کراچی //چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے تجزیہ کاروں کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان سے ملنے والی سرحد کو مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ غیر معقول ہے جس سے باہمی تعلقات کو بڑا دھچکہ لگ سکتا ہے۔بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی جانب سے 2018 تک پاکستان کے ساتھ ملنے والی سرحد کو مکمل طور پر بند کرنے کا اعلان کیا تھا ۔متعدد تجزیہ کاروں نے اس اقدام کی مختلف وجوہات کی بناء پر مخالفت کی۔شنگھائی اکیڈمی آف سوشل سائنسز کے انسٹیٹیوٹ برائے بین الاقوامی تعلقات میں محقق کے طور پر کام کرنے والے ہو ڑی یانگ نے گلوبل ٹائمز کو بتایا کہ ’بھارت انتہائی نامعقول فیصلہ کررہا ہے کیوں کہ اْوڑی حملے کی کوئی جامع تحقیقات نہیں کرائی گئیں اور نہ اس حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ ’مکمل طور پر سیل‘ سرحد دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے زوال پذیر سرحدی تجارت اور مذاکرات کے امکانات کو مزید کم کردے گا۔شنگھائی میونسپل انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹڈیز میں انسٹیٹیوٹ آف سدرن اینڈ سینٹرل ایشین اسٹدیز کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ ’مکمل طور پر سیل‘ سرحد دونوں ملکوں کی جانب سے قیام امن کے لئے کی جانے والی کوششوں کو نقصان پہنچائے گا۔ہو ڑی یانگ کا کہنا ہے کہ ’بھارت کی جانب سے کیا جانے والا یہ فیصلہ اس کی سرد جنگ کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے اور اس سے پاکستانی زیر انتظام اور ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں رہنے والے لوگوں کے دلوں میں نفرت مزید بڑھے گی‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’چونکہ پاکستان چین کا قریب ترین اسٹریٹجک پارٹنر ہے لہٰذا بھارت کے اس اقدام سے چین، پاکستان اور بھارت کے تعلقات مزید پیچیدہ ہوجائیں گے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’کشمیر کے تنازعات کا پر امن حل چین کی داخلی سلامتی کے مفاد میں ہے خاص طور پر اس کے جنوبی علاقوں کی سیکورٹی کے لیے اہم ہے‘۔راج ناتھ سنگھ نے سرحد کو سیل کرنے کے حوالے سے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ :’ یہ ایک نیا خیال ہے، ہم تمام اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز لینے کے بعد گائیڈ لائنز طے کریں گے'۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سرحد کو مکمل طور پر سیل کرنے کے ایکشن پلان کے تحت جدید ٹیکنالوجی کو بھی بروئے کار لایا جائے گا۔انہوں نے کہا تھا کہ گجرات میں سرکریک اور دیگر سرحدی علاقوں میں موثر طریقے سے سرحد کو سیل کرنے کے لیے جس حد تک ممکن ہو ٹیکنالوجی کا استعمال کریں گے۔