گزشتہ چند دنوں سے پاکستان میں ایک معصوم کلی زینب کو مسلنے کچلنے کے المیہ پرہر باضمیر شخص ساکت و جامد اور غم سے نڈھال ہے ، ہربااخلاق انسان افسردگی کے سمندر میں ڈوبا ہوا ہے، جب کہ ہر ماں باپ نعمت عظمیٰ یعنی بیٹی کو قدم قدم درپیش خطرات سے اندرہی اندر گھل رہاہے۔پاکستان کے خطہ قصور جو معروف صوفی شاعر بابا بھلے شاہ کی جائے پیدائش ہے ، میںزینب نامی ایک سات سالہ بچی جو اپنی خالہ کے پاس قرآن پاک پڑھنے جا رہی تھی، راستے میں کسی درندہ صفت بھیڑیے اور معاشرہ کے بدترین درندے کی ہوس کا نشانہ بن بیٹھی ۔ زینب کی لاش ایک کچرے کے ڈھیر سے ملی ، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں خلاصہ ہوا کہ سات برس کی معصومہ کلی سے وحشیانہ سلوک کیا گیا تھا ۔ قبل ازیں اہل خانہ نے گمشدگی کی اطلاع متعلقہ تھانے میں دی تو پولیس نے مبینہ طور زینب کے رشتہ دار کو پہلے چائے قہوہ لانے کے لیے بازار بھیج دیا ۔ زینب سانحہ ایک ایسا المیہ ہے جس میں عوامی حلقے، میڈیا ہاؤسز ، صحافی ، اہل قلم اور ارباب دانش مشترکہ طور ماتم کناں نظر آتے ہیں، لیکن کیا عام لوگ ان بارہ سے زائد زینبوںسے لاعلم ہیں جن کے ساتھ وہی ہوا جو کچھ معصوم زینب کے ساتھ ہوا ۔ روزنامہ’’ جنگ‘‘ میں شائع شدہ مظہر برلاس کی تحریر سے اس ہولناکی کا مزید انکشاف ہوتا ہے جس میں انہوں نے ثمینہ خاور کے حوالے سے صنف نازک کے خلاف مجرمانہ حرکات کے اعدادوشمار پیش کئے ہیں ،لکھتے ہیں:2017-10-3 شیخوپورہ میں غریب محنت کش کی دس سالہ بیٹی اغوا،زیادتی کے بعد قتل۔2017-10-4 قصور میں ایک اور بچی اجتماعی زیادتی کا شکار، علاقے میں خوف و ہراس۔ 2017-10-7بھاٹی گیٹ لاہور ، 9سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل، لاش ہمسائے کی چھت سے ملی۔2017-10-9بہاو ل نگر ، محنت کش کی نابالغ بیٹی اغواء، ملزم گرفتار نہ ہو سکے، ورثا ء کا احتجاج۔2017-10-9شیخوپورہ ، زیادتی کی شکار دوشیزہ انصاف کے لئے دربدر، مقدمہ درج نہ ہو سکا۔2017-10-9 پھالیہ، چودھریوں کا خاتون پر تشدد، قتل کی دھمکیاں، پولیس کارروائی سے گریزاں۔2017-10-19جلال پور پیروالا، چیئر مین میونسپل کمیٹی کی یتیم لڑکی سے کئی ماہ تک زیادتی، ویڈیو اور عریاں تصاویر بھی بنائیں۔2017-10-21چیئر مین چکوال کے بیٹے نیاسٹیج اداکارہ سپنا چودھری کو اغواء کر لیا، اجتماعی زیادتی۔2017-10-22پھالیہ، پانچ اوباشوں کی طالبہ کو اغوا کر کے کئی روز تک زیادتی۔ 2017-10- 23فیکٹری مالک کے بیٹوں کا بورے والا میں مزدور پر برہنہ کر کے تشدد، مزدوروں کا احتجاج۔2017-10- 23تھانیدار کے بیٹے کی اغواء کے بعد بچی سے زیادتی کی کوشش، تھانیدار کے بیٹے نے راستے سے اغوا کیا، یہ واقعہ قصور کا ہے۔2017-10- 23جتوئی میں سود خور جاگیردار اراضی پر قابض، نابالغ لڑکی کو برہنہ کر کے تشدد۔2017-10-25 بہاو ل نگر، سترہ سالہ لڑکی کی اغوا کے بعد زیادتی، پنچایت نے ونی قرار دے دیا۔ مظہر برلاس نے جن ہولناک واقعات کا ذکر کیا ہے ، وہ ایک ایک کر کے معاشرہ کی بے راہ روی اور تباہی کا عندیہ پیش کرتے ہیں ۔ افسوس تو اس بات پر ہے کہ یہ واقعات صرف ایک ماہ کے اندر پیش آئے اور ابھی زینب سانحہ کاغم وغصہ ہلکا بھی نہ ہوا تھا کہ پھر اسی قصور میں ایک لڑکے کے ساتھ زیادتی کے بعد تشدد زدہ لاش کھیت سے برآمد ہوئی ۔
سوال یہ ہے کہ قوانین ، عدلیہ ، انصاف ، افواج ، سپاہی کس کام کے ہیں ؟ کون سی حیوانی ذات ان واقعات کے پس پردہ ہے جس نے ملک و قوم کو شہوت کے جہنم میں جھونک دیا۔ ضمیرکی نگاہ سے دیکھئے تو کچرے کے ڈھیر میں پڑی معصومہ زینب کی لاش حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ ہے،یہ لاش ایک پکار ہے ، ایک صدا ئے احتجاج ہے ، ایک ایسے طوفان کا پیش خیمہ ہے جس میں حکومتی کارندوں اور سماج کے لئے پیغامِ اجل ہے۔ یاد رکھنا چاہیے یہ ایک زینب کی لاش نہیں تھی بلکہ بے حس اُمت مسلمہ کی لاش تھی جسے درندوں نے نوچا اور بھنبھوڑا تھا ۔ اس صورتحال پر کیا کیجئے ؟ ماتم کیجئے ! سینہ کوبی کیجئے ، اور اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی بھی چارہ کار نہیں ۔ بہر حال اپناتحفظ خود کیجئے ، انسانی بستیوں میں انسان نمابھیڑیے دندناتے پھر رہے ہیں ، جانیں تلف ہورہی ہیں ، عصمتیں لٹ رہی ہیںاور لوگ ہیں کہ لب بام محوتماشا ہیں، مگرضمیر کی آواز یہی ہے کہ اپنے عبرتناک انجام کو بھولنے کی بھول نہ کیجئے ۔