عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//لداخ کے ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک نے پیر کے روز کہا کہ وزارت داخلہ کی طرف سے ملاقات کے حوالے سے یقین دہانیوں کے باوجود ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے لیہہ سے پیدل سفر کیا اور دارالحکومت میں قائدین سے یقین دہانی چاہتے ہیں۔ وانگچک نے کہا”وزارت داخلہ نے ہمیں یقین دلایا کہ رہنمائوں کے ساتھ ملاقات کا اہتمام کیا جائے گا، لیکن ابھی تک کچھ نہیں ہوا، ہم لیہہ سے پیدل آئے ہیں اور اپنے لیڈروں سے کچھ یقین دہانیوں کی امید کر رہے ہیں‘‘۔انہوں نے مزید کہا”ہم یہاں بھوک ہڑتال پر ہیں، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں، کم از کم یہ ہونا چاہیے کہ مجھے لیڈروں سے ملنے کا موقع ملے‘‘۔وانگچک نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ بڑے شہروں میں لوگوں کے طرز زندگی کی وجہ سے گلیشیئر پگھل رہے ہیں اور گلوبل وارمنگ میں تیزی آ رہی ہے۔ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے نشاندہی کی کہ ہمالیہ میں پاور پلانٹس لگانے کا منصوبہ خطے میں چرواہوں کی روزی روٹی کو بری طرح متاثر کرے گا۔انہوں نے کہا”دہلی، ممبئی، پیرس اور لندن جیسے شہروں میں طرز زندگی ہمارے گلیشیئرز کے پگھلنے اور گلوبل وارمنگ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ جب گلیشیئر مکمل طور پر پگھل جائیں گے تو ہم سب سے پہلے پناہ گزین ہوں گے اور ہجرت پر مجبور ہوں گے۔ ہمالیہ میں پاور پلانٹس لگانے کا بھی منصوبہ ہے،جب تک لوگوں کو اقتدار ملے گا، چرواہوں کی زندگیاں تباہ ہو جائیں گی‘‘۔اتوار کو، وانگچک نے ریاست کا درجہ دینے اور آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کے علاقے کے مطالبے کو اجاگر کرنے کے لیے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع کی۔