سرینگر+شوپیان// وادی میں بدھ کو بغیر کسی کال کے شوپیان ہلاکتوں کیخلاف ہڑتال کی گئی۔مزاحمتی قیادت کی طرف سے شوپیاں چلو کال کے پیش نظر پائین شہر،کنگن،کولگام اور شوپیاں میں کرفیو جیسی پابندیوں کے بیچ سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق نے خانہ نظر بندی کو توڑتے ہوئے اپنے کارکنوں سمیت شوپیاں کی طرف رخ کرنے کی کوشش کی،تاہم پولیس نے مارچ کو ناکام بناتے ہوئے حریت(ع) چیئرمین کو حراست میں لیا۔شوپیاں،شہر خاص ،کپوارہ،بیروہ میں احتجاجی مظاہروں کے دوران سنگباری کے علاوہ پیلٹ کا استعمال ہوا جس میںکئی افراد زخمی ہوئے۔ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر بانہال،بارہمولہ ریل سروس کو ہنوزمعطل رکھا گیا جبکہ شوپیان اور پلوامہ میں تیسرے روز بھی انٹرنیٹ سہولیات منقطع رہیں۔
بندشیں
شوپیاں چلو کے پیش نظر انتظامیہ نے شوپیاں اور سرینگر کے پائین شہر میں بندشیں اور قدغنیں عائدکیں۔ شوپیاں کے داخلی اور خارجی راستوں پر سخت بندشیں عائد کر کے فورسز اور پولیس کے سخت پہرے لگا دئیے گئے تھے۔ شوپیاں ضلع کی عملاً ناکہ بندی کی گئی تھی،اور کسی بھی شہری کوشوپیاں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔ شوپیاں سے اسلام آباد(اننت ناگ)،پلوامہ اور کولگام جانے والی رابطوں سڑکوں کو بھی سیل کیا گیا تھا۔ شوپیان میں حساس مقامات پر سکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے چوراہوں پر کانٹے دار تار بچھائی گئی تھی ۔شوپیاں چلو کال کے پیش نظرسری نگرکے شہرخاص میں حساس پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں مکمل اورجزوی پابندیاں عائدکی گئیں ۔سرینگر کے شہر خاص کے حساس علاقوں کو ناکہ بندی کی گئی تھی،جس کے پیش نظر ان علاقوں میں سخت بندشیں اور قدغنیں عائد کی گئی تھی۔اسلام آباد(اننت ناگ) سے نامہ نگار عبدالسلام کے مطابق فورسز اور پولیس نے شوپیاں جانے والے تمام راستوں کو بند کیا تھا،جبکہ حساس مقامات پر فورسز کے پہرے بٹھا دئے گئے تھے۔کولگام سے نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق کولگام سے شوپیاں جانے والی تمام چھوٹی بڑی سڑکوں پر جہاں مکمل سیل کیا گیا تھا،جبکہ اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو ممکنہ احتجاجی مظاہروں سے نپٹنے کیلئے تیار رکھا گیا تھا۔ادھر ضلع پلوامہ میں بھی حساس مقامات پر اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا،اور انہیں متحرک رہنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
سنگباری و شلنگ
شوپیان میں بعد دوپہرپتھرائو کے واقعات رونما ہوئے،جبکہ فورسز اور پولیس نے ٹیر گیس کے گولے بھی داغے۔ سخت ترین بندشوں کے بیچ شوپیاں کے بٹہ پورہ علاقہ میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان گھمسان کی جھڑپیں ہوئیں،جس کے دوران شلنگ اور پیلٹ کا استعمال کیا گیا ۔ کورٹ روڑ،بنہ بازار، شرمال اور میمندرعلاقوںمیں فورسز اور نوجوانوں کے درمیان تشدد کے واقعات رونما ہوئے، جس میں ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا اور کئی افراد کو چوٹیں آئیں۔شام کے وقت کیگام سے پولیس کی گاڑیاں واپس آرہی تھیں جن پر آرہامہ کے نزدیک پتھرائو کیا گیا اور فورسز نے ہوائی فائرنگ کی۔ہڑتال کے بیچ وادی کے کئی علاقوں میں احتجاجی جلوس بھی برآمد ہوئے،جبکہ سنگبازی کے واقعات بھی پیش آئے۔ عینی شاہدین کے مطابق سرینگر کے شہر خاص میں بدھ کی شام جب فورسز اور پولیس اہلکاروں کو ہٹایا گیا تو نوجوان نمودار ہوئے اور فورسز پر سنگباری کی۔اس موقعہ پر فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کا استعمال کیا ۔اسی طرح کی صورتحال نواکدل،راجوری کدل اور کائو ڈارہ میں بھی فورسز پر سنگبازئی ہوئی،جو بعد میں نالہ مار روڑ تک پھیل گئی۔فورسز نے جواب میں مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اشک آور گولے داغے۔بیرہ میں بھی دن بھر فورسز،پولیس اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہیں۔ نوجوانوں نے پولیس کی گاڑیوں اور تھانے پر پتھرائو کیا،جس کے جواب میں پولیس نے ٹیر گیس کے گولے داغے۔نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق ترہگام میں ایک جلوس برآمد ہوا،جس میں شامل لوگ اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کر رہے تھے۔ جب جلوس میں شامل لوگوں نے پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تو اہلکاروں نے انہیںروکتے ہوئے ٹیر گیس کے گولے داغے،جس کی وجہ سے جلوس میں بھگدڑمچ گئی۔ مقامی لوگوں کے مطابق فورسز وپولیس نے پیلٹ بندوق کا استعمال کیا،جبکہ بستی میں داخل ہوکر خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرنے کا الزام عائد کیا۔
مزاحمتی قیادت بند
پولیس نے سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق کی طرف سے شوپیاں جانے کی کوششوں پر بریک لگاتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق کو حراست میں لیا۔ گیلانی نے بھی خانہ نظربندی کونظراندازکرتے ہوئے اپنی رہائش گاہ سے باہرآکرشوپیان جانے کی کوشش کی لیکن فورسز اور پولیس نے اُنھیں ایساکرنے سے بازرکھا۔اس دوران شوپیان چلو پروگرام کے پیش نظر محمد یاسین ملک کو پہلے ہی حراست میں لیا گیا تھا،اور بدھ کو انکی ریمانڈ میں مزید2دنوں کا اضافہ کیا گیا۔ کے پولیس نے حریت کانفرنس کے لیے جن لیڈروں اور کارکنوں کو گھروں اور تھانوں میں نظربند کردیا ہے ان میں محمد اشرف صحرائی، حاجی غلام نبی سمجھی، غلام احمد گلزار، عمر عادل ڈار، شامل ہیں۔
بغیر کال ہڑتال
بغیر کال ہڑتال سے چوتھے روز بھی جہاں دکانیں اور کاروباری اداروں کے علاوہ تجارتی مراکز مقفل رہیں،وہیں مسافربردار گاڑیوں کے پہیہ بھی جام رہے۔ہمہ گیر ہڑتال سے سرینگر کے علاوہ وادی کے دیگر اضلاع اور تحاصیل صدر مقامات میں تمام طرح کی دکانیں ،کاروباری ادارے،بازار،بینک او رغیر سرکاری دفاتر بند رہے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا۔سیول لائنز کے لال چوک ،ریگل چوک ،کوکر بازار ،آبی گذر ،کورٹ روڈ ،بڈشاہ چوک ،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ ،مہاراجہ بازار ،بٹہ مالو اور دیگر اہم بازاروں میں تمام دکانیں اور کاروباری ادارے مقفل رہے اور ٹرانسپورٹ سروس معطل رہی۔گاندربل سے نمائندہ ارشاد احمد کے مطابق شوپیان کی ہلاکتوں کے پورے ضلع گاندربل میں مکمل طور پر پر ہڑتال رہئی۔گاندربل،تولہ مولہ،صفاپورہ،کنگن سمیت دیگر علاقوں میں بھی دوکانیں،تجارتی مراکز بند رہے ۔بڈگام میں بھی مکمل ہڑتال سے عام زندگی کی رفتار تھم گئی،جبکہ چاڈورہ،بیروہ،ماگام اور کنی پورہ میں بھی ہڑتال رہی۔ گاندربل ضلع میں انٹرنیٹ سہولیت منقطع رہی۔ضلع کے تولہ مولہ،صفا پورہ،کنگن، گگن گیر اور دیگر علاقوں میں بھی اسی طرح کی صورتحال نظر آئی۔اسلام آباد(اننت ناگ) سے نامہ نگار ملک عبدالسلام نے بتایا ک ضلع کے بجبہاڑہ،آرونی،سنگم، کھنہ بل،دیلگام،مٹن،سیر ہمدان،کوکر ناگ،وائل،سیر ہمدان،سنگم بجبہاڑہ،آرونی سمیت دیگر علاقوں میں مثالی ہڑتال دیکھنے کو ملی۔ڈورو ،ویری ناگ ،قاضی گنڈ اورکوکر ناگ میں مکمل ہڑتال رہی جس دوران تمام دکانیں بند رہی جبکہ سڑکوں سے ٹریفک غائب رہا ۔اس دوران کولگام میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے زندگی کی رفتار تھم گئی جبکہ پلوامہ کے کئی علاقوں میں بندشوں اور قدغنوں کے بیچ مکمل ہڑتال کی گئی۔پلوامہ،پا نپور، کھریو، شوپیان، ترال، اونتی پورہ ، پلوامہ ،لاسی پورہ شاہورہ ا ور کاکہ پورہ وغیرہ کے مقامات پردکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد رفت بھی متاثر ہوکر رہ گئی تھی ۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں ہڑتال ۔ حاجن،سوناواری،نائد کھے، سمبل،نسبل اور دیگر علاقوں میں دکانیں مکمل طور مقفل رہیں۔ نامہ نگار غلام محمد کے مطابقسوپور میں معمولات زند گی درہم برہم ہوکے رہ گئی ۔ ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب اور دکانیں و دیگر تجارتی ادارے بند رہے ۔نامہ نگار مشتاق الحسن کے مطابق قصبہ ٹنگمرگ، چندی لورہ، درورو ، ریرم ،کنزر ،دھوبی وان، ماگام ،بیروہ، کھاگ، نارہ بل میں مکمل ہڑ ٹال سے عام زندگی مفلوج ہوکے رہ گئی جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب رہا ۔کپوارہ سے اشرف چرا غ نے اطلاع دی ہے کہ ضلع میں مکمل ہڑتال رہی تاہم ٹریفک کی نقل و حمل جزوی طور معطل رہی ۔ضلع کے ہندوارہ ،کپوارہ ،ترہگام ،کرالہ پورہ اور دیگر مقامات پر دکانیں بند رہیں اور کارو باری ادارے بند رہے ۔