نئی دہلی// نائب صدرجمہوریہ ہند ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ ہندوستان امن عالم کے لئے سنگین خطرے کی شکل اختیار کرجانے والی بین الاقوامی دہشت گردی کے خاتمے کی قرارداد کے نتائج دیکھنے کا سرگرمی کے ساتھ خواہشمند ہے ۔ مسٹر وینکیا نائیڈو حیدرآباد میں این اے ایل ایس اے آر یونیورسٹی آف لأ کے 78 ویں اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔ اس اجلاس میں تلنگانہ کے گورنر ای ایس ایل نرسمہن، حیدرآباد کے ہائی کورٹ کے محکمہ عدلیہ کے چیف جسٹس رمیش رنگناتھن ، تلنگانہ کے نائب وزیر اعلیٰ محمد محمود علی ،تلنگانہ کے وزیر قانون اے اندراکرن ریڈی اور دیگر سرگردہ شخصیات موجود تھیں ۔ مسٹر نائیڈو نے کہا کہ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں ، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ایس اے اے آر سی کی قرارداد اور بین الاقوامی دہشت گردی پر مکمل طریقے سے قابو پانے کے لئے ہندوستان کی قرارداد سردست اقوام متحدہ کے زیر غور ہے ۔ نائب صدر جمہوریہ نے مزید کہا کہ ہندوستان عالمی دہشت گرد ی کے خاتمے کے لئے نمایاں کوششیں کرتا رہا ہے کیونکہ آج پوری دنیا کو درپیش سب سے بڑا خطرہ دہشت گردی ہے ، جس کا کوئی بھی جواز پیش کیا جانا ممکن نہیں ہوسکتا ۔انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں شامل ملک ہے اور ہمارے ملک کے پاس تعلیم یافتہ نوجوانوں کی افرادی طاقت موجود ہے ۔ ہمارا ملک آج خود مختار عدلیہ اورجمہوریت کے چوتھے آزاد ستون کے ساتھ ایک پختہ ذہن جمہوریت کی نمائندگی کرتا ہے ۔مسٹر نائیڈو نے کہا کہ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف لاء کے 78 ویں اجلاس کا انعقاد نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی اہمیت کے تئیں بیداری پیدا کرنے کی شکل میں ظاہر ہوگا بلکہ اس موضوع کے خصوصی مطالعے کے لئے جواں سال وکیلوں اور طلباء کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ ہندوستان سینکڑوں صدیوں سے قانون کی حکمرانی کی پاسداری کرتا رہا ہے اور سنسکرت کا لفظ' دھرم 'سیدھے راستے پر چلنے ،فرض اور قانون کی حکمرانی پر زوردیتا ہے ۔ دراصل یہ لفظ پائیداراورصحت مند قدروں کی جڑوں سے اخذ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رامائن اور مہابھارت جیسی ہماری دو اہم رزمیہ داستانوں میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح صحیح راستے پر چل کر ہی اپنے دھرم یعنی فرض کی ادائیگی کی جاسکتی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ان رزمیہ داستانوں میں بنی نوع انسان کے لئے برائی پر بھلائی کی جیت کے چمتکار کی بنیاد پیش کرتا ہے ۔ منوسمرتی کا اشلوک ، '' دھرمورکشتی رکشتا '' ہندوستان کے اس بنیادی فلسفے کا مظہر ہے کہ قانون انہی لوگوں کی حفاظت اور دفاع کرے گا جو خود اس کی حفاظت اور پاسداری کرتے ہوں ۔مسٹر نائیڈو نے اپنی تقریر میں آگے کہا کہ ہندوستان نہ صرف بین الاقوامی آئین کی عمل آوری کو زبردست اہمیت دیتا ہے بلکہ عالمی امن اور انصاف کے قیام میں یقین واثق رکھتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان دنیا کے ان گنے چنے ممالک میں شامل تھاجنہوں نے بعض اہم عالمی قراردادوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا تھا ،جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ نے لاء آف سی کنوینشن جیسی اہم قرارداد مرتب کی تھی ۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان نے بین الاقوامی قوانین کے فروغ کے لئے ایشین [؟]افریقن لیگل کنسلٹیٹو آرگنائزیشن کی تشکیل میں بھی اہم کردار اد ا کیا تھا ۔مسٹر نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان ہرقسم کے نسلی امتیاز اور تفریق کے خاتمے کے لئے وضع کی جانے والی اہم قراردادوں ،معاہدوں اور مفاہمت ناموں کے دستخط کنندگان میں شامل رہا ہے ،جن میں کنوینشن آن بایولوجیکل ویپنز یعنی حیاتیاتی ہتھیاروں پر قرارداد ، کیمیائی اسلحہ کی قرارداد ، کیمیکل ویپنز ، بین الاقوامی جہاز رانی پر شگاگو قرارداد ،حقوق اطفال سے متعلق قرارداد ، کنوینشن آن رائٹس آف چائلڈ ، کھیل کود میں منشیات کے استعمال کی روک تھام کے لئے بین الاقوامی قرارداد انٹر نیشنل کنوینشن آن ڈوپنگ ان اسپورٹس ، نسل پرستی پر بین الاقوامی قرارداد جینوسائٹ کنوینشن ،انسٹی ٹیوٹ آف ہیگ کانفرنس آن پرائیویٹ انٹر نیشنل لاء ، کیوٹو پروٹو کول ، مونٹریال پروٹوکو ل ، نیوکلیئر ٹیررزم کنوینشن اور ہرقسم کی نسلی تفریق کے خاتمے پر بین الاقوامی قرارداد انٹر نیشنل کنوینشن آن ایلی منیشن آف آل فارمز آف ریشیل ڈسکری منیشن شامل ہیں ۔