نامِ کتاب : ڈی کوڈنگ ہیٹ ان پالیٹکس
Decoding HATE in Politics
مصنف : اسد مرزا
ناشر : بی آئی پبلیکیشنز، این دہلی
صفحات : 210
قیمت : 295 روپے
مبصر : سہیل انجم
حالیہ دنوں میں عالمی سطح پر اسلامو فوبیا کی لعنت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ اگرچہ اس کا آغاز مغرب سے ہوا تھا لیکن آہستہ آہستہ ہندوستان جیسے ممالک کے سیاسی بیانیے میں بھی یہ لفظ شامل ہو گیا ہے۔تاہم، اب بھی شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں کہ اصل میں اسلامو فوبیا کیا ہے اور اس کی صحیح تعریف کیا ہونی چاہیے۔ اس کتاب کا مقصد اسلامو فوبیا کے بارے میں اس لفظ کے اصل معنی کو سمجھنے میں آسانی پیدا کرنا ہے۔
اس کے علاوہ، مصنف نے ہندوستان میں اسلامو فوبیا کے بڑھنے کا بھی جائزہ لیاہے ، خاص طور پر ہندوستان میں مسلم اقلیت کو کن ا لفاظ / تحریکات نے متاثر کیا اور ملک اور اس کے شہریوں پر اس کے کیا طویل مدتی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
Decoding HATE in Politics 11 ابواب پر مشتمل ہے، یہ کتاب اس امر کا تجزیہ کرتی ہے کہ اسلامو فوبیا کیا ہے اور عالمی اور قومی سطح پر اس کا فروغ کیسے ہوا۔ اس کے علاوہ یہ کتاب عالمی سطح پر پروٹو اسلامو فوبیا کے دور سے لے کر سرد جنگ کے اسلامو فوبیا اور تہذیبوں کے تصادم تک اس کی ترویج کا بھی تجزیہ کرتی ہے، اور پھر 11/9 کے بعد کے دور میں اس کے تصور کوکس طرح آگے بڑھایا گیا، اس کا بھی پتا لگانے کی کوشش کرتی ہے۔
مصنف نے قومی سطح پر نوآبادیاتی دور میں ہندوستان میں اسلامو فوبیا کے بارے میں تفصیلی تناظر اور تاریخ پیش کی ہے اور یہ بھی جاننا چاہا ہے کہ کس طرح ملک کی تقسیم نے ہندوستان میں اس کے فروغ کو متاثر کرنے میں مدد کی۔ مصنف نے ہندو قوم پرستوں کی طاقت کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے کی حکمت عملی کا تجزیہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامو فوبیا کے تئیں ہندوستانی سیاست کے رویے کا بھی جائزہ لیا ہے۔
اس کے علاوہ، کتاب ہندوستانی مسلمانوں کی سماجی حالت، مسلمانوں کے حوالے سے کیے گئے حالیہ متنازع اقدامات، تشدد کے حالیہ واقعات کے پیچھے کی وجوہات، ہجومی تشدد اور ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف دیگر گھناؤنے جرائم اور اس سلسلے میں عالمی سطح پر ہونے والے ردعمل کا تجزیہ کرتی ہے۔
اس کتاب میں موجودہ اسلاموفوبک اور سیاسی رجحانات کا بھی پتہ لگانے کی کوشش کی گئی ہے کہ کس طرح اسلامو فوبیا ہندوستان کی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچا رہا ہے، مختلف حکومتی پالیسیاں اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے والے اقدامات، عدالت اور پولیس کے نظام میں موجود تعصب، ہندو محافظوں کی افزائش اور اس میں ہندوستانی میڈیا کا کردار کس طرح ملکی سطح پر اسلامو فوبیا کو فروغ دے رہا ہے۔کتاب کی نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ یہ 2021، 2022 ، 2023 اورجون 2024 تک ملک میں ہونے والے اسلاموفوبک واقعات کا تفصیلی تجزیہ اور گرافک نمائندگی کے ساتھ جائزہ فراہم کرتی ہے اور مختلف مہمات، نفرت انگیز زبان اور تقریر کے پھیلاؤ اور ہندوتوا لابی کس طرح حکمت عملیوں کے ذریعے ہندوستانی اقلیتوں کے خلاف اپنے آپ کو بالادست بنارہی ہے اس کا بھی تفصیلی جائزہ پیش کرتی ہے۔
مصنف نے ہندوستان میں نفرت انگیز تقاریر کا مقابلہ کرنے کے لیے سماجی سطح پر مختلف کوششوں کا بھی پتہ لگانے کی کوشش کی ہے، جس میں قانونی اصلاحات، موثر نفاذ، کمیونٹی کی شمولیت، اور عوامی تعلیم اور سب سے اہم – سیاسی مرضی پر مشتمل کثیر جہتی نقطہ نظر کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے ذریعے، ہندوستان ایک زیادہ جامع اور باعزت معاشرے کی تعمیر کی سمت کام کر سکتا ہے۔
اس کتاب میں اسد مرزا نے وسیع تحقیق کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر اور ہندوستان میں اسلامو فوبیا کے عروج سے متعلق تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا ہے۔ انہوں نے ہندوستان میں نفرت انگیز جرائم اور تقریر سے متعلق تازہ ترین اعدادوشمار بھی فراہم کیے ہیں، جو کہ ہندوستان میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرنے کے لیے کام کرنے والی مختلف تنظیموں کے مواد پر مبنی ہیں۔ کتاب پڑھنے کے بعد قارئین کو ایک بصیرت انگیز، غیر جانبدارانہ اور تجزیاتی تجربہ حاصل ہوگا، کیونکہ تھیوریز اور حقائق کا اظہار انتہائی باریک بینی اور غیر جانبدارانہ انداز میں کیا گیا ہے، جس سے مسئلے کے تمام متعلقہ پہلوؤں کوبخوبی اجاگر کیا گیا ہے۔
ہندوستانی سیاست میں اسلامو فوبیا کا سیاق و سباق تبصرہ ٔ کتاب
