سرینگر //مزاحمتی قائدین سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے فورسز کے ہاتھوں 8نوجوانوں کی ہلاکتوں کو ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف 10؍اور 11؍اپریل سومواراور منگل کو پیر پنچال اور وادیٔ چناب سمیت پوری ریاست میں مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال کرنے اور شہداء کے لواحقین کے ساتھ تعزیت کے لیے ان کے گھر جانے کی کال دی ہے۔مثالی بائیکاٹ کو بھارت کے خلاف واضح ریفرنڈم قرار دیتے ہوئے انہوں نے لوگوں کے جذبۂ آزادی اور حوصلے کو سلام پیش کیا ہے۔مزاحمتی قائدین نے کہا کہ کشمیری عوام نے الیکشن ڈرامے کا جس پیمانے پر بائیکاٹ کیا اور جبری قبضے کے خلاف جو عملی مظاہرہ کیا، اس کے بعد بھارت کے پاس یہاں رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں رہا ہے اور نہ اس کے گماشوں کے لیے کوئی گنجائش ہے کہ وہ شہداء کی قبروں پر سیاسی محل تعمیر کرنے کی حماقتیں دہراتے رہیں۔ بھارتی حکمرانوں اور جموں کشمیر کے ہندنواز سیاستدانوں میں ذرّہ برابر بھی غیرت نام کی کوئی چیز موجود ہے تو انہیں علی الاعلان کشمیری قوم کے فیصلے کو قبول کرکے اپنی اپنی دوکانیں بند کرلینی چاہیے۔ گیلانی ، عمر اور یٰسین نے کہا کہ کشمیری قوم کی جدوجہدِ آزادی ایک فیصلہ کُن مرحلے میں داخل ہوگئی ہے اور 2016کے انتفادہ کے بعد اس نے ایک نئی جہت اور نئی رفتار پکڑ لی ہے۔ نہوں نے کہا کہ آج کے دن کشمیری عوام نے جس بالغ نظری اور راست روی کا عملی مظاہرہ کیا، اُس نے بھارت کے علاوہ پوری عالمی برادری کو بھی واضح پیغام بھیجا ہے کہ بھارت جموں کشمیر میں صرف اپنی ملٹری طاقت کے بل بوتے پر قابض ہے۔انہوں نے کہا کہ فراڈ اور موبائل ووٹوں کو ملاکر جو شرح بیان کی جاتی ہے، وہ منطقی اور ریاضی طور بھی صحیح نہیں ہے اور اس کی کوئی اعتباریت باقی نہیں رہتی ہے۔ گیلانی ، عمر اور یٰسین نے فورسز کے ہاتھوں متعدد شہریوں کے شہید اور سینکڑوں کے زخمی ہونے پر اپنے گہرے رنج وغم کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت نے الیکشن ڈرامے کے نام پر کیے جارہے فوجی آپریشن کو کامیاب بنانے کے لیے جس طرح تشدد کا بے تحاشا استعمال کیا اور لوگوں پر اندھا دھند گولیاں اور پیلٹ گن چلائے گئے یہ اس نسل کُشی کی تازہ مثال ہے، جو جموں کشمیر میں نہتے شہریوں کی ہورہی ہے۔ ادھر گیلانی نے ایاز اکبر کی رہائش گاہ (ملورہ) میں ٹاسک فورسز کے ہاتھوں توڑ پھوڑ اور ذدوکوب کرنے کی کاروائیوں کی شدید مذمت کی۔