جموں//جموں سرینگر شاہراہ پر تعمیر کئے گئے ناشری چنینی ٹنل میں آلودگی کا موثر نظام موجود نہیں ہے جس سے ٹنل میں دھوا موجود رہتا ہے جو انسانی زندگیوں کیلئے مضر ثابت ہورہا ہے۔اس ضمن میں ریاستی ماحولیاتی کمیٹی نے ریاستی سرکار کو سفارشات بھیجی تھیں لیکن ان پر ابھی عملدرآمد کرنا ممکن نہیں ہورہا ہے۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے تعمیر کئے گئے 9.2کلو میٹر لمبے ناشری چنینی ٹنل کا افتتاح 2اپریل 2017کو وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا اور اس پر کل لاگت 3720کروڑ روپے آئی ہے ۔تاہم اتھارٹی نے ٹنل میں آلودگی کو کنٹرول کرنے میں کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے ہیں جس سے اس میں حد سے زیادہ آلودگی پھیل رہی ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ قانون ساز اسمبلی کی ماحولیاتی کمیٹی نے بھی ٹنل میں آلودگی کو کنٹرول نہ کرنے پر سرکارکو تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔اس کمیٹی نے حکومت کو کئی ایک سفارشات پیش کی تھیں تاہم حکومت کی جا نب سے اس پر کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے ۔کمیٹی کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ ٹنل کے اندر سے چلنے والی گاڑیوں کی رفتارپر کوئی کنٹرول نہیں ہے اور نظر گزر نہ رکھنے کی صورت میں صورتحال حد سے زیادہ خراب ہو سکتی ہے ۔ کمیٹی نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ ٹنل میں ٹریفک کی آمدورفت کے دوران جو فضائی آلودگی پائی جاتی ہے اس کے اخراج کیلئے مناسب وینٹی لیشن سسٹم نہیں ہے اس لئے ٹنل کے اندر وینٹی لیشن کیلئے ایگزاسٹ فین لگائے جائیں، موجودہ ایگزاسٹ پنکھوں کی اونچائی مزید بڑھائی جائے ،تاکہ یہ اچھے طریقے سے کام کر سکیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹنل کے اندر جوایگزاسٹ فین لگائے گئے ہیں اُن سے ٹنل کے اندر جمع ہونے والا گردو غبار اور دھواں کافی موٹا ہوتا ہے جوباہر نہیں نکل پاتے ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ اس ٹنل سے روزانہ ہزاروں کی تعداد میں مسافر گاڑیاں سرینگر سے جموں اور جموں سے سرینگر کی طرف آتی جاتی ہیں اور ان گاڑیوں میں سوار مسافروں کی جان کی حفاظت کیلئے سرکار کو جو اقدامات اٹھانے چاہئیں وہ نہیں اٹھائے جارہے ہیں ۔ماحولیاتی کمیٹی نے ٹنل کی تعمیراتی کمپنی اور سٹیٹ پلوشن کنٹرول بورڈ سے کہا ہے کہ وہ ٹنل کے دونوں اطراف بورڈ اور بینرز نصب کر کے ہفتہ وار بنیادوں پر آلودگی کی سطح کے اعدادوشمار ظاہر کریںتاکہ اس شاہراہ پر سفر کرنے والے مسافروں کو یہ معلوم ہو سکے کہ ٹنل کے اندر پائی جانے والی آلودگی میں کس رفتار سے کمی آتی جارہی ہے ۔ کمیٹی نے یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ ایسے ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیںجو اس کو کنٹرول کر سکیں ۔ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی نے کہا ہے کہ دینا کے دیگر بڑے ٹنلوں میں پائی جانے والی آلودگی کو کنٹرول کیا جاتا ہے اور یہاں کے ماہرین کو وہاں سے استفادہ حاصل کرکے یہاں ایسے سسٹم کو متعارف کیا جائے ۔