اسد مرزا
یہ 2005 کی بات ہے ، جب ہندوستان اور سری لنکا کے درمیان دفاعی اشتراک شروع ہوا،دونوں ممالک نے کولمبو کے ساحل سے 30 کلومیٹر دور بحر ہند میں اپنی پہلی بحری مشق ‘SLINEX’ منعقد کی تھی۔ پچھلے سال، دونوں پڑوسی ممالک کے فوجی اہلکاروں نے سری لنکا کے مدورو اویا میں قائم آرمی ٹریننگ اسکول میں مشترکہ فوجی مشق ‘مترا شکتی’ کے 10ویں ایڈیشن کا آغاز کیا۔تاہم اس طرح کے دفاعی اقدامات کے باوجود، جس میں دونوں اطراف کے آرمی چیفس کے باقاعدہ دورے اور دونوں ممالک کے دفاعی سیکرٹریوں کے درمیان سالانہ دفاعی مذاکرات شامل تھے، ہندوستان اور سری لنکا کے درمیان باضابطہ دفاعی معاہدے کا فقدان تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے سری لنکا کے حالیہ اختتامی دورے کے دوران، فوجی ڈومین میں گہرا اور بامعنی اشتراک کے فریم ورک کو پہلی بار ایک مناسب ادارہ جاتی شکل دی گئی۔ ہندوستان کے خارجہ سکریٹری وکرم مصری نے 5 اپریل کو کولمبو میں ایک خصوصی بریفنگ کے دوران پریس کو بتایا، ’’پہلی بار دونوں ممالک کے درمیان دفاعی مفاہمت نامے پر دستخط ،موجودہ دفاعی تعاون کے اقدامات کو مزید منظم بنائے گا۔‘‘یہ اشارہ دیتے ہوئے کہ یہ علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے دونوں ممالک کے مشترکہ عزم سے قائم ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مفاہمت نامے سے آنے والے سالوں میں دونوں ممالک کے درمیان مزید جامع اور مربوط شراکت داری کی بنیاد رکھی جائے گی۔ اس کی جھلک اس معاہدے میں دیکھی جا سکتی ہے جس میں مزید مشترکہ فوجی مشقوں، مختلف شعبوں میں صلاحیت سازی، انسانی امداد اور ڈیزاسٹر ریلیف (HADR) سے متعلق آپریشنز میں تبادلے، دونوں ممالک کے بحری جہازوں کے ذریعے پورٹ کالز میں اضافہ شامل
ہے۔ دفاع میں ہندوستان۔سری لنکا مفاہمت نامے میں دونوں ممالک کے درمیان دفاعی صنعت میں تعاون کے مواقع تلاش کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
چین کے اثر و رسوخ کا مقابلہ: یہ دفاعی معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب چین، سری لنکا میں خاص طور پر انفراسٹرکچر پراجیکٹس کے ذریعے اپنے قدم بڑھا رہا ہے۔ جب اس سال جنوری کے وسط میں سری لنکا کے صدر انورا کمارا ڈسانائیکے نے چین کا چار روزہ دورہ کیا تو چین نے سری لنکا کے ساتھ کئی معاہدوں پر مہر ثبت کی، جس میں سینوپیک کی طرف سے ہمبنٹوٹا میں آئل ریفائنری کے قیام کے لیے 3.7 بلین ڈالر کا معاہدہ بھی شامل ہے۔پہلے سے ہی، اپنی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI) اسکیم کے تحت، چین نے سری لنکا کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں جیسے لوٹس ٹاور، متلا راجا پاکسا بین الاقوامی ہوائی اڈہ، ہمبنٹوٹا انٹرنیشنل پورٹ، ہمبنٹوٹا کانفرنس ہال اور پورٹ سٹی کولمبو میں بڑی سرمایہ کاری کی ہے۔ ہندوستان ایسی پیش رفت کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے، کیونکہ اس سے بحر ہند میں طاقت کے توازن کو ممکنہ طور پر نقصان پہنچ سکتا ہے۔ لہٰذا دفاعی معاہدے کو ایک جوابی اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ سری لنکا چین پر خاص طور پر فوجی اور سیکورٹی امداد کے لیے حد سے زیادہ انحصار نہ کرے۔
بحر ہند میں سِکیورٹی: بحر ہند میں سری لنکا کا تزویراتی محل وقوع اس کو بہت زیادہ جغرافیائی سیاسی اہمیت فراہم کرتا ہے۔ یہ بحر ہند کے وسط میں، مشرق وسطیٰ، ایشیا اور افریقہ کو جوڑنے والے اہم سمندری راستوں کے قریب واقع ہے، جو اسے بین الاقوامی تجارت اور توانائی کی ترسیل کے لیے ایک اہم مقام بناتا ہے۔ہندوستان، بحر ہند میں ایک بڑی سمندری طاقت کے طور پر، یہ دیکھنے میں دلچسپی رکھتا ہے کہ کوئی بیرونی طاقت، خاص طور پر چین، سری لنکا کی بحری سلامتی پر غیر ضروری اثر و رسوخ حاصل نہ کرسکے۔ دفاعی معاہدے کے ذریعے ہندوستان کا مقصد خطے میں اپنی بحریہ کی موجودگی اور سیکورٹی تعاون کو مزید بڑھانا ہے۔
بحر ہند میں چین کا جارحانہ فوجی دباؤ :پورے جنوبی ایشیائی خطے میں سری لنکا بنگلہ دیش کے بعد دوسرا ملک ہے جس کے ساتھ ہندوستان نے باضابطہ طور پر دفاعی معاہدہ کیا ہے۔ نیپال اور بھوٹان کے ساتھ ہندوستان کی دفاعی شراکت داری مضبوط ہے اور باقاعدہ اعلیٰ سطحی تبادلے اور مشترکہ فوجی اقدامات نے ان ممالک کے درمیان تعاون کو مزید گہرا کیا ہے۔ہند۔بحرالکاہل کے علاقے میں چین کے جارحانہ فوجی دباؤ کے پس منظر میں، پڑوسیوں کے ساتھ فوجی شراکت داری کو مضبوط کرنے کی ہندوستانی کوششوں کو ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ خاص طور پر بحر ہند میں، چین نے 2017 میں مشرقی افریقہ کے جبوتی میں ایک فوجی اڈہ قائم کیا ہے، جب کہ اس نے پاکستان کے گوادر میں دوہری استعمال کی سہولیات کے ساتھ ایک نیا بندرگاہ تیار کیا ہے۔2014 میں، دو چینی بحری آبدوزوں نے کولمبو کو پورٹ کال کی، جب کہ چینی جاسوس بحری جہاز سمندری تحقیقی جہازوں کے بھیس میں سری لنکا، مالدیپ اور میانمار کی بندرگاہوں پر 2010 کی دہائی کے اواخر سے اکثر آتے رہے ہیں۔ خاص طور پر سری لنکا کے پانیوں میں، چینی جاسوس جہازوں کی ڈاکنگ میں اس وقت نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا جب کولمبو نے 2017 میں ایک چینی کمپنی کو 1.12 بلین امریکی ڈالر کے عوض 99 سالہ لیز پر ہمبنٹوٹا بندرگاہ کے حوالے کیا۔متعدد میڈیا رپورٹس کے مطابق، چینی تحقیقی بحری جہاز جیسے یوآن وانگ 5 اور شی یان 6 بالترتیب 2022 اور 2023 میں سری لنکا کے ہمبنٹوٹا پورٹ اور کولمبو پورٹ پر لنگر اندوز ہوئے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے یوآن وانگ 5 کو چین کے جدید ترین خلائی جہازوں میں سے ایک کے طور پر بیان کیا ہے، جو سیٹلائٹ، راکٹ اور بین البراعظمی بیلسٹک میزائل لانچوں کی نگرانی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ مالدیپ نے بھی چینی جاسوس بحری جہازوں کے لیے ڈاکنگ پوائنٹ کے طور پر کام کیا ہے۔ژیانگ یانگ ہانگ 3، ایک 4,500 ٹن ہائی ٹیک چینی جاسوس جہاز نے ایک تحقیقی جہاز کے بھیس میں فروری 2024 میں مالے میں پورٹ کال کی تھی جب کہ میانمار کو چینی بحری جہازوں کی طرف سے اکثر اوقات مشترکہ مشقوں کے لیے مدعو کیا جاتا ہے۔
چین کا BRI کو ہتھیار بنانا: بحر ہند میں چین کی فوجی قیادت میں اس طرح کی سرگرمیوں نے ہندوستان میں تشویش کو جنم دیا ہے۔ ہندوستان کو جو چیز زیادہ پریشان کر رہی ہے وہ ہے خطے میں اپنے مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے چین کا بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) کو ہتھیار بنانا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ متنازعہ اقدام کے ذریعے، چین سب سے پہلے کسی ملک پر غیر پائیدار قرضوں کا بوجھ ڈالتا ہے ، جو انفراسٹرکچر کی تعمیر اور رابطے کو بہتر بنانے کی پیشکش کے ذریعے کی جاتی ہے۔ جب وہ ملک قرض ادا کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے تو بیجنگ پھر اس پر سیاسی اور اقتصادی رعایتیں دینے کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کر دیتا ہے، بشمول فوجی رسائی یا ان انفراسٹرکچر پر کنٹرول۔ سری لنکا، پاکستان اور میانمار میں یہی دیکھا جا رہا ہے۔بنگلہ دیش چین کی دوہری پالیسی کی ایک اور مثال ہے۔ اپنے BRI اقدام کے تحت، بنگلہ دیش کو 2013 سے 2023 تک 35 منصوبوں کے لیے 4.45 بلین ڈالر ملے۔ جون 2024 کے آخر تک، ڈھاکہ کے لیے چین کے قرضے 6 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئے۔ تاہم، بنگلہ دیش کا کل بیرونی قرضہ گزشتہ سال جون میں 103 بلین ڈالر سے زیادہ رہا۔
بنگلہ دیش نے مارچ کے آخری ہفتے میں اپنے چیف ایڈوائزر محمد یونس کے بیجنگ کے چار روزہ دورے کے دوران چین سے مختلف بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے 2.1 بلین ڈالر کا تازہ قرضہ حاصل کیا، جس میں دریائے تیستا پراجیکٹ، مونگلا پورٹ کی جدید کاری اور چٹاگانگ میں ایک خصوصی اقتصادی زون قائم کرنا بھی شامل ہے۔تاہم، ان رپورٹس کے ساتھ صورتحال نے مزید تشویشناک موڑ اختیار کر لیا ہے کہ بنگلہ دیش نے چین کو لالمونیرہاٹ ضلع میں ایک ہوائی اڈہ تعمیر کرنے کی دعوت دی ہے، جو کہ ہندوستان کے اسٹریٹجک لحاظ سے اہم چکن نیک (Chicken Neck) کوریڈور کے قریب واقع ہے۔مجموعی طور پر ہندوستان اپنے پڑوس میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی سے بجا طور پر پریشان ہے۔ اس طرح، ہندوستان اور سری لنکا کے درمیان دفاعی معاہدے کی رسمی شکل علاقائی سلامتی کو مزید مستحکم کرنے میں ایک اہم قدم کی نمائندگی کرتی ہے۔ یہ خطے میں سلامتی کی صورتحال کو درہم برہم کرنے کے لیے چین کی کوشش کو چیلنج کرنے کے لیے ہندوستان کے عزم کا اشارہ ہے۔ یہ کسی بھی بیرونی طاقت کو اپنے آس پاس کے علاقوں میں غیر متناسب اثر و رسوخ حاصل کرنے سے روکنے کے لیے ہندوستان کے عزم کو بھی واضح کرتا ہے۔
(مضمون نگارسینئر سیاسی تجزیہ نگار ہیں ، ماضی میں وہ بی بی سی اردو سروس اور خلیج ٹائمزدبئی سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں۔ رابطہ کے لیے: www.asadmirza.in)
������������������������