یو این آئی
نئی دہلی//وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو کہا کہ اگرچہ سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ میں ہندوستان کا سفر تاخیر سے شروع ہوا ہے ، لیکن اب ہمیں کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ یہاں دوارکا میں یشو بھومی میں سہ روزہ سیمیکان انڈیا 2025 کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ ملک میں سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم کوفروغ دینے کی سمت میں تیزی سے کام کیا گیا ہے ۔ سیمیکان انڈیا سال 2021 میں شروع کیا گیا تھا اور پہلے سیمی کنڈکٹر پلانٹ کے لیے سال 2023 میں منظوری دی گئی تھی۔ سال 2024 میں مزید پلانٹس کی منظوری دی گئی تھی اور سال 2025 میں مزید پانچ پروجیکٹس کی منظوری دی گئی تھی۔ 10 پروجیکٹوں میں مجموعی 18 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے ۔ سیمیکون انڈیا 2025 کانفرنس میں الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے وزیر اشوِنی ویشنو نے وزیرِاعظم نریندر مودی کے سامنے ’وکرَم 3201‘ پیش کیا۔ اسے ہندوستان کی سیمی کنڈکٹر خودکفالت کی سمت ایک تاریخی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ پروسیسر ہندوستانی خلائی تحقیقی ادارہ (اسرو) اور چنڈی گڑھ میں قائم سیمی کنڈکٹر لیبارٹری (SCL) کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے۔یہ ایک 32-بٹ مائیکرو پروسیسر ہے، جسے خاص طور پر خلائی مشنوں کی سخت ترین صورتحال میں کام کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس کی برداشت –55 ڈگری سیلسیس سے +125 ڈگری سیلسیس تک ہے، جو اسے نہایت مضبوط بناتی ہے۔ اس کا بنیادی کام راکٹ اور لانچ وہیکلز میں نیویگیشن، کنٹرول اور مشن مینجمنٹ سنبھالنا ہے۔اسے ملٹری گریڈ معیار کے مطابق تیار کیا گیا ہے تاکہ یہ ریڈی ایشن اور وائبریشن جیسی دشوار کن حالتوں میں بھی مؤثر طریقے سے کام کرتا رہے۔ اس سے قبل اسرو 2009 سے ’وکرَم 1601‘ (16-بٹ پروسیسر) استعمال کر رہا تھا۔ نیا پروسیسر نہ صرف 32-بٹ آرکیٹیکچر لاتا ہے، بلکہ اس میں: 64-بٹ فلوٹنگ پوائنٹ آپریشن، Ada پروگرامنگ لینگویج کا سپورٹ اور بہتر کمیونیکیشن کے لیے آن-چِپ 1553B بس انٹرفیس جیسی بڑی اپ گریڈ خصوصیات شامل ہیں۔اسے SCL چندی گڑھ کی یونٹ میں 180 نینو میٹر CMOS ٹیکنالوجی سے بنایا گیا ہے، جو ایرو اسپیس ایپلیکیشنز کے لیے موزوں ہے۔ ’وکرَم 3201‘ کو پہلے ہی PSLV-C60 مشن میں آزمایا جا چکا ہے۔ اس نے PSLV Orbital Experimental Module (POEM-4) کے مشن مینجمنٹ کمپیوٹر کو کامیابی سے چلایا۔ اس کامیابی کے بعد اسرو اب اپنے آئندہ لانچ وہیکلز میں اسے بڑے پیمانے پر اپنانے جا رہا ہے۔اسی سال مارچ 2025 میں اسرو نے ’وکرَم 3201‘ کے ساتھ ہی دوسرا پروسیسر ’کلپنا 3201‘ بھی لانچ کیا تھا، جو 32-بٹ SPARC V8 RISC آرکیٹیکچر پر مبنی ہے اور اوپن سورس ٹول چین کو سپورٹ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اسرو نے چار اور دیسی الیکٹرانک ڈیوائسز بھی متعارف کرائے ہیں، جن میں دو Reconfigurable Data Acquisition Systems، ایک Relay Driver IC اور ایک Multi-Channel Low Drop-out Regulator IC شامل ہیں۔
یہ تمام آلات ہندوستان کی درآمدی انحصار کو کم کریں گے۔اسپیس گریڈ پروسیسر عام طور پر مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہوتے اور اکثر بیرونِ ملک سے منگوانے پڑتے ہیں۔ ’وکرَم 3201‘ کے ساتھ ہندوستان نے اس میدان میں خودکفالت حاصل کر لی ہے۔ اس سے سپلائی چین میں رکاوٹیں کم ہوں گی اور درآمدی انحصار گھٹے گا۔ اسرو نے اس کے لیے مکمل سافٹ ویئر ایکو سسٹم بھی تیار کیا ہے، جس میں Ada کمپائلر، اسیمبلر، لنکرز، سمیولیٹر اور ڈویلپمنٹ انوائرنمنٹ شامل ہیں۔جلد ہی C کمپائلر بھی تیار کیا جائے گا۔ تین روزہ سیمیکون انڈیا کانفرنس میں پروسیسر لانچ کے ساتھ حکومت نے یہ بھی بتایا کہ ملک میں پانچ نئے سیمی کنڈکٹر یونٹس بنائے جا رہے ہیں۔ ڈیزائن لنکڈ انسینٹو اسکیم کے تحت ہندوستان اب عالمی سپلائی چین میں اپنی مضبوط جگہ بنانے کی طرف بڑھ رہا ہے