Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
تعلیم و ثقافتکالم

ہمارے مدارس ، ہماری تعلیم اور ہمارا طرزِ عمل فکرو فہم

Towseef
Last updated: June 2, 2025 11:47 pm
Towseef
Share
8 Min Read
SHARE

محمد فدا ء المصطفیٰ قادری

دین ِاسلام فطرتِ انسانی کے عین مطابق ہے جو ہمیں صرف اللہ پر بھروسہ کرنے کا نہیں بلکہ تدبیر و تیاری، فہم و فراست اور دور اندیشی کے ساتھ عملی اقدامات کرنے کا حکم دیتا ہےاور یہ بھی سکھاتا ہے کہ ہم حالات کے طوفانوں کا سامنا خالی ہاتھ نہیں بلکہ عقل و شعور، علم و حکمت اور عزم و ہمت کے ہتھیاروں سے کریں۔ اسلام نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم ایسا نظامِ حیات قائم کریں جس کی بنیاد علم، عدل، اخلاص، قربانی اور بصیرت پر ہو تاکہ نہ صرف اپنی حفاظت ممکن ہو بلکہ انسانیت کے لیے بھی نفع بخش ثابت ہوں۔اسلامی تعلیمات کا جوہر یہ ہے کہ امت محض دعاؤں پر نہیں بلکہ دنیاوی اسباب کے صحیح استعمال، فکری بیداری اور عملی حکمت کے ذریعے اپنے وجود کا دفاع کرے اور وقت کے فتنوں کو نہ صرف پہچانے بلکہ ان کا مردانہ وار مقابلہ بھی کرے۔ یہی وہ حقیقی توکل ہے جو ایمان کو عمل سے جوڑتا ہے اور دنیا و آخرت میں سرخروئی کا ذریعہ بنتا ہے۔ ایک مسلمان کو ہر شعبہ زندگی میں طاقت و استعداد حاصل کرنے کی ضرورت ہے، چاہے وہ ایمان کی پختگی ہو، اخلاق و کردار کی بلندی، روحانیت کا فروغ، سیاسی بصیرت، معاشی خود کفالت، تجارت و صنعت کی ترقی یا تہذیب و ثقافت کی مضبوطی، ہر میدان میں قوت حاصل کرنا ضروری ہے۔ لہٰذا آج کے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ سائنس و ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کریں، تاکہ کوئی ظالم طاقت اسے کمزور اقوام کے خلاف استعمال نہ کرسکے اور عالمی امن و امان قائم رہ سکے۔ افسوس کی بات ہے کہ مسلم دنیا میں کتنے ہی سائنس دان ہیں جو ایٹمی میزائل کی تیاری میں مؤثر کردار ادا کر رہے ہیں؟ ہماری فکری، علمی، اخلاقی، روحانی، سیاسی اور معاشی پسماندگی ہی دراصل ہماری ذلت و رسوائی کی اصل جڑ ہے۔

رحمتِ عالم ؐ نے عورت کو عزت، عفت اور عصمت کا تاج پہنایا۔ مگر افسوس! آج ہماری ایمانی کمزوری اس حد تک جا پہنچی ہے کہ ہم غیر مسلم مہمانوں کی خاطر خواتین سے رقص کروا رہے ہیںاورہمارے خطباء و علماء ان غیر اسلامی حرکات پر لب سی لئے بیٹھے ہیں۔مسلمانوں کی محکومی اور ذلت کا سبب یہ ہے کہ ہم نے قرآن کی اس واضح ہدایت پر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے، جس میں قوت و طاقت کے ہر میدان میں تیاری کا حکم دیا گیا ہے۔ ہم نے دنیا کی عیش پرستی اور غفلت کو اختیار کر لیا، نتیجتاً ہم آج عالمی طاقتوں کے ہاتھوں کے کھلونا بنے ہوئے ہیں۔ایسے حالات میں نہ ہماری حکومتوں کو روحانی و عسکری تقویت کی فکر ہے، نہ اقتصادی و تعلیمی میدان میں خود کفالت کی کوشش ہے۔ اگر ہم علمی و عملی میدان میں مضبوط ہوتے تو آج ہم پر ہجومی تشدد نہ ہوتا، ہماری تجارت کو نشانہ نہ بنایا جاتا، ہماری بہنوں کی عزت محفوظ ہوتی، ہمارے مدارس، مساجد اور خانقاہوں کی بے حرمتی نہ کی جاتی۔

وہ دور بھی تھا جب مسلمان علوم و فنون کے امام تھے۔ انہوں نے دنیا کو علم و تحقیق کی روشنی عطا کی، ایسی ایجادات کیں جن سے آج بھی دنیا فائدہ اٹھا رہی ہے۔ مگر آج ہمارا حال یہ ہے کہ ہم تعلیم کے میدان میں ملک کی دیگر اقوام سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ ہم نے دین کو صرف نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج تک محدود کر دیا، حالانکہ اسلام نے سائنسی و عصری علوم کے حصول کو بھی اعلیٰ ترین عبادت قرار دیا ہے۔ بلکہ بعض اہلِ علم کا فرمان ہے کہ اگر کوئی مسلمان جدید سائنسی میدان میں غور و فکر کرکے انسانیت کی بھلائی کے لیے کام کرے تو وہ ساٹھ سال کی عبادت سے بھی افضل ہے۔

آج کے مسلم معاشرے میں ایک بہت بڑی خرابی یہ پیدا ہو چکی ہے کہ ہم علوم و فنون حاصل کرنے کا مقصد صرف روزگار کو بنا چکے ہیں۔ علم کا اصل مقصد تو یہ تھا کہ انسان اپنے آپ کو پہچانے، اپنے رب کو جانے اور دنیا میں رہ کر انسانیت کی خدمت کرے، لیکن آج مسلمان نوجوان علم کو صرف نوکری کے لیے حاصل کرتے ہیں۔ قوم و ملت کو فائدہ پہنچانے کا جذبہ کمزور ہو چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کے اندر اعلیٰ ڈگریاں رکھنے کے باوجود اختراعات اور ایجادات کے میدان میں کوئی بڑی پیش رفت نظر نہیں آتی۔ یہ صرف تعلیمی کمزوری نہیں بلکہ ایمانی کمزوری کی بھی علامت ہے۔ اسلامی مدارس نے اسلام کی تبلیغ و اشاعت اور مسلمانوں کے ایمان کی حفاظت میں ایک تاریخی کردار ادا کیا ہے۔لیکن آج بہت سے مدارس ذاتی مفاد کے مراکز بن چکے ہیں۔ ان کا مقصد صرف دین کی خدمت نہیں بلکہ اپنی شہرت، چندے کا حصول اور ذاتی فائدہ بن چکا ہے۔ اکثر کہا جاتا ہے کہ ان مدارس میں تعلیم مفت فراہم کی جاتی ہے، لیکن اگر حقیقت میں دیکھا جائے تو ان کا نظام قوم کے چند مخلص اور صاحبِ حیثیت افراد کے عطیات، زکوٰۃ اور صدقات پر چل رہا ہے۔ اگر کسی مدرسہ کا سالانہ خرچ ایک کروڑ ہے اور وہاں صرف سو طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں تو ہر طالب علم پر اوسطاً ایک لاکھ روپیہ سالانہ خرچ آتا ہے، جو کہ کسی غریب باپ کی طرف سے ادا نہیں ہوتا بلکہ ملت کے چند مخیر حضرات کے ذریعہ پورا کیا جاتا ہے۔ اس کے باوجود ان مدارس سے فارغ ہونے والے طلبہ کو نہ ڈھنگ کی ملازمت ملتی ہے نہ بہتر مستقبل بلکہ اکثر کو مسجدوں میں موذن یا امام بن کر معمولی تنخواہ پر زندگی گزارنی پڑتی ہے۔ ان کی مالی حالت سب کے سامنے ہے اور ان کی تنخواہیں کسی بھی عام مزدور سے کم ہیں۔آج اگر ہم اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو ہمیں نظر آتا ہے کہ ہمارا معاشرہ ایمانی طور پر کمزور ہے، عملی طور پر پیچھے ہے، روحانی طور پر کھوکھلا ہو چکا ہے، اخلاقی اعتبار سے تنزلی کا شکار ہے اور اجتماعی طور پر منتشر ہو چکا ہے۔ اسی کمزوری کی وجہ سے برائیاں تیزی سے پھیل رہی ہیں اور نیکیاں دم توڑ رہی ہیں۔ مسلمان ایک دوسرے سے حسد کرنے لگے ہیں، ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے لگے ہیں اور سچائی سے منہ موڑ چکے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی ایمانی طاقت کو مضبوط کریں، علم کو صرف روزگار کا ذریعہ نہ بنائیں بلکہ اسے خدمتِ خلق اور فلاحِ امت کا وسیلہ بنائیں۔ ہمیں ایسے مدارس کی اصلاح کرنی ہوگی جو دین کے نام پر صرف چندہ خوری اور کاروبار کا مرکز بن چکے ہیں۔

رابطہ۔9037099731

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ایس ایس پی ٹریفک سٹی سری نگر کی طرف سے میڈیا سیل کے قیام کا اعلان
برصغیر
نیشنل کانفرنس حکومت نے 8 مہینوں کے دوران زمینی سطح پر کوئی کام نہیں کیا:: اشوک کول
تازہ ترین
اودھم پور بارہمولہ ریلوے لنک سے کشمیر کے تمام لوگوں کو کافی فائدہ ہوگا: سکینہ یتو
تازہ ترین
ریاسی سڑک حادثہ ، گاڑی گہری کھائی میں جاگری ،11افراد زخمی
تازہ ترین

Related

کالممضامین

محسن ِ کشمیرحضرت سید علی ہمدانی ؒ شاہِ ہمدانؒ

June 3, 2025
کالممضامین

سالار عجم شاہِ ہمدان سید علی ہمدانی ؒ ولی اللہ

June 3, 2025
کالممضامین

علم الاخلاق اور سید علی ہمدانی ؒ تجلیات ادراک

June 3, 2025
کالممضامین

فضیلت حج مع توضیح منسلکہ اصطلاحات ایام حج

June 3, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?