سرینگر//حریت (ع) کے محبوس چیرمین میرواعظ عمر فاروق نے بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی سرحدی کشیدگی اور حد متارکہ پر جنگ جیسی صورتحال پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس صورتحال کے نتیجے میں دونوں جانب سے نہتے شہریوں او ر فوجیوں کی جانی جاتی ہیں اور وہاں رہ رہی آبادی کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے سیاسی قیادت پر زور دیا کہ وہ مخاصمت اورجنگجویانہ مہم جوئی کے بجائے باہمی افہام و تفہیم سے کشمیر سمیت تمام مسائل کو حل کرنے پر ترجیح دیں کیونکہ اس طرح کے طرز عمل سے حد متارکہ کے دونوں طرف عوام اور فوجیوںکو اسکا خمیازہ اٹھانا پڑتا ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کی قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ بالغ نظر ی اور دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پچھلے ۷۰ سال سے لٹکتے آرہے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے اقدامات کریںتاکہ اس خطے میں موجودہ تصادم آرائی کو ختم کیا جاسکے۔ میرواعظ نے کہا کہ کشمیر کے اندر اور سرحدوں پر جو صورتحال ہے اُس کی وجہ سے کسی نہ کسی بہانے نہتے کشمیریوں کا خون بہہ رہا ہے اور دونوں ممالک کی سرحدی کشیدگی کا خمیازہ کشمیری عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کو حکمرانوں نے جنگ کا علاقہ قرار دیا گیا ہے جہاں پر نہتے شہریوں خاص کر نوجوانوں کی ہلاکت، بلا وجہ گرفتاریاں اور ہراسانیاں اور تشدد و مظالم ، بار بار کرفیو اور قدغنیں اور گھروں پر چھاپے و املاک کی تباہی و مزاحمتی قیادت کو پابند سلاسل کیا جانا ایک معمول بن گیا ہے ۔ میرواعظ نے کہا کہ دو ہمسایہ جوہری مملکتوں کے درمیان موجودہ کشیدگی کا اصل سبب مسئلہ کشمیر ہے کیونکہ ماضی میں بھی اس مسئلہ کو لیکر دونوں ممالک کے درمیان کئی خونریز جنگیں ہو چکی ہیں اور گذشتہ ۷۰ برسوں کے دوران صرف مسئلہ کشمیر کی وجہ سے ہی دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ چلے آرہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے اندر کی صورتحال سرحدوں سے مختلف نہیں ہے اور روز کسی نہ کسی بہانے نہتے کشمیریوں کا خون بہایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی بنیادی حقیقت کو نظر انداز کرکے نئی دہلی اس مسئلہ کو ختم نہیں کرسکتی۔ مذاکرات اورافہام و تفہیم سے ہی مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان اپنی ہٹ دھرمی ترک کرتا ہے تو یہ انتہائی مناسب وقب ہے کہ اس مسئلہ سے جڑے تینوں فریق بھارت ،پاکستان اور جموںوکشمیر کے عوام باہمی گفت شنید کے ذریعے اس مسئلہ کا عوام کی خواہشات اور احساسات کے مطابق ایک منصفانہ اور دیرپا حل تلاش کرے۔