رئیس یاسین
آج کے دور میں معاشرتی اخلاقیات، منافقت اور خودغرضی نے ہماری زندگیوں پر گہرے اثرات مرتب کئے ہیں۔ ہم ایک ایسے دور میں زندہ ہیں جہاں لوگ دوسروں کی خامیوں اور کمزوریوں پر بات کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں، بجائے اس کے کہ وہ اپنے اعمال اور سوچ پر غور کریں۔ہر سُو ہمیں زیادہ تر غیبت، الزام تراشی اور منفی باتیں سننے کو ملتی ہیںاور اس صورتحال میں انسانیت، محبت اور ہمدردی کا تصور تقریباً مسخ ہو چکا ہے۔ تلخ حقیقت یہ ہے کہ ’’ہمارے معاشرے میں عزت اور وقار صرف پیسے والے کی رہ گئی ہے۔‘‘ دولت ہی اب انسان کی اصل قیمت بن چکی ہے۔ امیر طبقہ جو چاہے کرے، اُس کی عزت کی جاتی ہے جبکہ غریب یا دیندار انسانوں کو ان کے حق کے باوجود نظرانداز کر دیا جاتا ہے،گویا ہمارے معاشرتی اقدار اب مادی دنیا کی چمک دمک میں کھو چکے ہیں۔یہ صورتحال اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ ’’غریب کے لئے یہ دنیا تنگ ہو گئی ہے۔‘‘ غریب کو اُس کے مالی حالات کی بنا پر حقیر سمجھا جاتا ہے، اُس کی جدوجہد کو مذاق بنایا جاتا ہے اور اس کے دُکھ درد کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔ معاشرے کا یہ رویہ اس قدر ظالمانہ ہو چکا ہے کہ دین دار اور مخلص انسانوں کو یہ دُنیا تنگ نظر آنے لگی ہے۔
یہ معاشرتی منافقت اور خودغرضی کا ماحول ہمیں اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ ’’لوگوں کو محض اپنی دُنیا کی فکر ہے ،آخرت کی نہیں۔‘‘ ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں اس قدر گم ہو چکے ہیں کہ دوسروں کے دُکھ درد کو نظرانداز کرتے چلے جارہے ہیں اور صرف اپنے ذاتی مفادات اور خواہشات کی تکمیل میں مصروف ہیں۔ اگر کوئی شخص ،کسی کی مدد کر ے بھی تو اُس میںاُس کے ذاتی مفاداور مقصد ہوتا ہے اور جیسے ہی اُس کا مفاد ختم ہوتا ہے، وہ اُسے بھول جاتا ہے۔ہمارےمعاشرے میں لوگ اپنے مفادات کے لئے ایک دوسرے کو استعمال کرتے ہیں ۔اس طرح جو جتنا زیادہ قریبی ہوتا ہے، وہی دشمن بن جاتا ہے۔ اس خود غرضی کے دور میں دوست کا انتخاب کرنے میںانتہائی احتیاط سے کام لینے کی ضرورت بن گیا ہے۔کیونکہ ایک بُرا ساتھی ہماری دنیا و آخرت دونوں کو برباد کر سکتا ہے۔مادیت کی اس دنیا میںجو دوڑ شروع ہوچکی ہے اُس میں انسانیت،سچائی اور رواداری کے اصول ہی غائب کردیئے گئے ہیں۔ہماری زیادہ تر توجہ اس جانب مبذول ہوچکی ہے کہ ہمارے پاس کتنی دولت ہے اور ہماری حیثیت کیا ہے۔شاید ہم نے یہ سوچنا ہی چھوڑ دیا ہے کہ ہمارے اس طرزِ عمل،کردار اور اعمال کا کتنا بُرااثر دوسروں پر پڑ رہا ہے۔ہمارے معاشرتی رشتوں اور تعلقات میں سچائی اور خلوص کا فقدان دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے اور ہم منافقت اور دھوکہ دہی کی جانب گامزن ہیں،جس کے نتائج ہر صورت میں تباہ کُن ثابت ہوسکتے ہیں۔لہٰذاہمارے لئے لازم ہےکہ ہمیں اپنے معاشرتی تعلقات میں ایک دوسرے کے ساتھ وفاداری، محبت اور ہمدردی کا رویہ اپنانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی دنیا کی فکر کرتے ہوئے یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ’’دوسروں کی حالت اور اُن کی آخرت کی فکر بھی ہمارے ذمے ہے۔‘‘اس لئے ہمیں اپنی ترجیحات کو درست کرنا چاہئے اور اپنی مادی خواہشات کے پیچھے دوڑنے کی بجائے انسانیت، سچائی اور خلوص کو اپنے عمل کا حصہ بنائیں۔ ہمیں اس بات کا شعور حاصل کرنا ہوگا کہ دنیا فانی ہے اور اصل کامیابی اور سکون آخرت میں ہے۔
[email protected]