یواین آئی
نئی دہلی//لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے اتوار کو اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہندوستانی پارلیمنٹ نے انصاف اور قانون کی حکمرانی کو ترجیح دیتے ہوئے کئی اقدامات کئے ہیں، جن میں ہندوستان نے ’انڈین پینل کوڈ‘کی جگہ ’انڈین جوڈیشل کوڈ‘نافذ کرکے انصاف کی بالادستی قائم کی ہے۔ہندوستان کے آئین کی جامع اور فلاحی نوعیت پر روشنی ڈالتے ہوئے برلا نے ذکر کیا کہ ہندوستانی آئین کی روح تمام شہریوں کے ساتھ یکساں سلوک کرنا اور انہیں مساوی حقوق فراہم کرنا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ مساوی مواقع فراہم کیے جائیں اور سماج کے پسماندہ طبقات کو’ترقی کے دھارے‘میں شامل کیا جائے۔تاشقند، ازبکستان میں بین پارلیمانی یونین (آئی پی یو)کی تاریخی 150ویں اسمبلی میں ’پارلیمینٹری ایکشن فار سوشل ڈیولپمنٹ اینڈ جسٹس‘پر کلیدی خطبہ دیتے ہوئے برلا نے کہا’’حالیہ برسوں میں ہندوستانی پارلیمنٹ نے کئی ایسے قوانین منظور کیے ہیں جو سماجی انصاف اور سلامتی کو فروغ دیتے ہیں اور معاشرے کے تمام طبقات کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں‘‘۔معاشرے کے کمزور طبقوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے پارلیمنٹ کی مستقل فکر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ’معذور افراد کے حقوق کے ایکٹ-2016، ‘ٹرانس جینڈر پرسنز(حقوق کے تحفظ)ایکٹ، 2019’ اور ‘ناری شکتی وندن ایکٹ-2023 کے سیاق و سباق جیسے بل بھی اس معاشرے کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں۔ غیر منظم شعبے کے مزدوروں کی فلاح و بہبود اور سماجی تحفظ کیلئے پارلیمنٹ کے منظور کردہ نئے لیبر قوانین اور ضابطوں کا ذکر کیا۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہندوستانی پارلیمنٹ نے انصاف اور قانون کی حکمرانی کو ترجیح دیتے ہوئے کئی اقدامات کیے ہیں، مسٹر برلا نے کہا، “انڈین پینل کوڈ کو ‘انڈین جوڈیشل کوڈ’ سے بدل کر ہندوستان نے انصاف کی بالادستی قائم کی ہے‘‘۔ترقی اور سماجی انصاف کے اہداف کو حاصل کرنے میں پارلیمانی کمیٹیوں کے کام کا ذکر کرتے ہوئے برلا نے کہا کہ مختلف پارلیمانی کمیٹیاں جنہیں اکثر منی پارلیمنٹ کہا جاتا ہے، پارلیمنٹ اور حکومت کی کوششوں کی تکمیل کرتی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سماجی انصاف اور بااختیار بنانے والی کمیٹیاں، خواتین کو بااختیار بنانے کی کمیٹی، لیبر اینڈ اسکل ڈیولپمنٹ کمیٹی اور دیگر متفرق کمیٹیاں فلاحی پروگراموں کی نگرانی کرتی ہیں، اس طرح اسکیموں کو موثر اور جوابدہی کے ساتھ نافذ کرنے کو یقینی بناتی ہیں۔