جموں//سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سینئر ایگزیکٹو ممبر پروفیسر بھیم سنگھ نے ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی اور ہندستان کے چیف جسٹس مسٹر جے ایس کیہر کے ذریعہ وگیان بھون، نئی دہلی میں ڈیجیٹل کورٹ کی افتتاحی تقریب کے موقع پر اس بات پر گہری تشویش ظاہر کی کہ ہندستان میں پہلے قانونی اور انسانی حقوق کی معلومات ملک کے باشندوں کو ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ تقریبا 80 فیصد آبادی انسانی حقوق اور اپنے قانونی حق سے واقف ہی نہیں ہیں۔ آج پروفیسر بھیم سنگھ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سینئر ایگزیکٹو رکن ہونے کی وجہ سے اس افتتاحی تقریب میں شامل ہوئے جس میں سینکڑوں وکیل طلبا شامل ہوئے ۔پروفیسر بھیم سنگھ نے وزیر اعظم کی متاثر کن تقریر کو سراہا، لیکن زور دیا کہ یہ تقریر انتخابی تقریر محسوس ہورہی تھی اور متاثر کن بھی تھی لیکن اس کا ڈیجیٹل کورٹ اور ہندستان کی اس عوام سے کوئی بھی تعلق نہیں ہے، جس ملک میں آج بھی 60 فیصد لوگ آج بھی کاکھا گا یا اے بی سی یا لکھ پڑھ نہیں سکتے ہیں اور پھر یہ ڈیجیٹل نظام ان لوگوں تک کے پاس کیسے پہنچ سکے گا جن کے پاس ایک کمپیوٹر خریدنے کے لئے پورے گاؤں کے پاس بجٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اور اعلی عدالتوں میں سب سے بڑی زبان انگریزی ہے جو کہ دیہی علاقوں میں عام زبان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 60 فیصد گاؤں کے لوگوںکے پاس آج تک بجلی نہیں پہنچی ہے اور نہ ہی 50 سال تک پہنچنے کی کوئی امید ہے۔ پروفیسر بھیم سنگھ نے کہا کہ ہندستان کے وزیر اعظم اور حکومت کو سب سے پہلے ملک میں ہر شخص کے لئے ہر وقت بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں۔پروفسر بھیم سنگھ نے کہا کہ اس بارے میں حکومت کو سوچنا ہوگا، اور اگر مان لو ہر گھر بجلی آ جائے اور مودی جی گھر گھر میں کمپیوٹر بھی بانٹ دیں تو بھی ملک کے ہر گھر اورہر ریاست میں ان کی اپنی زبان میں کمپیوٹر اور اس کی تشہیر کرنے میں ابھی 50 سال تک ممکن نہیں ہے۔پروفیسربھیم سنگھ نے کہا کہ اگر ساری باتوں کا حل وزیر اعظم نکال سکتے ہیں، تو مودی جی کے پاس کیا حل ہے ان کروڑوں مزدوروں کو روزی روٹی دینے کا جو کاغذ کے کام وابستہ ہیں اور ان پڑھے لکھے نوجوانوں کا کیا ہوگا جو آج عدالتوں یا دفتروں میں کام کرتے ہیں۔پروفیسر بھیم سنگھ نے کہا کہ یہ ایک سیاسی مسئلہ نہیں ہیں، یہ ایک قوم کو ترقی کی جانب لیجانے اور مکمل قومی سلامتی کا سوال ہے اور سب سے پہلے مودی جی اور ان کی حکومت کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہر گھر میں اور ہر گاؤں میں بجلی ہو۔ دوسرا حکومت کو چاہے وہ کسی بھی پارٹی کی حکومت ہو اسے یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ پورے ملک کے لوگوں کو خاص طور بے روزگار نوجوانوں کو کس طرح کام میں لگایا جا سکتا ہے، جس سے ملک کو بھی فائدہ ہو اور ملک کے عوام بھی محفوظ رہیں۔پروفیسر بھیم سنگھ نے مشورہ دیا کہ ہندستان کے چیف جسٹس مسٹر جے ایس کیہر کو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے تمام بار ایسوسی ایشن کی نمائندوں کی میٹنگ طلب کرنی چاہئے اور ان کے خیالات کا مطالعہ کرکے اور اس سلسلے میں ان کی تجاویز طلب کرنی چاہئیں کہ وہ ڈیجیٹل کورٹ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں ہر ضلع کی بار ایسوسی ایشن کا ایک نمائندے کو اس میٹنگ میں بلایا جانا چاہئے،کیونکہ ہندستان گاؤں میں رہتا ہے اور ہندستان کی بیشتر آبادی دیہی علاقوں سے ہے، جو انصاف لوگوں کو تحریری درخواستوں اور قانونی کتابوں سے حاصل نہیں ہو سکتا، وہ انصاف کمپیوٹر کی گمنام زبان سے حاصل ہوگا ،جسے سمجھنے کے لئے 50 ہزار روپے کا کمپیوٹر چاہئے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے کہا کہ اس ملک کے لوگوں کو حق و انصاف کمپیوٹر یا تقریر سے اس وقت تک حاصل نہیں ہو گا، جب تک کہ اس ملک میں سو فیصد لوگ تعلیم یافتہ نہ ہو جائیں اور آئین میں دیئے ہوئے انسانی حقوق سے واقف نہیں ہوں گے۔