نئی دہلی// ہندوستان، چین، پاکستان اور نیپال نے معجزانہ خصوصیات کی حامل ادویہ پودے 'سیبک تھارن'کے ذریعے ہمالیہ کے علاقے کی دیہی آبادی کی آمدنی بڑھانے کے لئے ہاتھ ملایا ہے ۔اس پودے کی معجزانہ خصوصیات کو دیکھتے ہوئے اسے 'سنجیونی بوٹی' کی طرح سمجھا جاتا ھے ۔ انٹر نیشنل ادارہ 'انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹیڈڈ ماؤنٹین ڈیولپمنٹ' کے رکن، ان ممالک نے ھندوکش ہمالیہ کے علاقے کی دیہی آبادی کی معیار زندگی میں بہتری اور موسمیاتی تبدیلی کے خطروں سے نمٹنے میں مدد کے لئے اس کی پہل کی ہے ۔ اس کے لئے چین میں گزشتہ دنوںمنعقد ایک میٹنگ میں باہمی تعاون کے ایک معاہدہ پر دستخط بھی کئے گئے ۔ کانفرنس میں شرکت کرکے واپس آئے ہندوستان کے نمائندے سی ایس کے ہماچل پردیش زرعی یونیورسٹی کے پروفیسر ویرندر سنگھ نے 'یو این آئی' کو بتایا کہ 4000 سے 14000 فٹ کی اونچائی پر اگنے والے اس پودے کے پھلوں کے معجزانہ خصوصیات کی وجہ سے یہ 'سنجیونی بوٹی' کی طرح ہے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی خاصی مانگ ہے ۔سیبک تھارن پر قریب دو دہائیوں تک تحقیق کر چکے پروفیسر سنگھ نے بتایا کہ یہ تمام ممالک اس پھل سے مختلف مصنوعات تیار کرنے پر راضی ہو گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چین نے اپنے یہاں محکمہ جنگلات کی بیکار پڑی زمینوں پر سیبک تھارن کی پیداوار اور اس کے پھل کی پروسیسنگ کرکے جوس، چائے اور تغذیہ والی خوردنی اشیا کی فروخت کے ذریعے مقامی لوگوں کی آمدنی بڑھانے کا ماڈل تیار کیا ہے ۔اس لئے اس نے محکمہ جنگلات کے حکام، سائنسدانوں، کسانوں، فوڈ پروسیسنگ کمپنیوں اور یونیورسٹیوں کا ایک گروپ بنایا ہے ۔اس نے 30 لاکھ ہیکٹر کے علاقے میں اس کی پیداوار کرنے اور اس کی بنیاد پر 500 سے زائد صنعت لگانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے ۔پروفیسر سنگھ نے بتایا کہ معاہدہ کے تحت چین ان تینوں ممالک کے حکام، سائنسدانوں اور یونیورسٹیوں کے طلباء کو اس ماڈل کا قلیل اور طویل المدتی تربیت دینے کو تیار ہوا ہے ۔ یہ منصوبہ بین الاقوامی سیبک تھارن تنظیم کے ذریعے لاگو کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ جموں کشمیر کے لیہہ،ہماچل پردیش اتراکھنڈ اور سکم جیسی پہاڑی ریاستوں میں سیبک تھارن اگتا ہے ۔یہ کینسر، ذیابیطس، جگر کی بیماریوں کے لئے تیر بہدف ہے ۔اینٹی ایکسیڈنٹ اور تمام وٹامن سے بھرپور یہ پھل ڈھلتی عمر کے اثرات کو روک کر جوانی بنائے رکھنے ، خوبصورتی کو نکھارنے اور خون کی کمی کو دور کرنے میں بھی مددگار ہے ۔ اس کے علاوہ یہ گلیشیر کو پگھلنے سے روکنے ، اور زمین کو کٹنے سے روکنے میں بھی مددگار ہے جس سے یہ موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے نمٹنے میں بھی موثر ہے ۔یو این آئی