نئی دہلی//دہشت گردی کو ایک عالمگیر وبا سے تعبیر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ محمد حامد انصاری نے کہا کہ اس سے ایک طرف جہاں ہرمعاشرہ اور تقریباً ہر ملک متاثرہے وہیں اس سے زیادہ موجب تشویش یہ ہے کہ اس کے سد باب کے لئے جس بین اقوامی کنونشن کی ضرورت ہے اس کی تکمیل کی راہ میں اب بھی رکاوٹیں حائل ہیں۔آرمینیا اور پولینڈ کے پانچ روزہ دورے کی تکمیل پر واپسی کے سفر میں طیارے پر ہم رکاب صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مسٹر انصاری نے کہا کہ بین اقوامی دہشت گردی کے انسداد کے لئے ایک عالمگیر کوشش کی ضرورت کو سب سے پہلے ہندستان نے اجاگر کیا تھا اور جب وہ اقوم متحدہ میں ہندستان کے مستقل نمائندے تھے اس وقت اس تعلق سے ہندستان کی طرف سے ایک جامع عہدکی تجویز پیش کی گئی تھی جس کی تائید کا دائرہ مرحلہ وار وسیع ضرور ہوا ہے لیکن روز اول سے دہشت گردی کی تعریف پر اختلاف نے اسے پا بہ زنجیر کر کھا ہے ۔ بعض حلقوں [ان کا واضح اشارہ ملکوں کی طرف تھا]نے تکنیکی اور قانونی حوالوں سے اس کوشش کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں۔ آرمینیا اور پولینڈ کے دورے میں ہندستانی جمہوریت کو متاثر کرنے والے بعض واقعات پر سوال اٹھائے جانے کی طرف توجہ مبذول کرائے جانے نائب صدر نے کہا کہ ان کے خیال میں سچ بولنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آنی چاہئے ، مشکل تو بات گھمانے میں پیش آتی ہے اور جہاں تک ہندستان کی معاشرتی ساخت کا تعلق ہے تو تو اس کی اپنی کمیاں بھی ہیں لیکن آئینی اور معاشرتی کمٹمنٹ کا جہاں تک تعلق ہے تو وہ اپنی جگہ بدستورمستحکم ہے ۔مسٹر انصاری نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ہندستان کوئی کنٹرولڈ معاشرہ نہیں ہے ۔ ملک ایک طرف جہاں مریخ پر مشن بھیجنے کا متحمل ہو گیا ہے وہیں کمبھ میلے کا اہتمام آج بھی روایتی احتشام کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔ مزید یہ کہ غریبی اور عدم مساوات کے باوجود ہندستان ترقی کر رہا ہے ۔ ملک کی آبادی جہاں اس کی طاقت ہے وہیں رکاوٹ بھی ہے ۔مسٹر انصاری کے ساتھ یہاں ٹھیک ٹھیک، چھوٹے اور درمیانے درجے انٹرپرائز وزیر گری راج سنگھ بھی تھے . آرمینیا اور پولینڈ کے دورے کو ہمہ جہرت طور پر کامیاب بتاے ہوئے مسٹر انصاری نے کہا ک''دونوں دوست ملک ہیں اور ہم ان کے ساتھ دو طرفہ تعاون میں دلچسپی اور زیادہ بڑھانے میں کامیاب رہے ''۔آرمینیا ئی اختراعات اور ہندستانی جوگاڑ کا موازنہ کرنے والے ایک سوال کے جواب میں مسٹر انصاری نے کہا کہ دونوں کی اپنی جگہ اہمیت ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا ، لیکن یہ دیکھنا ہوگا کہ ایسی کسی بھی جدت کی نوعیت کیا ہے اور اس سے ہماری ضروریات کی کہاں تک تکمیل ہوتی ہے ۔پولینڈ کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ وسطی یورپ میں یہ سب سے بڑی معیشت ہے اور ہندستان کے ساتھ اس کی تجارت کا دائرہ مسلسل اضافہ پذیر ہے ۔ پولینڈ میں ہندستانی سرمایہ کاری اور ہندستان میں پولینڈ کی سرمایہ کاری مثبت رخ پر ہے ۔ اس دورے میں بات چیت کے دوران دونوں ممالک کے درمینان تعاون کے کچھ خاص شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں کوئلے کی کان کنی کی غیر آلودہ ٹیکنالوجی، زرعی مصنوعات اور تکنیکی اور دفاعی تعاون شامل ہیں۔ نائب صدر نے کہا کہ انہوں نے پولینڈ کی قیادت سے کہا ہے کہ پولینڈ کو میک ان انڈیا پروگراموں میں حصہ لینا چاہئے اور پولینڈ صرف اپنا سامان اور ٹیکنالوجی فروخت کرنے کے بجائے اس محاذ پر ہندستان کے ساتھ اشتراک عمل کرے ۔اس تجویز پر انہوں نے پولینڈ کے ردعمل کو انتہائی مثبت قرار دیا اورامید ظاہر کی کہ آئندہ دنوں میں پولینڈ کے صدر کے ہندستان کے دورے میں دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید اہم پیش رفت ہو گی۔یو این آئی۔