جموں//ایک طرف حکومت کی طرف سے دیہی علاقوں میں بہترسڑک رابطوں کی یقینی بنانے کے دعوے کیے جارہے ہیں لیکن دوسری طرف حقائق ان دعوﺅں کی تردیدکرتے ہیں۔ تحصیل بھلوال ،بلاک متھوارکی دوردراز پنچایت دھنوں کے نالہ گورسی ،کھڑا ودیگرموڑہ جات کے لوگوں کو ہنڈوال تادھنوں قریب چھ کلومیٹرسڑک کی خستہ حالی کی وجہ سے سخت پریشانیوں کاسامناکرناپڑرہاہے۔دراصل ہنڈوال۔ دھنوں سڑک محکمہ پی ایم جی ایس وائی کےلئے سونے کی کان بنی ہوئی ہے اورحکام کی غفلت کے باعث مقامی لوگ مشکلات جھیلنے پرمجبورہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق مذکورہ سڑک محکمہ پی ایم جی ایس وائی کے تحت ہے جس کو متعلقہ محکمہ نے سونے کی ایک کان سمجھ رکھاہے ۔انہوں نے کہاکہ اس سڑک کی مرمت اوراس پرتارکول بچھانے کےلئے متعددباررقومات منظور ہوئیں لیکن محکمہ نے کبھی بھی سنجیدگی سے سڑک کی مرمت کےلئے سڑک پرکام نہیں کیاجس کی وجہ سے سڑک کی حالت بہترہونے کے بجائے نہایت ہی خستہ ہوچکی ہے ۔شائنگ سٹارسوسائٹی کے عہدیداران نے کہاکہ محکمہ پی ایم جی ایس وائی کے نوٹس میں کئی مرتبہ یہ بات لائی گئی کہ ہنڈوال تادھنوں پانچ چھ کلومیٹرسڑک کی حالت زار کوبہتربنانے کےلئے اقدامات اٹھائے جائیں لیکن متعلقہ حکام نے باربارگذارشات کونظرانداز کیا ۔ انہوں نے کہاکہ متعددبار سڑک ہذاکے ٹینڈر ڈالے گئے لیکن کسی بھی ٹھیکیدارنے صحیح ڈھنگ سے اس سڑک کے کام کوانجام نہیں دیاجس کی وجہ سے کھڑا ، نالہ گورسی ،ٹالی والا ودیگرموڑہ جات کے لوگوں کو سخت پریشانیوں کاسامناکرناپڑرہاہے۔ متاثرہ لوگوں کاکہناہے کہ اس سڑک پر گاڑیوں کوچلاناتودور پیدل چلنابھی محال ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ سڑک گذشتہ دس سالوں سے جوں کی توں ہے اس کی طرف نہ تو ممبراسمبلی نگروٹہ دویندرسنگھ رانا نے کوئی توجہ دی ہے اورنہ ہی ممبرپارلیمنٹ جگل کشورشرمانے۔انہوں نے کہاکہ پنچایت دھنوں کے متعلقہ موڑہ جات کے لوگوں کو ہربارسیاسی لیڈران ووٹ حاصل کرنے کےلئے بیوقوف بناتے ہیں اورانتخابات ختم ہونے کے باوجود اس سڑک کی حالت بہتربنانے سے متعلق کئے گئے وعدوں کوپورانہیں کرتے ۔ انہوں نے کہاکہ سڑک کسی بھی علاقہ کی معاشی تعمیروترقی کی ضامن ہوتی ہیں لیکن اس سڑک کو محکمہ پی ایچ جی ایس وائی حکام کی طرف سے اسے سونے کی کان کے طورپر سمجھ کر اس سڑک کےلئے منظورہونے والی رقومات کی لوٹ کھسوٹ کی ہے۔ انہوں نے رکن اسمبلی نگروٹہ دویندرسنگھ رانااور پی ایم جی ایس وائی حکام سے مطالبہ کیاہے کہ سڑک پرتارکول بچھانے کاکام فوری طورپر شروع کروایاجائے لوگوں کودرپیش پریشانیوں کاازالہ ہوسکے۔