Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

ہوئی مدت کہ غالبؔ مر گیا پر یاد آتا ہے یومِ وفات

Towseef
Last updated: February 14, 2025 10:40 pm
Towseef
Share
10 Min Read
SHARE

غلام قادر

مرزا غالب کا شمار اردو ادب کے ان عظیم شعراء میں ہوتا ہے جنہوں نے شاعری کو نہ صرف نیا آہنگ دیا بلکہ اپنے فکری اور فنی اظہار کے ذریعے اردو زبان کی تہذیب اور ادب کو لازوال بنا دیا۔ ان کی شخصیت، ان کے حالاتِ زندگی، ان کی شاعری اور نثر، ان کے خیالات اور ان کی فکری گہرائی کو سمجھنا ایک ایسا کام ہے جو محض الفاظ میں محدود نہیں ہو سکتا، بلکہ یہ ایک وسیع تحقیق اور غور و فکر کا متقاضی ہے۔ غالب کی زندگی، جس میں مشکلات، ناآسودگی، مالی پریشانیاں، سماجی ناہمواریاں اور سیاسی زوال سب شامل تھے، ایک ایسی داستان ہے جو ہمیں ان کے کلام کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔

غالب کا اصل نام مرزا اسد اللہ بیگ تھا اور ان کا تعلق مغلیہ دور کی اشرافیہ سے تھا، تاہم جب وہ پیدا ہوئے تو مغلیہ سلطنت زوال پذیر تھی اور ہندوستان میں انگریزوں کا اثر و رسوخ بڑھتا جا رہا تھا۔ غالب کی پیدائش 1797ء میں آگرہ میں ہوئی اور وہ کم سنی میں ہی یتیم ہو گئے۔ ان کے والد مرزا عبد اللہ بیگ ایک فوجی افسر تھے لیکن جب غالب صرف پانچ سال کے تھے تو ان کے والد کا انتقال ہو گیا۔ اس کے بعد ان کی پرورش ان کے چچا نے کی لیکن قسمت کی ستم ظریفی یہ تھی کہ چند سال بعد ان کے چچا بھی وفات پا گئے اور یوں غالب کی زندگی کا آغاز ہی محرومی اور مشکلات سے ہوا۔

نوجوانی میں غالب کی شادی ایک امیر خاندان میں ہوئی لیکن یہ شادی ان کے لیے خوشیوں کا باعث نہ بن سکی۔ ان کی بیوی امراؤ بیگم ایک دیندار اور روایت پسند خاتون تھیں جبکہ غالب آزاد خیال اور جدید ذہن کے مالک تھے۔ یہ تضاد ان کی ازدواجی زندگی میں ایک مستقل کشمکش کی صورت میں موجود رہا۔ غالب کی سب سے بڑی ذاتی بدقسمتی یہ تھی کہ ان کی کوئی اولاد زندہ نہ رہی۔ انہوں نے اپنی زندگی میں کئی بچوں کو جنم دیتے دیکھا لیکن کوئی بھی زیادہ عرصے تک زندہ نہ رہ سکا۔ اس ذاتی غم نے ان کے مزاج میں ایک گہری اداسی اور مایوسی پیدا کر دی، جو ان کے اشعار میں بھی نمایاں نظر آتی ہے۔

غالب کی سب سے نمایاں فنی خوبی ان کی زبان کی دلکشی اور اظہار کی چُستی ہے۔ وہ زبان کو محض وسیلہ نہیں سمجھتے بلکہ اسے ایک زندہ حقیقت کے طور پر برتتے ہیں۔ ان کا ہر شعر الفاظ کے حسن اور ترکیب کی چمک سے آراستہ ہوتا ہے۔ فارسی آمیز اردو کا جو انداز انہوں نے اختیار کیا، اس نے ان کے کلام کو وقار اور گہرائی بخشی۔ غالب نے اردو زبان کو ایک نیا آہنگ دیا، جس میں فارسی تراکیب کی آمیزش اور محاوراتی چُستی ایک نئے ذائقے کے ساتھ نمایاں ہوتی ہے۔یہ اشعار دیکھیں :

آتشیں پا ہوں گداز وحشت زنداں نہ پوچھ
موئے آتش دیدہ ہے ہر حلقہ یاں زنجیر کا
شوخیٔ نیرنگ صید وحشت طاؤس ہے
دام سبزہ میں ہے پرواز چمن تسخیر کا

ان کی شاعری کی دوسری بڑی فنی خوبی ایجاز و اختصار ہے۔ وہ کم سے کم الفاظ میں وسیع تر معانی کو سمو دینے کا فن بخوبی جانتے تھے۔ ان کے اشعار میں الفاظ کی کفایت اور معنی کی وسعت حیران کن ہے۔ ہر شعر کئی پرتوں میں ملفوف ہوتا ہے اور قاری جتنا غور کرے، اس میں نئے نئے زاویے دریافت کرتا ہے۔ یہ ایجاز ہی ان کی شاعری کو ایک دائمی کشش عطا کرتا ہے، کیونکہ ہر دور میں پڑھنے والا اپنی ذہنی سطح کے مطابق اس میں نیا مفہوم تلاش کر سکتا ہے۔

تشبیہات و استعارات کی ندرت بھی غالب کی شاعری کا ایک امتیازی پہلو ہے۔ وہ عام تشبیہات پر اکتفا نہیں کرتے بلکہ اپنے خیالات کے مطابق نئے استعارے تراشتے ہیں۔ ان کی شاعری میں روایتی عشقیہ موضوعات بھی ملتے ہیں، لیکن وہ انہیں روایتی انداز میں نہیں برتتے بلکہ ان میں ایک جدید رنگ بھر دیتے ہیں۔ وہ عشق کو محض ظاہری واردات نہیں سمجھتے بلکہ اسے انسانی نفسیات، فلسفے اور زندگی کے دیگر پہلوؤں سے جوڑ کر پیش کرتے ہیں۔

غالب کی شاعری کا ایک اور نمایاں پہلو ان کا فلسفیانہ انداز ہے۔ وہ محض جذبات کی شاعری نہیں کرتے بلکہ عقل اور فکر کو بھی اپنی شاعری میں جگہ دیتے ہیں۔ ان کے اشعار میں زندگی، تقدیر، خودی، انسانی نفسیات، کائنات اور خدا کے وجود جیسے عمیق موضوعات نظر آتے ہیں۔ وہ ہر مسئلے پر روایتی نقطہ نظر سے ہٹ کر سوچتے ہیں اور ایک نئی راہ نکالتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی شاعری محض جذباتی نہیں بلکہ فکری اعتبار سے بھی گہری اور مضبوط ہے۔یہ اشعار ملاحظہ کریں :

ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن
دل کے خوش رکھنے کو غالبؔ یہ خیال اچھا ہے
سبزہ و گل کہاں سے آئے ہیں
ابر کیا چیز ہے ہوا کیا ہے
بلبل کے کاروبار پہ ہیں خندہ ہائے گل
کہتے ہیں جس کو عشق خلل ہے دماغ کا

غالب کی جدت طرازی بھی ان کی شاعری کا ایک ایسا عنصر ہے جو انہیں دوسرے شعراء سے ممتاز کرتا ہے۔ وہ عام روش پر چلنے کے بجائے اپنی راہ خود بناتے ہیں۔ ان کے خیالات، ان کے سوالات، ان کے جوابات سب کچھ ایک نیا انداز رکھتا ہے۔ وہ زندگی کے عام مسائل کو بھی اس زاویے سے دیکھتے ہیں جو عام ذہنوں کی پہنچ سے باہر ہوتا ہے۔بطور نمونہ یہ اشعار دیکھیں :

محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن
بہت بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے
بھرم کھل جائے ظالم تیرے قامت کی درازی کا
اگر اس طرۂ پر پیچ و خم کا پیچ و خم نکلے

غالب کی شاعری میں رندی اور آزاد خیالی کا عنصر بھی نمایاں ہے۔ وہ روایت کی اندھی تقلید کے بجائے عقل اور تجربے کو فوقیت دیتے ہیں۔ ان کے اشعار میں صوفیانہ رنگ بھی ملتا ہے لیکن وہ روایتی تصوف کی بجائے ایک انفرادی تجربے پر مبنی ہوتا ہے۔ وہ جبر و قدر، عقل و عشق، دنیا و آخرت کے مسائل پر ایسے انداز میں گفتگو کرتے ہیں جو قاری کو سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے۔یہ اشعار ملاحظہ کریں :

اسے کون دیکھ سکتا کہ یگانہ ہے وہ یکتا
جو دوئی کی بو بھی ہوتی تو کہیں دو چار ہوتا
نہ تھا کچھ تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا

مزاح اور طنز بھی غالب کی شاعری کا ایک اہم جزو ہیں۔ وہ انسانی کمزوریوں، سماجی ناہمواریوں اور ریاکاری کو اپنے مخصوص انداز میں نشانہ بناتے ہیں۔ ان کی مزاحیہ شاعری میں بھی گہری معنویت چھپی ہوتی ہے اور وہ ہلکے پھلکے انداز میں بہت گہرے مسائل پر روشنی ڈال دیتے ہیں۔

ہم سے کھل جاؤ بوقت مے پرستی ایک دن
ورنہ ہم چھیڑیں گے رکھ کر عذر مستی ایک دن
قرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاں
رنگ لاوے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن

15 فروری 1869 کو غالب کا انتقال ہوا، مگر وہ آج بھی زندہ ہیں۔ ان کی شاعری، ان کے خطوط، اور ان کی فکر آج بھی اردو ادب کا ایک لازمی حصہ ہیں۔ غالب کی وفات صرف ایک شاعر کا دنیا سے رخصت ہونا نہیں تھا بلکہ ایک ایسے عہد کا خاتمہ تھا جس میں شعر کو صرف جذبات کی عکاسی کے لیے نہیں بلکہ عقل و دانش کے اظہار کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ ان کی شاعری آج بھی دلوں کو چھوتی ہے اور ان کے الفاظ آج بھی سوچ کے نئے در وا کرتے ہیں۔ غالب واقعی ایک لازوال شاعر تھے، ہیں اور رہیں گے۔
<[email protected]>

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
صحت سہولیات کی جانچ کیلئے ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کاپونچھ دورہ تعمیراتی منصوبوں اور فلیگ شپ پروگراموں کی پیش رفت کا جائزہ لیا
پیر پنچال
پولیس نے لاپتہ شخص کو بازیاب کر کے اہل خانہ سے ملایا
پیر پنچال
آرمی کمانڈر کا پیر پنجال رینج کا دورہ، سیکورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا آپریشنل برتری کیلئے جارحانہ حکمت عملی وہمہ وقت تیاری کو ضروری قرار دیا
پیر پنچال
سندر بنی میں سڑک حادثہ، دکاندار جاں بحق،تحقیقات شروع
پیر پنچال

Related

کالممضامین

فاضل شفیع کاافسانوی مجموعہ ’’گردِشبِ خیال‘‘ تبصرہ

July 11, 2025
کالممضامین

’’حسن تغزل‘‘ کا حسین شاعر سید خورشید کاظمی مختصر خاکہ

July 11, 2025
کالممضامین

! ’’ناول۔1984‘‘ ایک خوفناک مستقبل کی تصویر اجمالی جائزہ

July 11, 2025
کالممضامین

نوبل انعام۔ ٹرمپ کی خواہش پوری ہوگی؟ دنیائے عالم

July 11, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?