عظمیٰ نیوز سروس
شملہ//ہماچل پردیش کے منڈی ضلع میں پیر کی شب سے جاری موسلادھار بارش نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ کرسوج اور دھرم پور سب ڈویژنوں میں بادل پھٹنے اور اچانک سیلاب (فلیش فلڈ) کے واقعات سے کئی گاڑیاں بہہ گئیں، مکانات منہدم ہو گئے اور معمولات زندگی درہم برہم ہو گئے۔ کرسوج کے پرانا بازار، کٹی، برل، ممیل اور بھیال علاقوں میں پانی نے زبردست تباہی مچائی، جہاں ایک شخص کی موت واقع ہوئی اور 25 سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔گوہر سب ڈویژن میں ایک مکان بہہ گیا، جہاں سے ماں بیٹی کو زندہ بچا لیا گیا، تاہم سات افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ ان کی شناخت بگا گاوں کے رہائشی 75 سالہ پدم سنگھ، 70 سالہ دیوکوں دیوی، 50 سالہ جھابے رام، 47 سالہ پاروتی دیوی، 70 سالہ سورمی دیوی، 29 سالہ اندر دیو، 27 سالہ اماوتی، 9 سالہ کنیکا اور 7 سالہ گوتم کے طور پر ہوئی ہے۔دھرمپور کے منڈپ تحصیل کے سندل گاوں میں فلیش فلڈ سے کافل بھوانی ماتا مندر سے بہنے والا نالہ خطرناک حد تک بہنے لگا، اگرچہ یہاں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
لیکن لونگنی پنچایت کے سیاتی گاوں میں مٹی کھسکنے سے ایک مکان اور کئی گایوں کے باڑے زمیں بوس ہو گئے، جن میں مویشی اور خچر بھی ہلاک ہو گئے۔ادھر شدید بارش کے سبب پنڈوہ ڈیم میں پانی کی سطح 2922 فٹ تک جا پہنچی ہے، جو 2941 فٹ کے خطرے کے نشان کے قریب ہے۔ پانی کی سطح کو قابو میں رکھنے کے لیے بیاست ندی میں تقریبا ڈیڑھ لاکھ کیوسک پانی چھوڑا جا رہا ہے، جس سے ندی خطرناک سطح پر بہنے لگی ہے۔ پانی منڈی شہر کے پنچ وقتر مندر تک پہنچ چکا ہے۔ پورے شہر میں جگہ جگہ پانی جمع ہو گیا ہے، جس سے ٹریفک متاثر اور عوام پریشان ہے۔منڈی کے پنڈوہ بازار میں شدید پانی بھرا کے باعث لوگوں کو رات کے وقت ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ رگھوناتھ کا پدھر سے 12 افراد کو بچایا گیا، جب کہ پیلس کالونی، جیل روڈ اور کوٹلی روڈ سمیت کئی مقامات پر مکانات اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔باڑی گمانو روڈ پر زبردست لینڈ سلائیڈ سے راستہ مکمل بند ہو گیا ہے۔ چنڈی گڑھ-منالی نیشنل ہائی وے پر بھی ٹریفک معطل ہے۔ پٹیکری پاور پروجیکٹ کو بھی بھاری نقصان ہوا ہے۔ بکھلی اور ککلاہ پل کے گرنے سے کئی دیہاتوں کا بیرونی دنیا سے رابطہ ختم ہو گیا ہے۔ضلعی انتظامیہ نے الرٹ جاری کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ندی نالوں سے دور رہیں اور محفوظ مقامات پر قیام کریں۔ تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں اور ریسکیو ٹیمیں الرٹ موڈ پر کام کر رہی ہیں۔