Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

ہمارا اجتماعی رویہ اس قدر افسوسناک کیوں؟

Towseef
Last updated: July 3, 2023 1:02 am
Towseef
Share
5 Min Read
SHARE

قومیں اپنے اجتماعی رویے سے پہچانی جاتی ہیں۔ کسی قوم کے اجتماعی رویے میں تہذیب اور بلند اخلاقیات اُس وقت منعکس ہوتی ہیں جب شرحِ خواندگی بلندیوں کو چھو رہی ہو اور اساتذہ کی اخلاقیات بھی اعلی درجے کی ہوں۔ بدقسمتی سے تاحال ہمارے یہاں یہ دونوں ہی روبہ زوال ہیں جس کی وجہ سے ہمارے اجتماعی رویے شرمناک حد تک خراب ہیں۔آج کے اس عہد میں بھی کیا ہم مصروف بازاروں میں بھیڑ بھار کرنے سے پرہیز کرتے ہیں؟ لائن بنا کر مسافر بس میں سوار ہوتے ہیں؟جہاں کہیں بھی پبلک بیت الخلا (ٹوائلٹس )ہیں،کیا ان کی صفائی اطمینان بخش رکھنے کی کوشش کرتے ہیں؟وبائی بیماری سے بچنے کے لئے احتیاتی تدابیر پر عمل کرتے ہیں؟ اس وقت بھی گھروں میں کھانا ضائع نہیں کرتے ہیں؟ استاد اورامام کو حقارت کی نگاہ سے نہیں دیکھتے ہیں؟ چلتی گاڑی سے سڑک پر کوڑا نہیں پھینکتے ہیں؟ بجلی کی چوری نہیں کرتے ہیں؟ پینے کے پانی کی قلت کے باوجود پانی کا زیادہ تر حصہ ضائع نہیں کرتے ہیں؟کیا پورا ناپ تول ہمارا شعارر ہا ہے؟اورکیا ہمیں ملاوٹ سے نفرت ہے؟یہ کچھ ایسے سوالات ہیں جن کا کوئی بھی مثبت جواب ہم دے نہیں پارہے ہیں۔ظاہر ہے کہ جب کسی معاشرے میں اجتماعی رویے خطرناک حد تک بگڑ جا تے ہیں تو وہاں اخلاقی زوال شروع ہوجاتا ہے جو جلد یا بدیر مکمل تباہی پر منتج ہوتا ہے۔عید الاضحی کے موقع پر بطورِ مسلمان ہمارے لئے ایک اہم اجتماعی رویے کا امتحان ہوتا ہے،اس مبارک موقع پر نمازِ عید کے بعد طول و عرض میں قربانیوں کا عمل شروع ہوتا ہے جو 3 دن تک جاری رہتا ہے لیکن قربانی کے جانوروں کی گندگی اور آلائشوں سے تعفن اٹھنے کا سلسلہ کئی ہفتوں تک چلتا رہتا ہے۔ لوگ اپنے جانوروں کی غلاظتوں کو ذمہ داری سے ٹھکانے لگانے کے بجائے گلی محلے کی نکڑ پر گلنے سڑنے کے لئے ڈال دیتے ہیں جس سے نہ صرف گندگی و تعفن پھیلتا ہے بلکہ ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے، بیماریاں پھیلتی ہیں اور گلی، محلے، شہر کی خوبصورتی بھی خراب ہوتی ہے اور یہی کچھ اس با ر بھی کورونا کی عالم گیر لہرکے بیچ بھی ہوا۔یہ ہمارا وہ بدترین اجتماعی رویہ ہے جسے سدھارنے میں ہمارے پیارے نبی ؐ کا یہ فرمان بھی ہم پر اثر نہیں کرتا کہ ’صفائی نصف ایمان ہے‘ جس کا اطلاق انفرادی و اجتماعی صفائی کے ہر شعبے پر ہوتا ہے لیکن ہم ہیں کہ ہمارے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ صفائی ستھرائی پر مامور ادارے و سرکاری ہرکارے جہاں اپنے کام میں سستی کرتے دکھائی دیتے ہیں وہیں عوام الناس کی طرف سے بھی صفائی کی انفرادی کوششوں کا شدید فقدان نظر آتا ہے۔ لہٰذا ہم یہاں انتظامیہ سے صفائی کے اچھے انتظامات کا تقاضا کرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں اور عوام کے کردار پر بحث کرتے ہیں کیونکہ اصل میں عوام ہی تبدیلی کا سرچشمہ ہیں۔اگرچہ بنیادی طور پر یہ سرکاری اداروں اور اہلکاروں کی ہی ذمہ داری ہے کہ عید الاضحی کے موقع پر صفائی کے انتظامات کو یقینی بنائیں لیکن اس حوالے سے عوام الناس بھی بری الذمہ نہیں ہوسکتے۔عوام کے لئے یہ لازمی ہے کہ جس اہتمام سے انہوں نے قربانی کے جانور خریدے تھے، ان کی خدمت سیوا کرتے رہے، قربانی کے لئے قصائی کا بندوبست کیا تھا، گوشت بانٹنے ، پکا نے ،کھلانے اور کھانے کا انتظام کیا تھا ، اسی اہتمام سے قربان کئے گئے جانوروں کی آلائشوں اور گندگی کو ٹھکانے لگانے کے لئے بھی انتظام کرتے۔ سب جانتے ہیں کہ قربانی کے جانوروں کی کوئی چیز ضائع نہیں کی جاتی اور آلائشوں کو مفت میں اٹھا کر لے جانے والے باآسانی مل جاتے ہیں۔بدقسمتی کی بات ہے کہ عید الاضحی کے موقع پر بیشتر لوگ ان باتوں سے بے خبر رہے اور اپنی ذمہ داری دکھانے کی کوشش نہیں کی ہے۔ زندگی کے اور کتنے ہی معاملات ایسے ہیں جن میں ہم صرف سرکاری اداروں پر تکیہ کرنے کے بجائے ذاتی حیثیت میں کوشش کرکے اپنا اور دوسروں کا بھلا کرسکتے ہیں۔ بیشتر لوگ ان چیزوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اس حوالے سے بھی انفرادی کوشش کو اپنا فرض نہیں سمجھے حالانکہ یہ اُن کی گلی، اُن کا محلہ، اُن کا علاقہ اور اُن کااپنا ہی شہر ہے۔

 

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
صحت سہولیات کی جانچ کیلئے ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کاپونچھ دورہ تعمیراتی منصوبوں اور فلیگ شپ پروگراموں کی پیش رفت کا جائزہ لیا
پیر پنچال
پولیس نے لاپتہ شخص کو بازیاب کر کے اہل خانہ سے ملایا
پیر پنچال
آرمی کمانڈر کا پیر پنجال رینج کا دورہ، سیکورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا آپریشنل برتری کیلئے جارحانہ حکمت عملی وہمہ وقت تیاری کو ضروری قرار دیا
پیر پنچال
سندر بنی میں سڑک حادثہ، دکاندار جاں بحق،تحقیقات شروع
پیر پنچال

Related

اداریہ

! ماحولیاتی تباہی کی انتہا

July 11, 2025
اداریہ

زرعی اراضی کا سکڑائوخطرے کی گھنٹی !

July 10, 2025
اداریہ

! ہماراقلم اور ہماری زبان

July 9, 2025
اداریہ

کشمیر میں ایمز کی تکمیل کب ہوگی؟

July 9, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?