سرینگر/ /مسلم کانفرنس کے سربراہ پروفیسر عبد الغنی بٹ نے اقبال نگر سوپور میں مسلم کانفرنس کے عہدیداروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کشمیر میں بندوق کی گن گرج ، جمہوریت کے شور اور ایک وعدے کیساتھ کشمیر میں کشمیر میں داخل ہوا ۔ انہوں نے کہا 70 سال گذرنے کے باوجود ہندوستان نے جان بوجھ کر وہ عدہ آج تک پورا نہیں کیاجو کشمیریوں کی روح کو زخمی کرنے کا موجب بنا ہے جس کا علاج مسئلہ کشمیر کے حل میں مضمر ہے۔ پروفیسر بٹ نے کہا برصغیر میں موجودہ کشیدگی کا سبب مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا ہے ۔ انہوں نے جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے اور نہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جنگ ہوگی کیونکہ دنوں ملکوں کے درمیان طاقت کا توازن برابر ہے ۔ انہوں نے کہا اقوام متحدہ 70 سالوں سے کشمیر کے تئیں اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں کامیاب نہیں ہوا جو کشیدگی کا سبب بنا ہوا ہے اس لئے مسلم کانفرنس چاہتی ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بامعنی بات چیت کا آغاز ہو۔ پروفیسر بٹ نے کہا مسئلہ کشمیر کے حوالے سے آج تک دوطرفہ مذاکرات بے نتیجہ عمل ثابت ہوا ہے لہذا ہندوستان اور پاکستان کشمیری حریت پسند قیادت کو ساتھ لیکر بات چیت کا آغاز کریں تاکہ ان مسئلے کا پُر امن حل نکالا جاسکے۔ انہوں نے کہا آج جب کہ جنوبی ایشائی ممالک اقتصادی مضبوطی کیلئے کوشاں ہے وہی اس کیلئے ان ممالک کے مابین آپسی تنازعات کو حل کرنا لازمی بن گیا ہے۔ انہوں نے کہاآج افغانستان میں بیرون فوج کی موجودگی اورسی پیک کے تحت چین کی پاکستان میں موجودگی کبھی بھی جنگ چھڑسکتا ہے لہذا ضروری ہے کہ جنوبی ایشائی خطے میں امن کو یقینی بنانے کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل کیا جائے تاکہ امن کی راہ ہموار ہو سکے۔اس دوران پروفیسر نے پیر عبد الحق وسن کے گھر ٹنگمرگ جاکر ان کے انتقال پر ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے اس موقعہ پر فلسفہ موت و حیات پر روشنی ڈالتے ہوئے مرحوم کی جنت نشینی کیلئے دعا کی۔