سرینگر// کپوارہ میں مبینہ جھڑپ کے دوران ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان شاہد بشیر کی ہلاکت پر بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میںایک عرضی دائر کی گئی ہے۔ہنگنی کوٹ رامحال میں گزشتہ روز ایک جھڑپ کے دوران فوج نے عدم شناخت جنگجو کو ہلاک کا دعویٰ کیا تھا،تاہم بعد میں جب لاش پولیس کے سپرد کی گئی تو اس کی شناخت ایک طالب علم شاہد احمد میر کے طور پر ہوئی۔ انٹرنیشنل فورم فار جسٹس چیئرمین محمد احسن اونتونے اس سلسلے میں بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں عرضی دائر کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ اس جھڑپ کی تحقیقات کی جائے۔ اونتو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ عرضی میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ فوج نے کہا تھا کہ جائے جھڑپ پر3جنگجو موجود تھے جن میں ایک کو ہلاک کیا گیا،اب جب جاں بحق نوجوان عام شہری تھا،تو باقی دو نوجوان بھی عام شہری ہو سکتے ہیں۔عرضی میں انہوںنے کہا ہے کہ اگر چہ اس واقعے پر کیس درج کیا گیا،تاہم اس میں فوج کی متعلقہ یونٹ کا نام درج نہیں کیا گیا،جبکہ فوج نے از خود لاش سپرد کر کے دعویٰ کیا کہ مذکورہ نوجوان جنگجو تھا۔اونتو نے کہا’’عرضی میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس ضلع ہندوارہ میں178واقعات پیش آئے ہیں جس کے دوران گزشتہ برس ہندوارہ میں ایک دوشیزہ کے ساتھ چھڑ چھاڑ کا مسئلہ بھی ہے،جس میں کئی نوجوان جاں بحق ہوئے‘‘۔ کمیشن سے مطالبہ کیا گیا ہے وہ اپنی تحقیقاتی شعبے کے ذریعے اس واقعے کی تحقیقات کرے،جبکہ مذکورہ فوجی یونٹ کے خلاف کیس درج کیا جائے۔