یو این آئی
نئی دہلی//ہندوستانی مسلح افواج نے کہا کہ ان کی لڑائی ملی ٹینٹوں کے خلاف تھی اور ملی ٹینٹوں کے خلاف لڑائی میں پاکستانی فوج کے اترنے کی وجہ سے ہندوستان کو اس کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنانا پڑا، جس کے لئے پاکستان کی فوج خود ذمہ دار ہے۔ فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھئی نے یہاں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا، “چاہے وہ ترکی کے ڈرون ہوں یا کہیں سے بھی دیگر ہتھیار کی ٹیکنالوجی ہو،ہمارا دیسی دفاعی نظام، تربیت یافتہ جوان اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ آپریشن سندور میں ہمارا نقصان نہایت معمولی رہا، ہمارے تمام فوجی ادارے، آلات، ہتھیار نظام مکمل طورپر فعال ہیں ، ضرورت پڑنے پرہم اگلے مشن کے لیے تیار ہیں”۔ڈی جی ایم اولیفٹیننٹ جنرل راجیو گھئی نے کہا کہ ایسا کوئی امکان نہیں تھا کہ پاکستان، ہندوستانی دفاعی نظام توڑ کر ہمارے ہوائی اڈے اور لاجسٹک تنصیب کو نشانہ بنا سکتا۔پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے، جنرل گھئی نے کہا”ہماری انوینٹری میں، ہمارے پاس انسداد بغیر پائلٹ کے فضائی نظام، ایئر ڈیفنس ہتھیاروں اور الیکٹرانک جنگ کے ذرائع کا ایک انوکھا مرکب ہے، اور یہی وجہ ہے کہ آپ نے دیکھا کہ جب پاکستانی فضائیہ نے 9 اور 10 مئی کو ہمارے ایئرفیلڈ اور لاجسٹک تنصیب پر حملہ کیا تو وہ اس مضبوط ایئر ڈیفنس گرڈ کی خلاف ورزی کرنے میں ناکام رہے۔” ۔ڈائریکٹر جنرل آف ایئر آپریشنز ایئر مارشل اے کے بھارتی نے کہا کہ پاکستانی افواج نے طیاروں، میزائلوں، ڈرونز اور یو اے وی سے ہندستان پر زبردست حملہ کرنے کی کوشش کی لیکن ہمارا تہہ در تہہ مضبوط اور جدید دیسی دفاعی نظام ان کے سامنے ناقابل تسخیر ثابت ہوا۔ایئر مارشل بھارتی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ “ہماری لڑائی پاک فوج کے خلاف نہیں، یہ بدقسمتی ہے کہ پاک فوج نے دہشت گردوں کی حمایت میں اس لڑائی میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔” دہشت گردوں کے رویے میں تبدیلی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں دہشت گرد مذہبی مقامات اور یاتراوں کو نشانہ بنانے لگے ہیں اور پہلگام میں ان کا جرم کا گھڑا بھر گیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی طرف سے آپریشن سندور کے دوران استعمال کیا گیاچینی ساختہ اسلحہ ناکام ثابت ہوا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فضائی دفاعی نظام کو سیاق و سباق میں سمجھنے کی ضرورت ہے۔ پچھلے دس برسوں میں حکومت کی طرف سے مسلح افواج کو جو بجٹی امداد ملی ہے اس نے ملک کے فضائی دفاعی نظام کو مضبوط اور جدید بنانے میں ہماری بہت مدد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور میں تینوں افواج، بارڈر سیکیورٹی فورس اور سرکاری اداروں کے درمیان مکمل ہم آہنگی رہی۔