سرینگر// فوجی سربراہ جنرل بپن راوت نے کہا ہے کہ فوج جموں کشمیر میں ڈرون کا استعمال کرسکتی ہے اگرلوگ’’ نقصان اور غلطیوں‘‘ کو قبول کرنے کیلئے راضی ہوں۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق فوجی سربراہ نے یہ ردعمل اس وقت پیش کیاجب ان سے سوال کیا گیا کہ اگر امریکہ ڈرون کا استعمال کر رہا ہے تو کیا بھارت اس کا استعمال نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا’’ اس طرح کے ہتھیاروں کا لائن آف کنٹرول کے اس طرف یا اس طرف استعمال کرنے میں کوئی بھی مشکل نہیں ہے‘‘۔نئی دہلی کے’’ انسٹی چیوٹ آف ڈیفنس اسٹڈئز اینڈ انالئز‘‘ میں9ویں وی بی چوہان یادگاری لیکچر کے دوران جنرل راوت نے کہا کہ وہ ڈرئون کا استعمال تب تک ہی استعمال کر سکتے ہیں،جب تک عوام اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے کوئی ردعمل پیش نہ کیا جائے۔انہوں نے کہا’’ اس طرف بھی غلطیاں ہو رہی ہے،دونوں طرف،آپ کے علاقے یا اس پار علاقے میں،غلطیاں ہوتی ہیں،تو اگر ہم یہ غلطیاں تسلیم کرنے پر رضامند ہوں،اور ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ اس کا کوئی بھی ردعمل نہیں ہوگا،تو پیشرفت ہوسکتی ہے‘‘۔ جنرل راوت نے کہا’’ یہ نہیں کہا جاسکتا ہے کہ ہم اس کا استعمال کرسکتے ہیں،اوران ہتھیاروں کو خریدنے کیلئے وجوہات ہیں،تاہم ان ہتھیاروں کو خریدا جا رہا ہے،جو کہ ترکیبی(ہائی براڈ) جنگی نظام کیلئے نہیں ہیں،بلکہ روایتی جنگ کیلئے،تاہم اس کو دونوں جنگی طرز میں استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔‘‘جنرل راوت نے کہا کہ پہلا مسئلہ جانی نقصان ہے،جس پر تشویش ہے،آپ کے ملک میں جانی نقصان پر لوگ بہت تشویش میں مبتلا ہوتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا’’آپ کو اس بات کو تسلیم کرنا ہوگا کہ اس میں جانی نقصان ہوسکتا ہے،تو اس صورت میں اس طرز کے ہتھیاروں کا استعمال کرنے میں کوئی بھی مسئلہ نہیں ہے‘‘۔ فوج کے سربراہ نے کہا’’ مگر کیا ہم اس کو تسلیم کرسکتے ہیں،کیا اس پر بین الاقومی برادری ہمارے پیچھے پڑے گی؟،کیا وہ ہمیں چھوڑے گی اگر ہم سے کوئی غلطی سرزد ہوتی ہے؟،اس پر ہم کو سوچنا ہے،ورنہ اس کے استعمال میں کوئی بھی قباحت نہیں۔‘‘