یو این آئی
دبئی/جب ہندوستان کل دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں متحدہ عرب امارات کے خلاف ایشیا کپ کے اپنے پہلے میچ میں میدان میں اترے گا تو یہ محض ایک مہم کا آغاز نہیں بلکہ اس سے کہیں بڑھ کر ہوگا۔یہ ہندوستانی کرکٹ میں ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔ وراٹ کوہلی، روہت شرما اور رویندرا جڈیجہ کے 2024 میں ٹی20 ورلڈ کپ جیتنے کے بعد ریٹائر ہونے کے بعد پہلا بڑا ٹورنامنٹ ہوگا۔ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے تک اس جوڑی نے ہندوستان کے محدود اووروں کے کرکٹ میں غلبے برقرار رکھا۔کوہلی کی کامیابیوں کی جستجو، روہت کے شاندار چھکے اور جڈیجہ کی آل راؤنڈ صلاحیت نے ہندوستانی ٹی20 کرکٹ ٹیم کو مضبوط کیا۔ورلڈ کپ جیتنے کے بعد ان کا ایک ساتھ رخصت ہونا المناک تھا۔ اب نوجوان کرکٹرز کی نئی نسل ہندوستانی کو بلندیوں پر قائم رکھنے کی ذمہ داری اٹھا رہی ہے ۔ سوریہ کمار یادو، جو اب کپتان ہیں، ہندوستان کے نئے نظریے ۔ بے خوف بیٹنگ کی علامت ہیں۔وہ ایک ایسی ٹیم کی قیادت کریں گے ، جس میں دھماکہ خیز صلاحیت اور ابھرتی ہوئی مستقل مزاجی کا امتزاج ہوگا۔نائب کپتان شبھمن گل ایک سال سے زیادہ عرصے بعد ٹی20 میں واپسی کر رہے ہیں اور اوپننگ میں اپنی جگہ دوبارہ حاصل کرنے کے لیے بے تاب ہیں۔دوسری جانب ابھیشیک شرما ہوں گے ، جنہوں نے انگلینڈ کے خلاف 54 گیندوں پر 135 رنز کی طوفانی اننگ کھیل کر نہ صرف ریکارڈ توڑے ، بلکہ خود کو ہندوستان کا اگلا ‘بگ ہٹنگ’ اسٹار بھی ثابت کیا۔تلک ورما جن کا پچھلے نو میچوں میں اوسط 82 ہے ، ایک جارحانہ بیٹنگ لائن اپ میں پُرسکون توازن کی نمائندگی کرتے ہیں۔
سنجو سیمسن کے مڈل آرڈر میں ڈھلنے اور ہاردک پانڈیا کے بلے اور گیند دونوں سے کھیلنے کے ساتھ ہندوستان کی کور ٹیم تازہ دم اور پرعزم دکھائی دیتی ہے ۔ شِیوَم دوبے ایک پاور ہٹنگ آل راؤنڈر کے طور پر گہرائی کا اضافہ کرتے ہیں۔ جہاں بیٹنگ میں جوانی اور تازگی جھلکتی ہے ، وہیں بولنگ اب بھی جسپریت بمراہ کے تجربے پر منحصر ہے ۔ ارشدیپ سنگھ بہت تیز گیند باز ہیں۔اسپن کی ذمہ داری ورون چکرورتی، جنہوں نے اپنے پچھلے 10 میچوں میں 26 وکٹ لیے ہیں، اور کلدیپ یادو، جن کی کلائی کی اسپن دنیا بھر کے ٹاپ آرڈر بلے بازوں کو پریشان کرتی رہی ہے ۔اے سی سی مین پریمیئر کپ 2024 جیت کر اپنی جگہ بنانے والی یو اے ای کی ٹیم اس مقابلے میں ایک کمزور ٹیم کے طور پر اتر رہی ہے ، لیکن اس کا اعتماد بھی بڑھ رہا ہے ۔کپتان محمد وسیم، جو اپنی بے خوف بیٹنگ کے لیے مشہور ہیں، اپنی ٹیم کو تیز آغاز دینے کی کوشش کریں گے ۔ علیشان شرفو اور آصف خان، جو مشہور فنشر ہیں، مڈل آرڈر میں جان ڈالیں گے ۔ ان کی بولنگ کی امیدیں حیدر علی کے وکٹ لینے والی فارم اور جنید صدیقی کے تجربے پر ٹکی ہیں۔تاہم تاریخ اور موجودہ فارم ان کے خلاف بھاری پڑتی ہے ۔ دونوں ٹیموں کے درمیان 2016 میں کھیلے گئے واحد ٹی ٹوئنٹی میچ میں ہندوستان نے یو اے ای کو 81/9 پر روک دیا تھا اور پھر 10 اوور سے کچھ زیادہ وقت میں جیت حاصل کر لی تھی۔دبئی کی پچ متوازن مانی جاتی ہے ، لیکن ہدف کا تعاقب کرنے والی ٹیموں کے لیے کچھ حد تک سازگار ہے ۔ اس میدان پر کھیلے گئے 110 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں سے 58 میں بعد میں بیٹنگ کرنے والی ٹیموں نے کامیابی حاصل کی ہے ۔میچ کے دن موسم عام طور پر خلیجی طرز کا ہوگا۔ گرم، خشک اور چیلنجنگ، درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ہے ۔ اگرچہ ہندوستان 98 فیصد جیت کے امکان کے ساتھ مضبوط دعویدار ہے ، لیکن اس میچ کی اصل اہمیت کچھ اور ہے ۔کوہلی، روہت اور جڈیجہ کے جانے کے بعد توجہ اس بات پر مرکوز ہو گئی ہے کہ کیا نئی نسل گل، ابھیشیک، تلک اور دیگر۔ توقعات کا بوجھ اٹھا پائیں گے ۔شائقین اور ناظرین دونوں کے لیے ، متحدہ عرب امارات کے خلاف یہ مقابلہ شاید اپنی سخت مقابلہ آرائی کے لیے یاد نہ کیا جائے ، لیکن اس لمحے کے لیے ضرور یاد رکھا جائے گا، جب ہندوستانی کھلاڑیوں کے بعد کے دور میں داخل ہو رہا ہے اور عالمی سطح پر ایک نئی شناخت بنانے کے لیے تیار ہے ۔