یو این آئی
واشنگٹن//امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو دھمکی دی ہے کہ اگر غزہ سے ہفتے کی دوپہر تک ہر اسرائیلی یرغمالی رہا نہ ہوا تو جنگ بندی کے خاتمے کی تجویز دوں گا، جس کے بعد تباہی آئے گی۔حماس نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کو بنیاد بناتے ہوئے مزید قیدیوں کے تبادلے ملتوی کرنے کی دھمکی دی تھی۔ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’جہاں تک میرا تعلق ہے، اگر تمام یرغمالیوں کو ہفتے کی رات 12 بجے تک واپس نہ لایا گیا تو میرے خیال میں یہ مناسب وقت ہوگا کہ ہم امن معاہدہ منسوخ کردیں اور تمام شرائط ختم کر دیں، پھر جو کچھ ہوگا، سو ہوگا۔‘امریکی صدر کا وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ اردن اور مصر فلسطینیوں کو قبول کرلیں گے، اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو ان کی امداد روک دی جائے گی۔ٹرمپ نے کہا کہ ’ویسے وہ اچھے دل کے لوگ ہیں، وہ ضرور میری بات مان لیں گے۔‘امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اردن کے شاہ عبداللہ کی ان سے ملاقات طے ہے، مصر اور اردن جبری طور پر بے گھر کیے جانے والے فلسطینیوں کو قبول کرنے کے منصوبے کو پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں۔امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے غزہ میں فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔انہوں نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ 47 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے، ایک لاکھ 10 ہزار زخمی ہیں، ٹرمپ کا جواب؟ غزہ کو مستقبل کے لیے رئیل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ بنانے کے لیے فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کیا جائے، زمین کا ایک خوبصورت ٹکڑا۔انہوں نے لکھا کہ ’نہیں! غزہ کو فلسطینی عوام کے لیے دوبارہ تعمیر کیا جانا چاہیے، نہ کہ ارب پتی سیاحوں کے لیے اسے ساحل کا شہر بنائیں۔‘ ٹرمپ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو امریکی قبضے کے منصوبے کے تحت غزہ واپسی کا کوئی حق نہیں ہوگا، انہوں نے پیر کو جاری کردہ ایک انٹرویو کے اقتباسات میں اپنی تجویز کو ‘مستقبل کے لیے رئیل اسٹیٹ کی ترقی’ کے طور پر بیان کیا۔ رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے ‘فاکس نیوز’ چینل کے بریٹ بائر کو بتایا کہ ‘میں اس کا مالک ہوجاؤں گا’ اور یہ کہ اس منصوبے کے تحت غزہ سے باہر فلسطینیوں کے رہنے کے لیے زیادہ سے زیادہ 6 مختلف مقامات ہوسکتے ہیں، جسے عرب دنیا اور عالمی برادری کے دیگر حکمرانوں نے مسترد کر دیا ہے ۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ‘نہیں، وہ ایسا نہیں کریں گے ، کیونکہ ان کے پاس بہت بہتر امکانات ہوں گے ’، جب بائر نے پوچھا کہ کیا فلسطینیوں کو انکلیو میں واپس جانے کا حق حاصل ہوگا؟ بیشتر گھروں کو اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیل کی فوج نے ملبے میں تبدیل کر دیا ہے ۔
اقوام متحدہ کا اظہار تشویش | عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
نیویارک //اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان تھمین الخیتان نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے حصے کے طور پر جاری کی جانے والی ’اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں‘ کی تصاویر پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہفتے کے آخر میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی جو تصاویر دیکھی ہیں ان میں بدسلوکی اور شدید غذائی قلت کی علامات ظاہر ہوتی ہیں، جو غزہ میں ان کے ساتھ انتہائی سنگین حالات کی عکاسی کرتی ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ ہمیں غزہ میں حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی پر بھی گہری تشویش ہے، جس میں رہائی کے دوران بظاہر دباؤ کے تحت دیے گئے بیانات بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی حراست سے رہا ہونے والے فلسطینیوں کے ساتھ اس طرح کے سلوک کا انکشاف ہوا ہے، جو ان سنگین حالات کی عکاسی کرتا ہے جن کے تحت انہیں حراست میں رکھا گیا ہے۔