Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
مضامین

ہندوپاک کے درمیان جنگ بندی | سرحد پر اب امن کی فاختائیں اڑرہی ہیں زاویہ نگاہ

Towseef
Last updated: May 12, 2025 12:53 am
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

معصوم مرادآبادی

امریکی ثالثی کے نتیجے میں آخرکار ہندوپاک کے درمیان جنگ بندی ہوگئی ہے۔ گزشتہ چار روز کی اعصاب شکن جنگ سے پوری دنیا تشویش میں مبتلا تھی اور کئی سمتوںسے جنگ روکنے کی کوششیں ہورہی تھیں مگر ان کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہورہا تھا۔ آخرکار امریکہ کو مداخلت کرنی پڑی اورہفتہ کی شام صدر ٹرمپ نے ’ایکس‘ پر دنیا کو یہ خوش خبری سنائی کہ ہندوستان اور پاکستان جنگ بندی پر رضا مند ہوگئے ہیں۔ یہ خبر ان تمام لوگوں کے لیے اطمینان بخش ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کے مضمرات سے خوفزدہ تھے ۔ پچھلے دوروز سے سرحد کے دونوں طرف خطرے کے سائرن بج رہے تھے۔ کشیدگی اپنی انتہاؤں پر پہنچ چکی تھی ۔ فوجی ٹھکانوں پر میزائل داغے جارہے تھے۔ جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں ملکوں کے لیے یہ انتہائی تشویش ناک صورتحال تھی۔دونوں ملکوں کے عوام ڈرے اور سہمے ہوئے تھے ۔ ایک ہی رات میں پاکستان نے ہندوستان کے26مقامات پر400ڈرونز داغے ۔ کئی مورچوں پر ہماری بہادرافواج نے پاکستانی حملوں کو ناکام کیا۔صورتحال ایک مکمل جنگ کی طرف بڑھتی ہوئی نظر آرہی تھی۔ ہندوستان اس کے لیے تیار نہیں تھا ، کیونکہ وہ پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ فوجی تصادم نہیں چاہتا۔ یہ ایک دانش مندانہ فیصلہ تھا ، لیکن دوسری طرف اس کی کمی محسوس ہوئی۔ ظاہر ہے جنگ کسی کے بھی حق میں نہیں تھی ، کیونکہ اگر باقاعدہ جنگ چھڑتی تو دونوں ہی ملک بہت پیچھے چلے جاتے اور ترقی کا کارواں رک جاتا۔جنگ بندی کے بعد اب صورتحال بدل گئی ہے۔

’آپریشن سیندور ‘ کے بعدیوں محسوس ہوا کہ پاکستان بلبلا اٹھاہے اور اس نے یکے بعد دیگرے کئی ایسی کارروائیاں انجام دیں ، جن سے ہندوستان میں جانی ومالی نقصان ہوا ۔گزشتہ روز بتایا گیا کہ پاکستان نے26مقامات پرترکی ساخت کے 400ڈرونز سے حملہ کیا ہے اور ہندوستان کے کئی شہروں کو نشانہ بنایا ، لیکن ہندوستان کے دفاعی نظام نے ان حملوں کو ناکام بنادیا ۔ اس کے علاوہ ایل او سی پر بھی فائرنگ جاری تھی۔ اسی قسم کی اطلاعات سرحد پار سے بھی مل رہی تھیں۔ معمولی جھڑپوں سے شروع ہونے والا یہ تصادم باقاعدہ جنگ کی صورت اختیار کررہا تھا ۔ دنیا اس بات سے فکر مند تھی کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان کشیدگی یو نہی بڑھتی رہی تو یہ خطرناک رخ اختیار کرسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ نے دونوں ملکوں کے لیڈروں سے ملاقات کرکے کشیدگی کم کرنے پر زور دیا ۔ ادھر امریکہ بھی سفارتی ذرائع سے اس کوشش میں مصروف تھا اور بالآخر اس کی کوششیں ہی رنگ لائیں۔

اگر ہندوپاک کے درمیان باقاعدہ جنگ چھڑتی تو اس کا سب سے زیادہ نقصان دونوں ملکوں کے عوام کو ہی پہنچتا۔ سبھی جانتے ہیں کہ اس سے پہلے ہندوپاک کے درمیان تین جنگیں ہوچکی ہیں مگر وہ تنازعات جوں کے توں ہیں جو ان جنگوں کا سبب بنے ہیں۔دونوں ملکوں کے عوام غربت ،بے روزگاری ، لاقانونیت اور بھوک سے لڑرہے ہیں ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ دونوں ہی ملکوں کی سیاسی قیادت کواس طرف توجہ دینی چاہئے ، لیکن پاکستان کی طرف سے آئے دن کچھ نہ کچھ ایسا ہوتا رہتا ہے جس سے ہندوستان کا تحمل جواب دینے لگتا ہے۔

تازہ کارروائی کا آغاز پہلگام حملے کے بعد ہوا ہے جہاں پاکستان کے تربیت یافتہ دہشت گردوں نے 26 سیاحوںکو سفاکی کے ساتھ موت کے گھاٹ اتارا۔ ہندوستان نے ابتدائی صبر وتحمل کا مظاہرہ کرنے کے بعدگزشتہ منگل کی رات پاکستان میں دہشت گردوں کے9 ؍ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ۔ اس کارروائی کے دوران اس بات کا خاص خیال رکھا گیا کہ عام شہریوں اور فوجی تنصیبات کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔اس کارروائی میں 100سے زائد دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ۔واضح رہے کہ پہلگام میں زیادہ تر ہلاکتیں ان لوگوں کی ہوئی تھیں جو اپنی بیویوں کے ساتھ پہلگام کے خوبصورت مقامات کی سیر کرنے گئے تھے۔ اس دہشت گردانہ کارروائی میں کئی مانگیں اجڑ گئی تھیں۔ اسی لیے ہندوستان نے اپنی کارروائی کو ’آپریشن سیندور‘ کا نام دیا ۔امید یہ تھی کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف کی گئی اس کارروائی کو کوئی دوسرا رخ نہیں دے گا، لیکن پاکستان نے اسے اپنے اوپر حملے سے تعبیر کرتے ہوئے جوابی کارروائی کا آغاز کردیا ۔حالانکہ ہندوستان نے واضح کیا ہے کہ مزید حملوں کے خطروں کو روکنے کے لیے پاکستان میں نپی تلی کارروائی کی گئی ہے ، جس کا مقصد کشیدگی بڑھانا نہیں ہے۔مگر اس کے باوجود کشیدگی روز بروز بڑھ رہی تھی۔

پہلگام میں سیاحوں کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ناقابل یقین تھا۔یہ کارروائی اتنی وحشیانہ تھی کہ پورے ملک میں غم وغصے کی لہر دوڑگئی تھی۔ ہندوستان نے اس دہشت گردانہ کارروائی کے لیے پاکستان کو مورد الزام قرار دے کر اس کے خلاف کئی ایسے اقدامات کئے جن کی آزادی کے بعد کوئی نظیرنہیں ملتی۔ سب سے بڑا قدم دونوں ملکوں کے درمیان ہندطاس آبی معاہدے کی منسوخی تھا ، جس سے پاکستان میں زبردست بے چینی محسوس کی گئی۔ اتنا ہی نہیں دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر اپنی فضائی حدود بند کردیں اور ایک دوسرے کے باشندوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ۔ دونوں ملکوں میں سفارتی عملہ ہی کم نہیں کیا گیا بلکہ واگہ اور اٹاری کی سرحدیں بھی بند کردی گئیں ۔ تمام تجارتی ، معاشی اور انسانی رابطے توڑدئیے گئے۔ سب سے زیادہ تکلیف دہ صورتحال وہ تھی جب پہلگام حملے کے لیے شرپسندوں اور فرقہ پرستوں نے ہندوستانی مسلمانوں کو موردالزام ٹھہراکر ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش کی ، لیکن پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کی بریفنگ کے لیے ہندوستانی فوج نے کرنل صوفیہ قریشی اور ونگ کمانڈر دیومیکا سنگھ کا انتخاب کرکے یہ پیغام دینے کی کامیاب کوشش کی کہ ملک کے دفاع کے معاملے میں تمام شہری بلالحاظ مذہب وملت ایک ہیں اور وہ وطن کی خاطر ہرقسم کی قربانیاں دے سکتے ہیں۔ یہ نفرت پھیلانے والوں کے منہ پر زوردار طمانچے سے کم نہیں ۔کرنل صوفیہ قریشی کا تعلق گجرات سے ہے اور ان کے شوہر بھی ہندوستانی فوج میں برسرکارہیں۔گودی میڈیا نے بھی دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کو بڑھانے میں اپنامذموم کردار ادا کیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہندوستان اور پاکستان نے ایک دوسرے خلاف جو اقدامات کئے ا ن سے پہلے ہی ظاہر ہوگیا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی اپنی انتہاؤں تک پہنچ چکی ہے اور کسی بھی وقت جنگ چھڑ سکتی ہے۔ ہندوستان نے واضح کردیا تھا کہ وہ پہلگام حملے کا منہ توڑ جواب دے گا۔ دوسری طرف سے بھی جوابی کارروائی کی دھمکیاں دی جارہی تھیں ۔ اندیشہ تھا کہ کہیں دونوں ملکوں کے درمیان جنگ نہ چھڑ جائے۔جنگ کے خدشات کے پیش نظر ایران اور سعودی عرب جیسے ملک ثالثی کی پیشکش کررہے تھے۔ کیونکہ یہ بات سبھی جانتے ہیں اگر ایک بار جنگ چھڑ جائے تواسے روکنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں جو تباہی مچتی ہے اس کے اثرات محض دونوں متحارب ملکوں تک محدود نہیں رہتے بلکہ یہ دور تک جاتے ہیں اور اس میں سوائے نقصان کے کچھ نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت بھی ہورہی تھی اور عالمی دباؤ کے نتیجے میں کشیدگی کو کم کرنے کی کوششیں بھی جاری تھیں۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہندوستان نے انتقام لینے کے لیے حددرجہ احتیاط سے کام لیا اور صاف لفظوں میں کہا کہ یہ اکساوے والی کارروائی نہیں ہے۔نہ تو پاکستانی فوج اور نہ ہی کسی پاکستانی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا ۔ فوجی کارروائی صرف دہشت گردی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے تک محدود رہی۔ پاکستان کے وزیرخارجہ خواجہ آصف پہلے ہی یہ تسلیم کرچکے ہیں کہ ان کے ملک کی سرزمین کا استعمال دہائیوں سے دہشت گردی کے لیے کیا جارہا ہے اور یہ کام مغربی ملکوں نے کیا ہے۔المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں اب تک دہشت گردانہ کارروائیوں میں80ہزارکے قریب لوگ مارے جاچکے ہیں۔
سبھی جانتے ہیں کہ گزشتہ صدی کی آٹھویں دہائی میں صورتحال اس وقت سنگین ہوگئی تھی جب روسی فوجیں افغانستان میں داخل ہوئیں۔ اس وقت روس اور امریکہ دنیا کی دوبڑی طاقتیں تھیں۔پاکستان اس وقت پوری طرح امریکہ پر منحصر تھا ۔ امریکہ نے روس کو سبق سکھانے کے لیے پاکستان کی سرزمین کا بے دریغ استعمال کیا اور یہاں دہشت گردوں کی پوری انڈسٹری قائم کردی۔ اسامہ بن لادن کی تربیت بھی اسی نے کی۔ پاکستان کے تربیت یافتہ دہشت گردوں نے افغانستان میں داخل ہوکر روسی فوجوں سے مورچہ لیا۔ روس نے طویل جنگ کے بعد افغانستان تو چھوڑ دیا لیکن پاکستان میں دہشت گردوں کے اڈے قائم ہوگئے۔ جس کا اعتراف خود پاکستان کے وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے کیا ہے۔ ان سے قبل یہ اعتراف مرحوم جنرل پرویز مشرف اور بے نظیر بھٹو بھی کرچکے تھے۔اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان اپنی اس تباہ کن پالیسی پر نظرثانی کرے اور ہندوستان کے ساتھ اپنے تنازعات گفتگو کی میز پر حل کرے ۔ سرحد پر اب جنگ کی بجائے امن کی فاختائیں اڑرہی ہیں۔
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
آپریشن سندور: مودی رات 8 بجے قوم سے خطاب کریں گے
تازہ ترین
ایل جی منوج سنہا کا پاکستانی شیلنگ میں جاں بحق شہری کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت، مکمل تعاون کا یقین دلایا
تازہ ترین
وادی کشمیر میں کل سے اسکولوں اور کالجوں میں درس و تدریس کا کام کاج شروع ہوگا ، جموں صوبہ میں کل سکول بند رہیں گے : حکام
تازہ ترین
آپریشن سندور کامیاب رہا | ہمارا ہدف ملی ٹینٹ تھے، پاکستانی فوج نے اسے اپنی لڑائی بنایا
تازہ ترین

Related

ان کی حفاظت کرنا ہر انسان کے لئے لازمی! ان کی حفاظت کرنا ہر انسان کے لئے لازمی!

May 12, 2025
مضامین

آپریشن سِندور کے بعد جنگ بندی کا اعلان | چند روز کے تنائو کے بعد عوام نے راحت کی سانس لی اظہار خیال

May 12, 2025
مضامین

! جنگ بندی خوش آئند،جنگ سودمند نہیں حال و احوال

May 12, 2025
مضامین

کتاب:’’سائنسی جنگل کہانی‘‘کا مطالعہ ادب َاطفال

May 10, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?