عظمیٰ نیوز سروس
ہانگ کانگ//ہانگ کانگ اور جنوبی چین کے جدید شہروں میں منگل کے روز شدید بارشوں اور آسمان پر سیاہ بادلوں نے نظام زندگی درہم برہم کر دیا، ہسپتال، اسکول اور عدالتیں بند کر دی گئیں جبکہ شہر کی سیڑھیاں تیز بہاؤ والے جھرنوں کا منظر پیش کرتی رہیں۔ رپورٹ کے مطابق ہانگ کانگ کے محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ صبح 6 بجے سے 6 بج کر 59 منٹ تک (پاکستانی وقت کے مطابق 3 بجے سے 3:59 بجے تک) آسمان پر تقریباً 10 ہزار بار بجلی چمکی، اور بارش کی شدت 90 ملی میٹر فی گھنٹہ تک رہی، جو نہ صرف شہر بلکہ ہمسایہ صوبے گوانگ ڈونگ کو بھی متاثر کرتی رہی۔ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پہاڑی علاقوں سے پانی کے تیز ریلے نیچے کی جانب آتے ہوئے سیڑھیوں کو سفید جھاگ والے جھرنے میں تبدیل کر رہے ہیں، ہانگ کانگ کی پیچیدہ اور کثیرالمنزلہ شہری ساخت کے باعث پانی تیزی سے نیچے کی طرف بہتا رہا۔انتہائی خطرناک صورتحال کے پیش نظر محکمہ موسمیات نے ’بلیک‘ یعنی سب سے بلند سطح کی بارش کی وارننگ سہ پہر 3 بجے تک بڑھا دی۔ہانگ کانگ کے سب سے بڑے ہسپتال کے باہر پانی ٹخنوں تک جا پہنچا، جس پر طبی حکام نے شہر بھر کے کلینکس بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ماہرین موسمیات کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی سے منسلک شدید بارشیں اور مہلک سیلاب چین کے حکام کے لیے بڑھتی ہوئی آزمائش بن چکے ہیں، جن کے نتیجے میں ہلاکتیں، ہزاروں کی نقل مکانی اور اربوں ڈالر کا معاشی نقصان ہو رہا ہے۔یہ طوفان اس ہفتے کے اختتام پر جنوبی چین میں آنے والے مہلک سیلاب کے فوراً بعد آئے ہیں، جن میں گوانگ ڈونگ میں 5 افراد ہلاک ہوئے، اور 1300 سے زائد امدادی اہلکاروں پر مشتمل ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے اطلاع دی کہ منگل کی صبح تک گوانگ ڈونگ کے 4 بڑی دریا اتنا پانی سمیٹ چکے تھے کہ ان کے کنارے ٹوٹنے کے خطرات پیدا ہو چکے تھے۔ریڈ وارننگ کی حدود میں آنے والے ہانگ کانگ، گوانگ ڈونگ اور مکاؤ صدر شی جن پنگ کے گریٹر بے ایریا منصوبے کی بنیاد ہیں، جس کا مقصد ہانگ کانگ کی مالی طاقت کو گوانگ ڈونگ کی صنعتی اور تکنیکی مہارت سے جوڑنا ہے۔