عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کل کہا کہ جموں و کشمیر نے برسوں سے متعدد چیلنجوں کا سامنا کیا ہے لیکن اَب یہ خطہ بتدریج ان مشکلات سے نکل رہا ہے۔اُنہوں نے اِس بات پر زور دیا کہ خطے کو ملک کی مجموعی ترقی میں مساوی شراکت دار بنانے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔وزیراعلیٰ کشمیر یونیورسٹی میں 5 ؍اپریل سے 13 ؍اپریل تک منعقد منعقدہ’’ لوک سموردھن پرو ‘‘سے خطاب کررہے تھے جس کا موضوع ’’بھاگیداری سے بھاگیودیہ‘‘ ہے ۔ اُنہوں نے کہا ،’’ جہاں بھی مدد ممکن ہو اور جہاں بھی ہماری طرف سے تجاویز منظوری کے لئے زِیر اِلتوأ ہیں، میں عاجزی سے درخواست کرتا ہوں کہ ان پر غور کیا جائے اور منظوری دی جائے تاکہ جموں و کشمیر کے لوگ فائدہ اُٹھا سکیں۔‘‘وزیراعلیٰ اِس تقریب میں مہمانِ خصوصی تھے جس کا اِفتتاح مرکزی وزیر برائے پارلیمانی اَمور و اقلیتی اَمور کرن رجیجو نے کیاتھا۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اِس پروگرام کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ تقریب وزارتِ اقلیتی اموراور جموں و کشمیر کے درمیان تعلقات میں ایک نئی شروعات کی علامت ہے۔ اُنہوں نے کہا،’’یہ اقدام ہمیں ملک کے شاندار ثقافتی تنوع، دستکاری اورکھانوں کے بارے میں ایک وِنڈو پیش کرتا ہے جبکہ ہمیں اَپنے ورثے چاہے …وہ ہماری دستکاری ہو، روایتی کھانے ہوں یا قدرتی حسن …کو مہمانوں کے سامنے پیش کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔‘‘وزیر اعلیٰ نے مزید کہا ،’’ اگرچہ وزارتِ اقلیتی امورکا دائرہ کار بظاہر محدود لگ سکتا ہے، لیکن اس کی ذمہ داریاں قومی سطح پر انتہائی اہمیت رکھتی ہیں۔‘‘اُنہوں نے کہا ،’’ہمارے ملک کی وسیع تنوع…مختلف طرز ِزِندگی، متعدد زبانیں، متنوع پکوان اور منفرد ثقافتوں کے ساتھ اپنائیت اور اتحاد کے احساس کو فروغ دینا بہت ضروری ہے ۔ یہ وزارت اس بات کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے کہ ہر شہری، چاہے اس کا پس منظر کچھ بھی ہو، قومی ترقی میں اپنا حصہ محسوس کرے۔‘‘اُنہوں نے کہاکہ اِس پروگرام نے مقامی ہنر مندوں بشمول دستکاری سے وابستہ کاریگروں اور روایتی وازوان پکوان کے ماہرین کو اپنا غیر معمولی ہنر پیش کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا، ’’ان کے ہاتھوں کا جادو پوری طرح نمایاں ہے۔اِس کے ساتھ ہی، یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ ملک بھر کے شرکأ اس پلیٹ فارم کو اشتراک کر رہے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے مرکزی وزیر سے جموں و کشمیر کے لئے اپنی وزارت کی حمایت جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خطہ بے روزگاری سمیت متعدد چیلنجوں کا سامنا کر رہا ہے۔اُنہوں نے کہا، ’’آپ کی وزارت کے اقدامات—چاہے وہ تعلیم، ہنر کی تربیت یا مارکیٹ تک رسائی کے حوالے سے ہوں—انتہائی اہم ہیں۔ ہمارے کاریگر محنتی ہیں، لیکن وسیع تر منڈیوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ انہیں اس ہنر کو نئی نسل تک منتقل کرنے میں چیلنجز درپیش ہیںاور اکثر ہنر کی ترقی اور تربیت کے لئے مناسب معاونت نہیں ملتی۔ مجھے امید ہے کہ آپ کی وزارت اس خلا کو پُر کرنے میں مدد کرے گی۔‘‘اِس تقریب میں وزیر مملکت برائے اقلیتی امور جارج کورئین نے بھی شرکت کی۔اِس موقعہ پروائس چانسلر کشمیر یونیورسٹی پروفیسر نیلوفر خان سمیت دیگر شخصیات بھی موجود تھیں۔