کپوارہ // ربن رفیع آباد سوپور میں 26سالہ جنگجو کو اپنے آبائی گاﺅں میں سپردخاک کیا گیا۔ شاہد احمد شیخ ولد عبدالرشید شیخ 16جولائی 2016میں اُس وقت لشکر طیبہ میں شامل ہوا جب وادی بھر میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد حالات کشیدہ تھے ۔شاہد نے بارہویں جماعت پاس کر کے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخلہ لیا تاہم گذشتہ سال وادی میں حالات کشیدہ ہو نے بعد وہ جنگجوﺅں صف میں شامل ہوا۔ شاہد بعد میں تنظیم حزب مجاہدین میں شامل ہوا اور ضلع کمانڈ بن گئے۔انکی ہلاکت کی خبر جب کرالہ گنڈپہنچ گئی تو وہاںدکانیں اور کاروباری ادارے بند ہوئے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب رہا۔شاہد کی میت جب آبائی گاﺅں کچھلو قاضی آباد پہنچائی گئی تو وہاں پر پہلے ہی جمع ہزاروں لوگوں نے شاہد کو جلوس کی صورت میں گھر پہنچایا جس کے دوران انہوں نے اسلام اور آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی ۔شاہد کو بعد میں پرنم آنکھوں سے سپردخاک کیا گیا ۔کرالہ گنڈ علاقے میںمقامی نوجوانوں اور فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں ۔