نئی دہلی// چین کی مخالفت کو نظر انداز کرتے ہوئے ہندوستان نے واضح کر دیا ہے کہ وہ ڈولام سے پیچھے نہیں ہٹیگا۔ ہندوستانی فوج ہند- چین اور بھوٹان کے ٹرپل جنکشن کے قریب ڈو لام علاقہ میں اپنا کیمپ بنانے کی تیاری کر رہی ہے۔ یعنی اب ڈولام علاقہ میں ہندوستانی فوج طویل مدت رہے گی۔ چین وہاں سے ہندوستانی فوجیوں کو واپس بلانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔متنازع علاقہ میں تعینات ہندوستانی فوجی خیمے لگا کر رہ رہے ہیں ، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ جب تک چین کی پیپلز لبریشن آرمی وہاں سے اپنے فوجی واپس نہیں بلاتی، وہ بھی وہاں سے نہیں ہٹیں گے۔ سکم سیکٹر میں تقریبا 10000 فٹ کی بلندی پر واقع علاقہ میں دونوں فوجوں کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق کہ سائٹ پر موجود فوجیوں کو لگاتار سپلائی کی جا رہی ہیں ، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ ہندوستانی فوج چین کے کسی بھی طرح کے دباو کے سامنے نہیں جھکے گی۔ وہیں ماہرین کی یہ بھی رائے ہے کہ اس تنازع کا سفارتی حل نکلے گا۔اگرچہ چین مکمل جارحیت کے ساتھ اس بات پر زور دے رہا ہے کہ وہ کسی بھی معاہدہ کے لئے تیار نہیں ہے اور گیند ہندوستان کے پالے میں ہے۔ خیال رہے کہ دونوں ممالک مختلف سطحوں پر بات چیت کے ذریعہ سرحدی تنازع کا حل تلاش کرنے کیلئے 2012 میں ایک طریقہ کار کے فروغ پر اتفاق کرچکے ہیں۔موجودہ صورت میں یہ نظام اب تک ناکام رہا ہے کیونکہ تعطل تین ہفتہ سے زیادہ طویل ہوچکا ہے۔ چین کے اسٹریٹجک طور پر اہم علاقہ میں سڑک کی تعمیر کی کوشش کرنے کے بعد علاقہ میں کشیدگی شروع ہوئی۔ ہندوستان اس علاقہ کو ڈوالا نام سے بلاتا ہے، بھوٹان اسے ڈولام کہتا ہے، جبکہ چین اسے اپنے ڈوگلاگ علاقے کا حصہ بتاتا ہے۔