منتظر مومن وانی
اس بات سے ہم واقف ہے کہ دنیا کے ہر علاقے یا قوم کا الگ الگ کلچر یا زندگی کے رسم و رواج ہوتے ہیں۔اسی طرح ان اقوام یا قبیلوں کی الگ الگ زبان ہوتی ہے، جس زبان میں ان کے زندگی کے طور طریقے،رہن سہن اور تمام معاملات محفوظ ہوتے ہیں۔آنکھ کھولنے کے بعد جس زبان میں انسان نے پرورش پائی ہے اس زبان کے تئیں وفا دار ہونا انتہائی ضروری ہے۔ کیونکہ اس زبان میں انسان کے زندگی کے تمام احساسات محفوظ ہوتے ہیں۔ اگر ہم اپنے زبان یعنی کشمیری زبان کی بات کریں گے تو یہ مظلومیت کی شکار ہوچکی ہے اور ایک اچھی تاریخی عظمت ہونے کے باوجود بھی اب رفتہ رفتہ زوال پزیر ہورہی ہے۔اس کی اصل وجہ ان اداروں اور تنظیموں کی جھوٹی وفا داری کے دعوے جو فقط انعامات اور پیسوں کے متلاشی ہیں اور عملی طور اس زبان کی خدمت افسوسناک ہے۔اگرچہ یہ حق ہے کہ ایک انسان اپنے جذبے اور احساسات کا مکمل اظہار اپنی ہی زبان میں کرسکتا ہے لیکن پھر بھی ارض کشمیر کی نئی پود دیگر زبانوں کے مقلد بن گئے ہیں۔کشمیری زبان کے ترجمانوں کے گھروں میں کشمیری زبان کم اور دیگر زبانوں کا رواج زیادہ ہے۔فقط چند پروگراموں میں زبان کی وفا داری ثابت کرنے سے بات نہیں بنتی ہے۔ہماری زبان کا ادب اس دور میں بھی انٹرنیٹ کے کسی پلیٹ فارم پر موجود نہیں ہے، یہ ہے حقیقت کشمیری زبان کی ترقی کا۔اگرچہ ہماری زبان اسکولوں میں پڑھائی جاتی ہے لیکن اہمیت ،لگن اور محنت کے ساتھ نہیںہوتی ہے۔اگر اس کی اہمیت ہوتی تو ہر اسکول میں اس زبان کے ماہراور سند یافتہ اساتذہ تعینات ہوتے۔جبکہ محض مجبوری سمجھ کر کوئی بھی بندہ بچوں کو پڑھا کر اس کی حقیقت سے بے خبر رکھتا ہے۔بغور جائزہ لیا جائےتوکشمیری زبان اب فقط چند انعامات اور پروگرام ترتیب دینے کے حوالے تک ہی محدود رہ گئی ہے۔کیا دیگر زبانوں کا ادب کشمیری زبان میں ترجمہ ہوتا ہے؟کیا ہماری زبان سکولوں کالجوں اور دیگر اداروں میں بولی جاتی ہے؟کیا یونیورسٹی سے فارغ ماسٹرس ڈگری پانے کچھ حاصل کر پاتے ہیں؟ یہ ایسے سوال ہیں جو آج تک صرف سوال ہی رہےہیں، اس لئے ہم سب کو جاگنا ہوگا کیونکہ یہ ہماری پہچان ہے اور اگر یہ زبان مر گئی تو ہمارا وجود بھی ختم ہوجائے گا۔گھروں میں،بازاروں میں،اداروں میں اور ہر جگہ ہمیں کشمیری بولنے کا اہتمام کرنا ہوگا تاکہ یہ زبان زندہ رہے ورنہ اشعار اور چند صنف لکھنے پڑھنے سے یہ زبان زندہ نہیں رہ سکتی ۔اسکولوں کو اس حوالے سے ایک کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ بچے اپنی زبان کی حقیقت اور مقام سے آشنا ہوجائیں ۔ مادری زبان کے تحفط کا پیغام ہر گھر تک پہنچنانے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ کشمیری زبان کے بغیر کشمیریت کی کوئی شناخت ہی نہیں ہے۔
<[email protected]>
ہماری مادری زبان اور ہم کشمیری تلخ و شریں
