے گئے اور جان بوجھ کر ریٹائر ڈ ہارٹ کرائے گئے اور پتہ ہے کہ میرے ساتھ کیا ہوا۔
میں کرکٹ کھیل کر گھر کی طرف جارہا تھا اور جونہی پُل پر قدم رکھا کہ اس طرح مجھے رن آوٹ کیا گیا کہ پورا دماغ سڑک پر بکھر گیا۔
ہاں یہ صحیح بول رہا ہے۔ میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ میں بیٹ ہاتھ میں لے کر جارہا تھا کہ ایک بال آگ اُگلتی ہوئی میر ی طرف آئی ۔میں نے جب جُھکتے ہوئے اس کو روکنے کی کوشش کی کہ دوسری بال آگئی جس نے میرے پورے جسم کو چھلنی کردیا اور یہ خون جب سے ٹپک رہا ہے۔
ارے بھئی کیا بتاوں میں اپنے دوستوں کے ساتھ اپنے ہی میدان میں کھیل رہا تھا کہ بارش شروع ہوگئی اور میچ بند ہوگیا۔ہم چنار کے سائے میںبارش رُکنے کا انتظار کررہے تھے کہ چند وردی والے نقاب پوش کہیں سے نمودار ہوگئے اور کہنے لگے کہ تم لوگ خلاف ورزی کیوں کررہے ہو۔ ہم نے تو یہا ں ہر ایک چیزپر پابندی لگا دی ہے۔بھاگ جاو نہیں تو ۔۔۔۔۔۔
ہم سارے کھلاڑی ڈر کے مارے فوراً بھاگ گئے۔مگر میری شاہمت کہ پیچھے کی طرف نظر دوڑائی ۔ بس یہی خطا تھی کہ اس طرح آوٹ کیا گیا ہوں کہ جب سے میرے جگرسے خون رستہ چلا آرہا ہے۔ہاں اس بات کا مجھے بے حد افسوس ہے کہ وہاں پاس ہی نیوٹرل ایمپائر ڈیرہ جمائے بیٹھاہے جو خاموشی سے یہ سارا تماشہ دیکھ رہا تھا۔
ہے بھئی میرا دم گُھٹ رہا ہے۔ مجھے واپس چھوڑ دو۔ میری ماںسینہ پیٹ رہی ہوگی۔
اچھا دیکھو ! میں آپ لوگوں کے سامنے یہ اعلان کرتا ہوں کہ
میں اس کھیل سے ریٹائر ہو رہا ہوں !
میں اس کھیل سے ریٹائر ہو رہا ہوں !
بس یہی وہ خواب ہے جو اُسے شورش اور ہڑتال کے دنوں بے قرار کردیتا ہے اور چیخ چیخ کر کہتا ہے کہ میں اب ریٹائر ہوگیا ہوںمجھے ہو زیٹ مت کرو !
مجھے ہوزیٹ مت کرو !
موبائیل نمبر؛9419203397