ریاض احمد
بارہ بنکی(اترپردیش )// اتفاق میں واقعی طاقت ہے اور اگر کچھ مل جل کر کرنے کی ٹھان لی جائے تو کچھ ناممکن نہیں ہے۔یہ مقولہ اتگرپردیش کے ضلع بارہ بنکی کے گائوں مما رکھپور ،بلاک سدھور کی اُن3000خواتین پر صادق آتا ہے جنہوںنے نیشنل رورل لائیولی ہڈ مشن کے تحت300 سیلف ہیلپ گروپ بنا کر ایک خطیر رقم جمع کرکے اپنی ایک فیکٹری کا قیام عمل میں لایا جو آج کی تاریخ میں بارہ بنکی میں420آنگن واڑی مراکز کیلئے غذائی اجناس تیار کررہی ہے اور چند ماہ میں ہی یہ کارخانہ منافع بخش بن گیا جس سے یہ خواتین انحصاریت کے چنگل سے نکل کر خود انحصاری کی راہ پر گامزن ہوچکی ہیںاور ایک خوش حال اور روشن مستقبل کیلئے پر امید ہیں۔
انحصاریت سے خودانحصاری کا سفر
وکست بھارت یاترا کے تحت جموںوکشمیر کے لکھنو اور بارہ بنکی کے دورے پر جموں وکشمیر کے13رکنی صحافتی گروپ نے جب اس فیکٹری کا دورہ کیا تو گروپ نے خواتین کو کام میں مشغول پایا۔قریب3000خواتین کی دانشمندانہ شراکت نے سیلف ہیلپ گروپوں کا قیام عمل میں لایا اور نیشنل رورل لائیولی ہڈ مشن کے تحت مل کررقم جمع کی اورقریب90لاکھ روپے کی لاگت سے انا پرشن پریرنا مہیلا لیولی ہُڈمشن شروع کیا جس کے تحت خواتین انا پرشن پرین مہیلا سمال سکیل انڈسٹریز پلانٹ قائم کیاگیا۔ 20خواتین کو یہاں کام کیلئے منتخب کاگیاہے جومحنت کیساتھ اپنی روزی رٹی کمارہی ہیں اور تمام سیلف ہیلپ گروپوں کوایک منافع بخش اِدارے کی جانب گامزن کئے ہوئے ہیں۔
سپلائی پوزیشن
سیلف ہیلپ گروپ کی طرف سے قائم کردہ انا پرشن پرین مہیلا سمال سکیل انڈسٹریز پلانٹ کے دورے کے دورا ن وہاں کے انچارج جتن پٹیل نے بتایاکہ آج وہ بارہ بنکی کے دوبلاکوںمسولی اور بتلی بلاک کے410آنگن واڑی مرکزمیں استعمال ہونے والاتمام طرح کاراشن ودالیں وغیرہ یہیں سے پیک کرکے سپلائی کررہے ہیں۔انکا کہناتھا’’6طرح کا خوراک یہاں بنتا ہے جو بچوں اور حاملہ خواتین کو سپلائی کیاجارہا ہے‘‘۔پٹیل کا کہناتھا’’ اس فیکٹری سے 6 ماہ سے 3 سال کی عمر کے بچوں کے لیے نسخہ،6 سال تک کے بچوں، حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کے لیے آٹا،بیسن کا حلوہ، برفی اور مونگ دال ،کھچڑی اور غذائی قلت کے شکار بچوں کے لیے توانائی سے بھرپور کھیر کے اجزاء تیارکئے جاتے ہیں‘‘۔
شمسی توانائی کی یقین دہانی
گذشتہ برس یہاں نائب وزیراعلیٰ کیشو پرساد موریہ نے ایک دورے کے دوران ان کے کام کاج سے متاثرہوکرانڈسٹریز سنٹر کو شمسی توانائی سے چلانے کا یقین دلایا اور گروپ کی خواتین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے میں بہتر کوششیں دیکھنے میں آئیں، آج خواتین کسی بھی لحاظ سے مردوں سے پیچھے نہیں ہیں۔اس ضمن میں جیتن پٹیل کا کہناتھا’’بجلی کی فراہمی میں کوتاہی کی وجہ سے ہماراکام متاثرہوتاہے لیکن حکومت نے ہمیں شمسی توانائی پروجیکٹ قائم کرنے کی یقین د ہائی کرائی ہے جس سے یقیناً ہماری مشکلات کم ہونگی اور یہ منافع بخش اِدارہ بن جائیگا‘‘۔اُنہوں نے بتایاکہ 24گھنٹوں میں5ٹن پیداوارہوتی ہے لیکن بجلی کٹوتی کی وجہ سے یہ 4ٹن تک محدودہوجاتی ہے ۔
منافع بھی اورخود کفالت بھی
فیکٹری میںکام کررہی ایک خاتون کارکن دیدی ممتاورمانے جموں وکشمیرکے صحافیوں کو بتایاکہ چونکہ یہ فیکٹری ابھی گذشتہ برس 9 جون کو ہی شروع کی گئی ہے ،ابھی اس کاشروعاتی دورہے اوراِسے قدم جمانے میں وقت لگے گا ۔انکا کہناتھا’’ حکومت ہمارے حوصلے بڑھارہی ہے اور سولرپلانٹ کی منظوری اس ضمن میں ایک انتہائی خو ش آئندقدم ہے جس کے قیام سے فیکٹری کی آمدنی بڑھے گی اوراخراجات کم ہونگے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا’’ اس انڈسٹری کی لاگت 90لاکھ روپے ہے اور اب کام اچھا چل رہا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس گروپ کے ذریعے تمام ممبران خود کفیل ہوئے ہیں اور ان کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔انکا مزید کہناتھا ’’اس کارخانہ کے ساتھ 300سیلف ہیلپ گروپ منسلک ہیں اور ہر گروپ کے ساتھ کم ازکم 10خواتین ہیں اور یوں مجموعی طور اس وقت یہ کارخانہ3000افراد کیلئے روزگار کا ذریعہ بن گیا ہے‘‘۔ممتا ورما نے کہا کہ اگر سرکار کا اسی طرح تعاون رہا تو وہ دن دور نہیں جب یہ کارخانہ اور اس سے منسلک خواتین کامیابی اور خوشحالی کی نئی داستان رقم کریں گی اور مزید لوگوں کیلئے روزی روٹی کا ذریعہ بن جائیں گی۔