اوڑی کے حاجی پیر سیکٹر میں پاکستان کی شدید گولہ باری سے 3 رہائشی مکان اور ایک دوکان تباہ ہوئے۔ادھر کرناہ میں بھی شام آٹھ بجے کے بعد بھارت اور پاکستانی افواج کے درمیان شدید گولہ باری شروع ہوئی۔ہجی ترا گائوں پر سرحد پار سے 10گولے فائر کئے گئے، تاہم کوئی نقصان نہیں ہوا۔اس کے بعد ٹاڈ سے لیکر جبڈی تک پورے سرحدی علاقے میں دونوں طرف سے شدید گولہ باری ہوت رہ جو رات گئے تک جاری رہی۔جمعرات کو ایک روز کی خاموشی کے بعد صبح 8 بجے کے قریب سرحدی قصبہ اوڑی کے حاجی پیر سیکٹر میں ہند پاک افواج کے درمیان شدید گولہ باری کا سلسلہ شروع ہوا جو دن بھر وقفے وقفے سے جاری رہا ۔اس دوران کئی گولے کنٹرول لائن پر واقع تلاواڑی ،بلکوٹ اور سلی کوٹ گائوں کی آبادی میں گرے جس کی وجہ سے لوگوں میں سخت خوف و ہراس پھیل گیا ۔ معلوم ہوا ہے کہ حاجی پیر سیکٹر میں ہندوستانی ٹیکہ ،سلی کوٹ1،مائک،برباد اور رستم چوکیوںپر پاکستانی کی خواجہ بانڈی اور سجا واڑ چوکیوں سے گولہ باری شروع کی گئی۔اسکے بعد طرفین نے ایک دوسرے پر گولے داغے۔تلاواڑی میں گولہ باری کی زد میں آکر لسہ نجار،احمد میر اور لال دین گنائی کے رہائشی مکانوں کو نقصان پہنچا اور نامبلہ گائوں میںکئی گولیاں مکانوںمیں جا لگیں جس کے نتیجے میں نصیر احمد میر کی دکان کو بھی نقصان پہنچا ،گولہ باری کا سلسلہ شروع ہوتے ہی اوڑی کنٹرول لائن پر واقعہ چرنڈا ،بٹگراں، تھاجل، تلاواڑی، سلی کوٹ،بلکوٹ،ہتھ لنگا، موٹھل، صورہ، سید پورہ، نامبلہ اور گھر کوٹ کے لوگوں میں سخت خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ اپنے گھروں کے اندر سہم کر رہ گئے۔ شام دیر گئے چرنڈہ ، بٹگراں ،سلی کوٹ اور تھاجل گائوں کے لوگوں نے محفوظ مقامات پر ہجرت کرنی شروع کر دی ۔ تحصیلدار اوڑی محمد اسلم نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ چرنڈا اور سلی کوٹ علاقوں سے لوگوں نے ہجرت کرنی شروع کر دی ہے اور ان کی رہائش کا انتظام گورنمنٹ ہائر سکنڈری سکول اوڑی میں کیا گیا ہے۔ ادھر مقامی لوگوں نے ان علاقوں میں حکومت سے زیر زمین بینکر تعمیر کرنے کی مانگ کی ہے تا کہ لوگ گولہ باری کے دوران ان میں پنا لے سکیں۔تاہم کشیدہ صورتحال کے باوجود کمان پل کے راستے تجارتی ٹرکوں کی آواجاہی معمول کے مطابق جاری رہی۔ قابل ذکر ہے کہ چند روز قبل حاجی پیر سیکٹر میں ہی گولی باری کی زد میں آکر4عام شہری مضروب ہوئے جبکہ گزشتہ روز کپوارہ کے ٹنگڈار سیکٹر میں بھی شدید گولی باری ہوئی ۔دریں اثناء گولی باری سے پیدا شدہ تنائوکے باوجود کمان پل اوڑی کے راستے آر پار تجارت معمول کے مطابق جاری رہی۔اوڑی سے35ٹرک مختلف اشیاء لیکر مظفر آباد روانہ ہوئے جبکہ وہاں سے تجارتی سامان سے لدے11ٹرک کنٹرول لائن عبور کرکے اوڑی پہنچ گئے۔