نیوز ڈیسک
بنکاک// وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جمعرات کو کہا کہ بیجنگ نے سرحد پر جو کچھ کیا ہے اس کے بعد ہندوستان اور چین کے درمیان تعلقات “انتہائی مشکل مرحلے” سے گزر رہے ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ ایشیائی صدی نہیں ہوگی اگر دونوں پڑوسی ہاتھ نہ ملا سکے۔انہوں نے یہ ریمارکس مشہور چولانگ کورن یونیورسٹی میں ’انڈیاز وڑن آف دی انڈو پیسیفک‘ پر لیکچر دینے کے بعد کئی سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہے۔
جے شنکر نے کہا کہ ایشیائی صدی تب بنے گی جب چین اور ہندوستان اکٹھے ہوں گے لیکن اگر ہندوستان اور چین اکٹھے نہیں ہوئے تو ایسا ہونا مشکل ہوگا۔انہوں نے کہا، “اس وقت بھارت چین تعلقات ایک انتہائی مشکل مرحلے سے گزر رہے ہیں جو چین نے سرحد پر کیا،اسکی وجہ سے چینی اور ہندوستانی فوجی مشرقی لداخ میں طویل تعطل میں مصروف ہیں‘‘۔ پینگونگ جھیل کے علاقوں میں پرتشدد تصادم کے بعد 5 مئی 2020 کو شروع ہونے والے تعطل کو حل کرنے کے لیے دونوں فریقین نے اب تک کور کمانڈر سطح کے مذاکرات کے 16 دور منعقد کیے ہیں۔انہوں نے کہا’’میرے خیال میں اگر ہندوستان اور چین کو ایک ساتھ آنا ہے تو ایسا کرنے کی بہت سی وجوہات ہیں، ضروری نہیں کہ صرف سری لنکا ہی ہوں،” انہوں نے مزید کہا کہ ہاتھ ملانا ہندوستان اور چین کے اپنے مفاد میں ہے‘‘۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ “ہمیں بہت امید ہے کہ چین کی طرف دانش مندی کا مظاہرہ ہو گا۔” جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان نے سری لنکا کی مدد کیلئے اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف اس سال ہندوستان نے سری لنکا کو 3.8 بلین ڈالر کی امداد دی تھی، جس میں لائن آف کریڈٹ اور تبادلہ کے انتظامات شامل ہیں۔ روہنگیا پناہ گزینوں کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر بنگلہ دیش سے بات ہوئی ہے۔ “ان کے لیے جو چیز اہم ہے وہ وطن واپسی ہے، ہم بنگلہ دیش کی حمایت کرتے رہے ہیں،‘‘ ۔اس وقت بنگلہ دیش 10 لاکھ سے زیادہ روہنگیا پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے، جو چند سال قبل اپنے خلاف فوجی آپریشن کے بعد میانمار سے فرار ہو گئے تھے۔ وزیر خارجہ نے رعایتی روسی تیل کی درآمد پر تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان واحد تیل درآمد کرنے والا ملک نہیں ہے۔