نئی دہلی// ہندوستانی سائنس داں ڈاکٹر ممتاز نیر نے زیکا، ڈینگو اور ہیپاٹائٹس جیسی جان لیوا بیماریوں کے علاج کے لئے ٹیکہ تیار کرنے میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے اور یہ بھی ثابت کردیا ہے کہ اگرموقع اور سہولت فراہم کی جائے تو پسماندہ ترین علاقے کے رہنے والے نوجوان بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ ڈاکٹر نیر کا تعلق بہار کے کشن گنج ضلع کے انتہائی پسماندہ کربلبھٹٹا گا¶ں سے ہے جہاں آج بھی کوئی ہائی اسکول نہیں ہے ۔ ڈاکٹر نیر کے اس ایجاد کو دنیا بھر کے سائنس دانوں نے ایک انقلابی کھوج بتایاہے جس سے انہوں نے بہار ہی نہیں بلکہ پورے ملک کا نام دنیا میں روشن کیا ہے ۔انہوں نے یہ ٹیکہ برطانیہ کے یونیورسٹی آف سا¶تھ تھیمپٹن کی لیبارٹری میں تجربات کے دوران تیار کیا ہے ۔ اس سلسلے میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے ' ڈاکٹر نیر نے بتایا کہ انہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ یونیورسٹی آف سا¶تھ تھیمپٹن کی لیباریٹری میں گزشتہ پانچ برسوں سے اس پر کام کرنے کے بعد اس ٹیکے کی تیاری کے سمت میں کامیابی حاصل کی ہے ۔اگر یہ ٹیکہ کامیاب ہوجاتا ہے تو دنیا بھر کے میڈیکل سائنس میں انقلاب آجائے گا اور اس سے دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کو ان لاعلاج بیماریوں سے نجات مل جائے گی اور جان بچائی جاسکے گی۔ ڈاکٹر نیر نے کہا کہ ان کی ٹیم کی تحقیق دنیا کے باوقار میڈیکل اور سائنس جرنل 'سائنس ایممیو نالوجی' میں شائع ہوئی ہے جس میں محققین نے جسم کے مدافعتی نظام (ایمیون سسٹم)کے بنیادی حصہ نیچرل کیلر سیلس (این کے سیلس) پر تحقیق کی ہے جو کئی طرح کی جان لیوا بیماریوں کے وائرس سے لڑنے میں اور ان کا علاج میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس تحقیق میں ان کی ٹیم نے ہیپٹائٹس سی سے متاثرہ 300مریضوں کے ڈی این اے کا مطالعہ کیا۔ مطالعہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نیچرل کیلر سیلس کے ایک ریسیپٹرKIR2DS2کی مدد سے زیکا، ڈینگو اور ہیپٹائٹس سی کے وائرس کو ناکارہ کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے علاوہ ان کی ٹیم نے کئی نئی ٹکنالوجی کا استعمال کرکے یہ دکھایا کہ ایک ہی ٹیکہ سے کئی وائرس کا دفاع ممکن ہے ۔ یہ اس لئے بھی دلچسپ ہے کہ ہم ویکسین (ٹیکہ) تیار کرنے کے روایتی ماڈل کو ترک کرکے جدید طریقے کو زیادہ اہمیت دے رہے ہیں جس میں وائرس کی کوٹ پروٹین کو نشانہ نہیں بناکر نان اسٹرکچلرل پروٹین این ایس تھری ہیلی کیز کو نشانہ بنارہے ہیں۔یہ ٹیکہ نیچرل کیلر سیلس پر مبنی ہوگا۔ جو انسان کے مدافعتی نظام کا بنیادی حصہ ہے ۔