خالقِ کون و مکاں کی کیا نرالی شان ہے
زندئہ جاوید اُس کا تاابد قرآن ہے
آیت قرآنیہ کا برملا اعلان ہے
بس عبادت کے لئے تخلیق اِنس و جان ہے
اُس کی قدرت کا کوئی اندازہ کر سکتا نہیں
اُس کی صنعت کا نمونہ یہ حسیں انسان ہے
ایک لفظِ ’’کُن‘‘ سے ہی کونین کو پیدا کیا
جو نہ مانے اُس کو خالق وہ بشر نادان ہے
دے کے ہم کو دین برحق مذہبِ اسلام کو
کس قدر خالق کا ہم پر فضل اور احسان ہے
ہم گنہ کرتے ہیں پھر بھی مہرباں رہتا ہے وہ
رحمتوں والی ہے اُس کی ذات وہ رحمٰن ہے
ساری دنیا کی ہدایت کے لئے بھیجا جسے
وہ خدائے پاک کا پیغمبرِ ذیشانؐ ہے
اُن کی یادوں کی چمک سے دل کو چمکائو یہاں
یاد جس دل میں نہیں بس دل وہی ویران ہے
جو خدا کو ایک مانے شاہِ طیبہؐ کو رسول
ہاں وہی انسان بے شک صاحبِ ایمان ہے
جو خدا کا ذکر کرنے سے یہاں محروم ہے
وہ بشر ہے بے بصر وہ آدمی بے جان ہے
منصفی کے واسطے بھیجا شہِ کونینؐ کو
سرورِ عالمؐ کی ہستی عدل کی میزان ہے
ایک ہوجائیں مسلماں دشمنی کو چھوڑ دیں
خالقِ کونین کا قرآن میں فرمان ہے
اے مسلمانو! پڑھو یوں باوضو ہو کر نماز
ہاں نمازیں پڑھنا بے شک دین کی پہچان ہے
اُس کی شانِ بے مثالی کو گھٹا سکتا ہے کون
جو سرِ عرشِ بریں اللہ کا مہمان ہے
وہ شبِ معراج قربِ حق میں اُن کو دیکھ کر
عقلِ انسانی ہے ششدر ، فکر بھی حیران ہے
خالقِ کونین کی مرضی سے دیکھو مومنو!
وہ گیا عرشِ بریں نبیوںؑ کا جو سلطان ہے
خالقِ کون و مکاں کے فضل سے سرکار ؐ کی
شان و عظمت میں اضافہ ہر گھڑی ہر آن ہے
جس پہ ہو فضلِ الٰہی عشقِ سرور کے طفیل
بس وہی سچا مسلماں صاحبِ ایمان ہے
اُس کے در سے ہم کہاں جائیں کوئی بتلائے تو
بس اُسی کا در پناہِ جملہ اِنس و جان ہے
اے خطا کارو! چلو اب رحمت ِعالمؐ کے پاس
رحمتِ عالم کی ہستی ماحی ٔ عصیان ہے
دینِ حق پر کیوں نہ ہم نازاں رہیں تا زندگی
دینِ سرکارِ دوعالمؐ ناسخِ ادیان ہے
عظمتِ سرکار پر انسان ہی مرتے نہیں
قدسیوں کی بھی جماعت آپؐ پر قربان ہے
کربلا کر ناز اپنی خوبیِٔ تقدیر پر
گلشنِ زہرا ؓکا تیری گود میں ریحان ہے
سرورِ کونینؐ پر قرآن کو نازل کیا
پیشِ رب آقاؐ کا میرے کیا وقار و شان ہے
عظمتِ سرکارِ طیبہؐ عقل کو تسلیم ہے
مُصطفیٰؐ کی ذات عرشِ پاک پر مہمان ہے
عرشِ اعظم سے بھی اوپر سرورِ عالم ؐگئے
ذکر اِس کا قدسیوں کے درمیاں ہر آن ہے
ہر لفظ ہے واقعی قرآن کی نعتِ رسولؐ
نعت خوانِ مُصطفیٰ اللہ کا قرآن ہے
با ادب ہو کر چلیں ہم اُن کے شہرِ پاک میں
بارشِ انوار جس میں ہر گھڑی ، ہر آن ہے
دیکھ کر اپنی زبوں حالی کا نقشہ دہر میں
سارے عالم میں مسلماںششدر و حیران ہے
اے فرشتو! خُلد میں جانے دو اِس کو چھوڑ دو
یہ میرے محبوب کا محبوب مدحت خوان ہے
خالقِ کون و مکاں کے بے کراں افضال سے
اُمّتِ محبوبِ خالق صاحبِ ایمان ہے
مدحتِ سرکارِ طیبہؐ کے لئے پیدا کیا
مجھ پہ خلّاقِ دوعالم کا بڑا احسان ہے
؏بالیقیں صبحِ ازل سے خالقِ کونین کا
یہ علیِٔؔ خستہ جاں بھی تابعِ فرمان ہے
موبائل: 09319879218ای میل[email protected]