ایک ہفتے کیلئے مؤخر، 7اگست سے نافذ ہوگا
واشنگٹن/امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی حکومت نے ہندوستان پر 25فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد کرنے کے فیصلے کو ایک ہفتے کیلئے موخر کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ صدر ٹرمپ کے گزشتہ ہفتے جاری کردہ ایگزیکٹیو آرڈر کے تناظر میں سامنے آیا ہے، جس کے تحت امریکہ نے بڑے تجارتی خسارے اور قومی سلامتی کو جواز بنا کر کئی ممالک پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔پہلے اعلان کے مطابق یہ ڈیوٹی یکم اگست 2025 سے نافذ ہونی تھی لیکن اب امریکی حکام کی جانب سے تازہ رہنما ہدایات جاری کرتے ہوئے اسے سات دن کیلئے موخر کر دیا گیا ہے۔ نئی ہدایات کے مطابق ہندوستانی مصنوعات پر 25فیصد ٹیرف 7اگست 2025سے موثر ہوگا۔یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب امریکہ اور ہندوستان کے درمیان تجارتی تعلقات میں غیر یقینی کیفیت بڑھتی جا رہی ہے۔ ہندوستان، جو امریکہ کا ایک اہم تجارتی شراکت دار ہے، اب یکم اگست سے موثر ہونے والے بھاری ٹیرف سے عارضی طور پر بچ گیا ہے، تاہم سات دن بعد اس پر یہ ڈیوٹی نافذ ہو جائے گی، جس سے ہندوستانی برآمد کنندگان اور خریداروں پر براہ راست اثر پڑنے کا امکان ہے۔یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے ایک نئے ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے ہندوستان، عراق، میانمار، شام، سوئٹزرلینڈ، اور دیگر ممالک پر نئے تجارتی نرخوں کا اعلان کیا تھا۔ اس حکم نامے کے تحت ہندوستان پر 25فیصد، عراق پر 35فیصد اور شام و میانمار پر 40فیصد سے زائد ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔ایگزیکٹیو آرڈر 14257 کے تحت نافذ یہ نیا ٹیرف سسٹم دراصل اس قومی ہنگامی حالت کا تسلسل ہے جس کا اعلان صدر ٹرمپ نے اپریل 2025میں امریکی تجارتی خسارے کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کیا تھا۔امریکی حکومت نے واضح کیا ہے کہ وہ اشیا جو سات دن کی تاخیر کے دوران امریکہ کے لیے روانہ ہوں گی اور 5 اکتوبر 2025 سے پہلے امریکی سرزمین پر پہنچ جائیں گی، انہیں اس نئے ٹیرف سے استثنی حاصل ہوگا۔ ماہرین کے مطابق ٹیرف میں اس تاخیر کا مقصد امریکی درآمد کنندگان اور تجارتی اداروں کو عبوری تیاری کا موقع فراہم کرنا ہے۔