اشفاق سعید
کرناہ //ہندوپاک کے مابین جنگ بندی کے بعد سرحدی علاقوں میں آگ وآہن کے بعد زندگی پٹری پر لوٹ آئی۔اتوار کی صبح کرناہ میں امن کی فضائوں کے دوران لوگوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے تھے۔ تین روز تک شعلوں اور دھماکوں کی لپیٹ میں رہنے والے اس سرحدی بستی میں امریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ کا ٹویٹ بے گھر ہوئے لوگوں کیلئے سکون کا پیغام ثابت ہوا۔کرناہ کی آبادی کا کہنا ہے کہ وہ جنگ نہیں بلکہ امن چاہتے ہیں۔ وہ لوگ جو تین روز تک زیر زمین بنکروں میںموت کے سائے میں سانسیں لیتے رہے، ایک نئی صبح کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ کپوارہ، سرینگر اور دیگر محفوظ مقامات کی طرف منتقل کیے گئے تقریباً 300 کنبے پھر سے اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔کئی لوگوں کے رہائشی مکانات اب صرف ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے ہیں۔معلوم رہے کہ کرناہ میں20 مکانات مکمل طور پر تباہ، 70 سے زائد کو نقصان، 6 گاڑیاں خاکستر، لاکھوں کا مالی خسارہ اور روزگار کا ذریعہ سمجھے جانے والے اخروٹ کے پیڑ بھی ختم ہوگئے لیکن اس کے باوجود کرناہ کے باسیوں نے ہمت نہیں ہاری۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ امید ہے اجڑی ہوئی گلیوں میں اب پھر سے بچوں کے شور وغل سننے کو ملے گا، ویران بازاروں میں دوبارہ دکانیں کھلیں گی اور زندگی پھر سے پٹری پرآئے گی۔کرناہ کے سیول سوسائٹی چیئرمین پیرزادہ ایس ڈی قریشی کہتے ہیں کہ اب بس اور نہیں، ہم نے بہت ظلم سہا ہے ،ہم امن چاہتے ہیں۔سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری راجہ وقار خان نے کہا’’ ہم نے بہت کچھ کھودیا ۔ گولہ باری کی آوازیں ایک طویل عرصے تک نیند میں چونکا دیں گی‘‘۔گولہ باری سے کرناہ کے کئی علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں، جن میں باغ بالا، حاجی ناڑ، گومل، بٹ پورہ، تربونی، دھنی، سعیدپورہ اور دیگر دیہات شامل ہیں۔ یہاں کے مکین اب بھی خوف کے سائے میں جی رہے ہیں اور معمولات زندگی بحال ہونے کے منتظر ہیں۔دریں اثناء ضلع ترقیاتی کمشنر کپوارہ آیوشی سودن، ایس ڈی ایم کرناہ ظفر احمد لون، تحصیلدار محمد امین بٹ اور ایس ایچ او غلام محی الدین نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے لوگوں کو بحالی کی یقین دہانی کی اور وعدہ کیا کہ نقصانات کا تخمینہ جلد اعلیٰ حکام تک پہنچا کر معاوضہ فراہم کیاجائے گا۔