سرینگر/نیشنل کانفرنس نے سوموار کو سرینگر میں ایک احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا جس کا مقصد کشمیر میں ہلاکتوں اور جموں کشمیر سے متعلق حالیہ گورنر انتظامیہ کے فیصلے کیخلاف احتجاج کرنا تھا۔
گورنر انتظامیہ نے حال ہی میں اپنے ایک فیصلے میں جموں کشمیر بینک کو پبلک سیکٹر ادارہ قرار دیا جس کیخلاف سیاسی حلقے شدید غم و غصے کاا ظہار کررہے ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے کارکنان نے سینئر پارٹی لیڈر اور جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر کی قیادت میں نوائے صبح کمپلیکس سے جموں کشمیر بینک کے کارپوریٹ ہیڈ کوارٹرس تک احتجاجی ریلی نکالی۔
مظاہرین نے پلے کارڈ اور بینر اُٹھارکھے تھے جن پر ریاستی سرکار کیخلاف نعرے درج تھے۔
نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ساگر نے کہا کہ کشمیر میں ہلاکتیں جاری ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ نہتے کشمیری عوام کیخلاف جنگ چھیڑی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جموں کشمیر بینک کے بارے میں فیصلے سے پوری ریاست کی خصوصی پوزیشن کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
''ریاست کی مالیاتی اٹانومی پر پہلا حملہ جی ایس ٹی نظام کا نفاذ تھا اور اب دوسرا حملہ جموں کشمیر بینک کو پبلک سیکٹر ادارہ قرار دینا ہے''۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی صوبائی سطح کی ایک میٹنگ کل منعقد ہونے والی ہے جس میں جموں کشمیر بینک کے بارے میں سرکار کے فیصلے کیخلاف آئندہ لائحہ عمل زیر بحث لایاجائے گا۔