سرینگر// فتح کدل سرینگر میں عسکریت پسندوں اور شہری ہلاکت کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی ہڑتال کے پیش نظر وادی کے جنوب و شمال میں عام زندگی کی نبض تھم گئی۔سرینگر کے پائین شہر کے حساس علاقوں میں بندشیں عائدرہیںجبکہ کشمیر یونیورسٹی میں طلاب نے احتجاج کیا۔
ہڑتال
ہڑتال کال کے پیش نظر معمولات زندگی ٹھپ ہوکر رہ گئے۔ دکان،کاروباری وتجارتی مراکز اور پیٹرول پمپ بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحمل مسدود ہوکر رہ گئی۔سڑکوں اور بازاروں میں دن بھر ہو کا عالم رہا۔بیشتر سرکاری و غیر سرکاری دفاتر بھی بند رہے اور ملازمین کی حاضری نہ ہونے کے برابر رہی۔سرینگر میں مکمل ہڑتال کے دوران عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حرکت نہ ہونے کے برابر تھی،جبکہ بیشتر لوگوں نے گھروں میں ہی رہنے کو ترجیح دی۔وسطی ضلع بڈگام میں مکمل ہڑتال رہی۔بیروہ ،چاڈورہ، خان صاحب اور چرار شریف میں مثالی ہڑتال کی وجہ سے زندگی کی رفتار تھم گئی۔گاندربل سے نمائندہ ارشاد احمد کے مطابقگاندربل میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی،جبکہ تجارتی مراکز،دکانیں اور کاروباری ادارے بھی بالکل مقفل تھے،اور سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدرفت نہ ہونے کے برابر تھی۔گاندربل،تولہ مولہ،صفاپورہ،کنگن سمیت دیگر علاقوں میں بھی دوکانیں،تجارتی مراکز بند رہے ۔تحصیل کنگن اور تحصیل گنڈ میں کاروباری ادارے بند رہے جبکہ سڑک پر گاڑیوں کی آمد رفت متاثر رہی ۔ نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق اننت نا گ ،اچھ بل ، ویری ناگ ، ککرناگ عشمقام ،آرونی اورڈورو میں مکمل بند رہا جس کے دوران ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب اور دکانیں و دیگر تجارتی ادارے بند رہے۔کولگام سے نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق کھڈونی ،کیموہ ،یاری پورہ ،دیوسر ،قاضی گنڈ اور دھدمحال ہانجی پورہ میں مکمل ہڑتال رہی اور فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی۔ پلوامہ،پا نپور، کھریو، شوپیان، ترال، اونتی پورہ ، پلوامہ ،لاسی پورہ شاہورہ ا ور کاکہ پورہ وغیرہ کے مقامات پردکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد رفت بھی متاثر ہوکر رہ گئی تھی ۔ ضلع پلوامہ اور شوپیاں میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے خاموشی چھائی رہی۔ نامہ نگار غلام محمد کے مطابقسوپور میں قصبہ میںمعمولات زند گی درہم برہم ہوکے رہ گئے ۔ ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب اور دکانیں و دیگر تجارتی ادارے بند رہے۔بارہمولہ میںممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے پہلے ہی حساس علاقوں میں پولیس اور فورسز کے اضافی دستے تعینات کئے گئے تھے جس دوران دکانیں ،کاروباری ادارے اور اسکول و دفاتر بند رہنے سے ان علاقوں کی سڑکوں پر سکوت رہا اور بازار ویران پڑے رہے۔ نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈ ی پور ہ ،سمبل ،حاجن،صدر کوٹ بالا اور دیگر مقا ما ت پر ہڑ تال کی وجہ سے عام زند گی متا ثر رہی جس کے دوران ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب اور دکانیں و دیگر تجارتی ادارے بند رہے ۔کپوارہ سے اشرف چرا غ نے اطلاع دی ہے کہ ضلع میں مکمل ہڑتال رہی تاہم ٹریفک کی نقل و حمل جزوی طور معطل رہی ۔ضلع کے ہندوارہ ،کپوارہ ،ترہگام ،کرالہ پورہ اور دیگر مقامات پر دکانیں بند رہیں اور کارو باری ادارے بند رہے تاہم پورے ضلع میں ٹریفک کی نقل و حمل بھی جزوی طور طور معطل رہی ۔
لیڈران بند
بزرگ مزاحمتی لیڈرسید علی گیلانی،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے سرینگرمیں ہوئی شہری ہلاکتوں کے خلاف دی گئی ہڑتال کال کے پیش نظر سرینگر کے پائین علاقوںمیں کرفیو جیسی صورتحال جاری رہی جبکہ مصروف بازار صحرائی مناظر دیکھنے کو ملے۔ سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق، محمد اشرف صحرائی سمیت متعدد لیڈران بدستور خانہ نظر بند ہیں جبکہ لبریشن فرنٹ چیرمین محمد یاسین ملک بدستور تھانہ نظر بند ہیں۔ادھر معلوم ہوا ہے کہ پولیس تھانہ میں نظر بندحریت(گ) لیڈر نثار حسین راتھر کو پی ایس ائے عائد کر کے وادی سے باہر منتقل کیا گیا۔
احتجاج
ہڑتال کے بیچ سرینگر کے حضرت بل میں واقع کشمیر یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلاب نے ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔عینی شاہدین نے بتایا کہ کشمیر یونیورسٹی کے ہوسٹلوں میں مقیم طلاب یونیورسٹی کے شعبہ بی فارمیسی کے نزدیک جمع ہوئے اور احتجاج کیا،جبکہ اس دوران اسلام و آذدی کے حق می نعرہ بازی کی۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اس دوران کاکہ پورہ میں جان بحق جنگجو کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ بھی پڑا گیا۔عینی شاہدین کے مطابق بعد میں طلاب نے نعرہ بازی کرتے ہوئے سر سید گیٹ تک احتجاجی جلوس برآمد کیا۔