رحلت کا مری گو کہ ابھی وقت نہیں ہے
جینے کا مگر دیر تک بھی بخت نہیں ہے
راہِ عدم کا سلسلہ ہے ازل سے دراز
آسان سفر ہے یہ مگر مفت نہیں ہے
ذی فہم جو بھی چھوڑ دے یادوں کے ہیولے
ہستی میں ایسا فرد کیا بابخت نہیں ہے
لازم یہی ہے امر تم نپٹائو سب شتاب
آلس کو میاں چھوڑیئے اب وقت نہیں ہے
شاہ و گدا کا آخرش مقسوم ہے اَجل
تابع ہے ان کے سلطنت پر وقت نہیں ہے
یہ کھیل سب ہے گردشِ لیل و نہار کا
چھوڑا اجل نے تاج اور تخت نہیں ہے
مدت سے درِ دوست پہ سجدہ گزار ہوں
ملتا مگر عُشّاقؔ وہ دل سخت نہیں ہے
عُشّاق ؔکِشتواڑی
صدر انجُمن ترقٔی اُردو (ہند) شاخ کِشتواڑ
موبائل نمبر؛ 9697524469