ڈورو +سرینگر// قصبہ ڈورو سے قریب 5کلو میٹر دورہاکورہ اننت ناگ میں اتوار و پیر کی درمیانی رات جنگجوئوں و فورسز کے مابین مختصر تصادم آرائی کے دوران3جنگجوجاں بحق ہوئے ۔پولیس کے مطابق فوج کی19آر آر ،ایس او جی اننت ناگ و 164بٹالین سی آر پی ایف اہلکاروں نے اننت ناگ کے ہاکورہ علاقہ کو اتوار شام دیر گئے محاصرہ میں لیا، فورسز اہلکاروں کو گائوں میں جنگجوں کی موجودگی کے بارے میں جانکاری ملی تھی۔اس بیچ جو نہی فورسز اہلکاروں نے تلاشی کارروائی شروع کی توجنگجوں نے محاصرہ توڑنے کی کوشش کرتے ہوئے فورسزپر فائرنگ کی۔ جواب میں فورسز نے بھی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں3جنگجوجاں بحق ہوئے جن کی شناخت محمد عیسی فاضلی ساکن احمد نگر صورہ سرینگر،سید اویس شفیع ساکن گوہن کوکرناگ ا ور ایک عدم شناخت غیر ملکی جنگجو کے بطور ہوئی ہے ۔ایس ایس پی اننت ناگ الطاف خان نے آپریشن کو بڑی کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ جنگجو کافی عرصہ سے علاقے میں سرگرم تھے ،جبکہ محمد عیسی فاضلی حال ہی میں صورہ میں پولیس چوکی پر ہوئے حملہ میں ملوث تھا جس میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوا تھا ۔اُنہوں نے کہا کہ مارے گئے جنگجوئوں سے کافی مقدار میں ہتھیار و گولہ بارود بر آمد کیا گیا ہے ۔ اس بیچ فورسز نے ہاکورہ گائوں سے تعلق رکھنے والے ایڈوکیٹ فاروق احمد ،سمیر احمدو مظفر احمد پسران غلام نبی میر کو حراست میں لیا ہے۔
نماز جنازہ صورہ
احمد نگر صورہ کے عیسیٰ فاضلی کی نماز جنازہ میں سروں کا سیلاب امڈ آیا اور لوگوں کے جم غفیر نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔عیسیٰ کی میت کوآبائی گھرپہنچایاگیاتویہاں نزدیکی علاقہ جات اورضلع گاندربل کے کئی علاقوں سے ہزاروں کی تعدادمیں لوگ پہنچے ۔ عیسیٰ فاضلی کی میت کو کئی علاقوں میں گھمایا گیا،جبکہ دن بھر ان علاقوں میں اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی جاری رہی۔ خواتین نے انکی میت پر گلباری کی۔مقامی سطح پر اعلان کرایا گیا کہ دن کے3بجے نماز جنازہ شارجہ گرائونڈ میں ادا کی جائے گی۔ہزاروں لوگوں نے انکی نماز جنازہ میں شرکت کی۔انکے والد نعیم فاضلی نے اپنے بیٹے کی نماز جنازہ پڑھائی،جس میں مزاحمتی جماعتوں کے نمائندوں اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ عیسیٰ فاضلی کو بعد میں اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کے بیچ عمر ہیر میں سپرد لحد کیا گیا۔
نماز جنازہ کوکر ناگ
ہاکورہ میں جاں بحق ہوئے سید اویس شفیع کا تعلق کوکرناگ کے گوہن علاقہ سے تھا ۔والد سید محمد شفیع محکمہ تعلیم میں ہیڈ ماسٹر رہ چکے ہیں ۔ مہلوک جنگجوئوں نے بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری سے بی ٹیک کی ڈگری حاصل کی تھی اور ایم ٹیک میں داخلہ لیا تھا ۔تاہم گذشتہ سال کے نومبر میں تعلیم کو خیر باد کہہ کر جنگجوں کے صف میں شامل ہوا تھا ۔اویس شفیع کو صورہ کے محمد عیسیٰ فاضلی کے ساتھ گہرے تعلقات تھے اور دونوں نے ایک ساتھ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی تھی تاہم تعلیم کو اُودھورا چھوڑ کر دونوں جنگجوئوں کے صف میں شامل ہوئے اور ایک ساتھ جاں بحق ہوئے۔ اویس کی چاربہنیں اور ایک بھائی ہے ۔سخت ترین بندیشوں کے باوجود نماز جنازہ کئی مرتبہ ادا کی گئی جس میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے گئے ۔اگر چہ فورسز اہلکاروں نے علاقہ کو جانے والے راستوں کو سیل کیا تھا تاہم اس کے باوجود لوگ خصوصاََ نوجوان اندرونی راستوں کا انتخاب کر کے نماز جنازہ میں شریک ہوئے ۔دوپہر کو وائل چوک میں فورسز اہلکاروں و مشتعل مظاہرین کے بیچ تصادم ہوا ۔فورسز اہلکاروں نے نوجوانوں کو منتشر کر نے کے لئے آنسو گیس کے گولے پھینکے جس کے جواب میں نوجوانوں نے سنگ باری کی ۔علاقہ میں صورتحال پُر تنائو بنی رہی ۔
ہڑتال,،بندشیں،جھڑپیں
3 جنگجوئوں کی ہلاکت کیخلاف ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظرحکام نے شہرخاص میں 6پولیس تھانوں بشمول مہاراج گنج،صفاکدل ،رعناواری ،نوہٹہ ،خانیاراورصورہ کے تحت آنے والے سبھی علاقوں میں سوموارکوعلی الصبح سخت بندشیں عائدکیں ،جبکہ سرینگر کے دیگر علاقوں میں ہڑتال ہوئی۔لالچوک سمیت آبی گزر، مہاراج بازار،ریگل چوک اور دیگر ملحقہ بازار بند ہوئیں ،جبکہ شہر کے دیگر علاقوں میں بھی ہڑتال کی گئی،جس کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔شہرخاص کے نوہٹہ،وکٹری کراسنگ،رعناواری، کائوڈارہ اور نالہ مار روڑ پر بھی نوجوانوں اور فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں،جبکہ فورسز نے جواب میں ٹیر گیس کے گولے داغے۔صورہ میں مشتعل نوجوانوں نے پولیس وفورسزپرسنگباری شروع کردی ۔ صورہ اوراحمدنگرمیں سنگباری کررہے نوجوانوں کومنتشرکرنے کیلئے پولیس اورفورسزنے آنسوگیس کے گولے داغے ۔ گاندربل سے نمائندے ارشاد احمد کے مطابق گاندربل، کنگن،تولہ مولہ،صفاپورہ سمیت دیگر علاقوں میں دوکانیں،تجارتی مرکز،سرکاری و نجی سکول بند رہے ۔اس دوران سڑکوں سے ٹریفک کی روانی بھی متاثر رہی۔بڈگام کے کئی علاقوں میں بھی ہڑتال رہیں۔ادھرنامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق اسلام آباد(اننت ناگ) میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو رہ گئی۔ شیر پورہ،کاڈی پورہ اورککرناگ امیں بھی سنگباری کے واقعات پیش آئے ۔مشتعل نوجوانوں نے ریشی بازار،مٹن اڈہ،لالچوک اورککرناک میں کچھ مقامات پرسنگباری شروع کردی ،جسکے جواب میں پولیس اورفورسزاہلکاروں نے ٹیرگیس شلنگ کی ۔خالد جاوید کے مطابق کولگام قصبہ میں اگرچہ دکانیں کھلی تھی،تاہم کیموہ میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ کیموہ میں نوجوانوں نے نجی گاڑیوں کو سنگبازی کا نشانہ بنایا۔شاہد ٹاک کے مطابق شوپیاں میں مسلسل ہڑتال رہی،جبکہ پلوامہ کے بیشتر علاقوں میں بھی ہڑتال کے مناظر دیکھنے کو ملے۔اس دوران پلوامہ قصبہ میں راجپورہ چوک اورمرن چوک میں میں بھی سنگباری اورٹیر گیس کے گولوں کاتبادلہ ہوا،جبکہ کشمیریونیورسٹی میں طلاب نے ہلاکتوں کیخلاف احتجاجی مارچ کیا۔
اسکول بند،امتحانات ملتوی
نتظامیہ نے سرینگر میں تمام تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا اعلان کیا۔سرینگر میں تمام تعلیمی اداروں بشمول اسکول اور کالجوں کو بند رکھنے کا فیصلہ لیا گیا۔سرمائی تعطیلات کے بعد اگر چہ5مارچ کو تعلیمی ادارے کھلنے والے تھے،تاہم شوپیاں شہری ہلاکتوں کی وجہ سے جنوبی کشمیر کے بغیر10مارچ کو ایک روز کیلئے اسکول کھل گئے،تاہم پیر کو ایک مرتبہ پھر بند رہیں۔ادھر کشمیر ینورسٹی میں بھی تدریسی سرگرمیوں کو پیر کے روز بند کیا گیا گیا۔ پیر کو لئے جانے والے تمام امتحات کو بھی ملتوی کیا گیا ۔اسلامک یونیورسٹی اونتی پورہ نے پیر کو لئے جانے والے تمام امتحانات کو موخر کیا۔ بورڑ آف اسکول ایجوکیشن نے بھی تمام امتحانات کو ملتوی کیا۔اس دوران گاندربل ڈگری کالج میں بھی پیر کو تدریسی سرگرمیاں بند رہیں۔
انٹرنیٹ و ریل سروس معطل
انتظامیہ نے ممکنہ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے اننت ناگ اورسرینگر میں پہلے انٹرنیٹ کی رفتار کو کم کیا،اور بعد از دوپہر انٹرنیٹ سہولیات کو منقطع کیا ۔اس دوران ریل سروس کو بھی بند رکھا گیا۔
والد نے بیٹے کی خبر دی
بلال فرقانی
سرینگر// عسکری تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی والد نے اپنے فرزند کے جاں بحق ہونے کی خبر سماجی میڈیا پر دی۔ ہاکورہ علاقے میں جھڑپ میں جاں بحق صورہ کے نوجوان عیسیٰ فاضلی عرف عیسیٰ روح اللہ بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری میں بی ٹیک کے طالب علم تھ جوگزشتہ برس اپنے گھر سے اچانک لاپتہ ہوئے تھے۔ عیسیٰ فاضلی کے والد نعیم فاضلی کالج کے پرنسپل ہیں،جنہوں نے سماجی میڈیا کا استعمال کرکے اپنے فرزند کے جاں بحق ہونے کی اطلاع دی۔نعیم فاضلی نے پیر صبح فیس بُک پر اپنا پیغام درج کرتے ہوئے تحریر کیا’’ معتبر ذرائع کے مطابق میرا بیٹا عیسیٰ فاضلی،اللہ کو پارے ہوئے‘‘۔اس سے قبل نعیم فاضلی نے سوشل میڈیا کے ذریعے ہی اپنے بیٹے کو گھر واپس آنے کی اپیل کی تھی،تاہم عیسیٰ فاضلی نہیں آیا۔ ذرائع کے مطابق عیسیٰ کے داد عبدالمجید فاضلی جماعت اسلامی کے ساتھ منسلک تھے،اور1990میں اس وقت ضلع صدر سرینگر تھے،جب سرکاری بندوق برداروں نے ارکان جماعت کا قافیہ حیات تنگ کیا تھا۔اس دوران عیسیٰ فاضلی کے جاں بحق ہونے کے بعد بزرگ مزاحمتی لیڈر سید علی گیلانی کے ساتھ انکی کئی ایک تصاویر منظر عام پر آئیں۔ عیسیٰ فاضلی کے ایک رشتہ دار نے بتایا کہ وہ سید علی گیلانی کے نزدیک تھے۔
راجوری یونیورسٹی کے کشمیری طلباء کا کلاسوںسے بائیکاٹ
راجوری /سمت بھارگو/بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری میں زیر تعلیم کشمیری طلباء نے اپنے کلاس ساتھی عیسیٰ فاضلی کی ہلاکت پر کلاسوںسے بائیکاٹ رکھا۔ فاضلی یونیورسٹی میں انجینئرنگ کا طالبعلم تھا جو پچھلے سال جنگجوئوں کی صفوںمیں شامل ہوگیا۔ اس کی اننت ناگ ضلع میں ہلاکت کی خبر کے بعد یونیورسٹی میں زیر تعلیم بیشتر کشمیری طلباء نے کلاسوں سے بائیکاٹ کیا ۔ذرائع نے بتایاکہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے بیشتر طلباء کلاسوں سے غیرحاضر رہے اور انہوںنے غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی ۔واضح رہے کہ فاضلی گزشتہ برس 17اگست کو یونیورسٹی سے غائب ہوگیا اور کچھ دنوں کے بعد ہی اس کی بندوق اٹھائے ہوئے اس کی تصویر سماجی روابط کی ویب سائٹ پر وائرل ہوگئی ۔
جہاد کونسل چیئر مین اور تحریک المجاہدین کا خراج عقیدت
مظفر آباد//متحدہ جہاد کونسل چیئرمین سید صلاح الدین نے کہا ہے کہ قوم کے بہادر نوجوان ہی تاریخ رقم کرسکتے ہیں، یہ کام بزدلوں کا نہیں ہے۔ ہاکورہ میں فوج کیساتھ مقابلہ کرتے ہوئے تین عسکریت پسندوںکو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوم کے نوجوان بے مثال قربانیاں پیش کر رہے ہیں اور ان قربانیوں کی لاج رکھنا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ سید صلاح الدین نے کہا کہ لاکھوں کشمیری تحریک آزادی پر اپنا لہو نچھاور کرچکے ہیں ، یہ قربانیاں دیر و سویر رنگ لائیں گی اور مظلوم کشمیری قوم آزادی کا سورج طلوع ہوتا دیکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ جس قوم کے بہادر سپوتوں کی پشت پر ایک حوصلہ مند اور تحریکِ آزادی سے محبت کرنے والی عوام ہو‘ وہ قوم غلامی کے دلدل میں زیادہ دیر نہیں رہ سکتی۔ ادھرتحریک المجاہدین نے ہاکورہ اسلام آباد اور کرالہ کھڈ سرینگر میں فورسز پر حملوں اور جھڑپوں کی تفصیلات جاری کر دیں۔ ترجمان کے مطابق ہاکورہ میں نصف شب بھارتی فوج، سی آر پی ایف ، ٹاسک فورسز اور دیگر بھارتی فورسز کے ہزاروں اہلکاروں نے علاقے کا اچانک محاصرہ کیا۔فورسز کے مشترکہ آپریشن کے دوران تحریک سے وابستہ عساکر کا فورسز سے آمنا سامنا ہوا۔انہوںنے فورسز کا زبردست مقابلہ کیا۔ جس میںکئی اہلکاروں کو ہلاک یا زخمی کیا اور فورسز کی کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ اس دوران تحریک المجاہدین کے ڈسٹرکٹ کمانڈر محمد احسان فاضلی ولد محمد نعیم فاضلی عرف محمد عیسی ساکن صورہ سرینگر اور ان کے ہمراہ سبزار احمد صوفی جاں بحق ہو گئے۔تحریک کے ڈسٹرٹ کمانڈر عیسیٰ بی ٹیک کرنے کے بعد عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہوئے۔جبکہ ہاکورہ معرکے میں حزب المجاہدین سے وابستہ سید اویس شفیع کوکر ناگ نے بھارتی فورسز کا ڈٹ کا مقابلہ کیا اور جاں بحق ہوئے۔ ادھر تحریک الجاہدین نے گزشتہ روز کرالہ کھڈ سرینگر کے پولیس سٹیشن پر حملہ کیا جس میں سی آر پی ایف کے کئی اہلکار زخمی ہوئے اور فورسز کی گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔تحریک المجاہدین کے امیر شیخ جمیل الرحمان اور دیگر کمانڈوں نے انہیںخراج عقیدت پیش کیا ہے۔