تلوارا (ریاسی)//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے پاکستان کو یاد دہانی کرائی ہے کہ وہ سرحدوں پر پر امن صورتحال بنائے رکھنے کیلئے ان وعدوں کا ایفاء کرے جو جنرل پرویز مشرف نے اٹل بہاری واجپائی کیساتھ کئے تھے۔ وزیر اعلیٰ نے ریاست میں قتل عام روکنے کیلئے پاکستان کی مدد طلب کی، ساتھ ہی بھارت سے بھی اپیل کی کہ وہ پاکستان کیساتھ مخاصمت کی روش ترک کرے کیونکہ دونوں ملکوں کی دشمنی کے نتیجے میں ریاستی عوام ہی اسکی سزا بھگت رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کیساتھ رشتے استوار کرنے کی شروعات کرنی ہونگی،اور بھارت کو اس پہل میں ایک بہت بڑا رول ادا کرنا ہوگا۔وزیر اعلیٰ تلوارا میںسبسڈیری ٹریننگ سینٹر میں اٹیسٹیشن کم پاسنگ آوٹ پریڈ سے خطاب کر رہی تھیں۔انہوں نے کہا’’ آپسی رنجش کس بات پر، ایک زمین کے ٹکڑے پر، ہمیں جینے دیا جائے پر امن طریقے سے، اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے تو کہیں تک پہنچ پائیں گے، دراندازی جاری رہے گی، سرحدوں پر کشیدگی رہے گی، ریاستی عوام مریں گے اور کچھ حاصل نہیں ہوگا‘‘۔انہوںنے کہا کہ ریاست کے لوگوں نے ترش تعلقات کے مد نظر بہت سارے تکالیف سہے ہیں ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک دوبار ہ دوستی ، بھائی چارے اور آپسی میل میلاپ کے رشتوں کو استحکام بخشیں گے جو سابق وزیرا عظم اٹل بہاری واجپائی کے دور میں ممکن ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے دورمیں سرحدوں کے دونوں اطراف امن قائم تھااور دونوں ممالک کے رہنمائوں نے ا س بات کو یقینی بنایا تھا کہ پڑوسیوں جیسے تعلقات میں کسی قسم کا رخنہ نہ پڑے۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ ریاست کے لوگوں نے پچھلے 30برسوں کے مسلسل تشدد کی بدولت کافی پریشانیاں اٹھائی ہیں۔اس وقت جب ہمیں ان لوگوں کو اچھے سکول ، ہسپتال و جدید طور زندگی گزارنے کے لئے سہولیات فراہم کرنی چاہیے تھیں ، ہم سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لئے بنکر تعمیرکر رہے ہیں۔ا س صورت حال کو بدلنا ہوگا اور ریاست کے لوگوں کے دُکھ درد کی طرف توجہ مرکوز کرنی ہوگی ۔ پولیس کو ریاست میں مفاہمتی عمل میں مزید بہتری لانے پر زور دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے افسروں اور جوانوں سے تاکید کی کہ وہ زمینی سطح پر قانون نافذ کرنے کے عمل میں صبر و تحمل سے کام لیں۔انہوں نے پولیس کو مشورہ دیا کہ وہ پولیسنگ کے بجائے پیرنٹنگ کا رول ادا کریں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ یہ واقعی ایک چیلنج ہے جو ملک کے دیگر پولیس فورسوں کو برداشت نہیں کرنا پڑتا ہے۔ان چیلنجوں کے علاوہ محبوبہ مفتی نے پولیس فورس سے کہا کہ وہ نشیلی ادویات کی وبا، خواتین کے خلاف جرائم و دیگر معاملات سے سختی سے نمٹیں۔ ساتھ میں وزیرا علیٰ نے ہر ضلع میں ڈی ایڈکشن مراکز قائم کرنے کی تجویز پیش کی۔وزیرا علیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت پولیس فورس کے مسائل اور مشکلات سے باخبر ہے اور پہلے ہی کے پی ایس کیڈر کا جائزہ لینے ، ایکسگریشیا میں اضافہ کرنے ،کانسٹیبلری پروموشن کو ٹا میں اضافہ کرنے جیسے مطالبات حکومت نے حکومت نے منظور کئے ہیں۔